حضرت عباس ابن عبدالمطلبؓ رواےت کرتے ہےں ،نبی کرےم نے ارشاد فرماےا: اس(شخص)نے اےمان کاذائقہ چکھ لےا، جو اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دےن ہونے، اور محمد (صلی اللہ علےہ وسلم ) کے رسول ہونے پر راضی ہوگےا۔ (مسلم)
حضرت عبادہ ابن صامت رضی اللہ عنہ فرماتے ہےں ، حضور انور صحابہ کرام کی اےک جماعت کے درمےان مےں تھے۔آپ نے ان سے فرماےا: مجھ سے بےعت کرو،اللہ کے ساتھ کسی کو شرےک نہ ٹھہرانے پر، چوری نہ کرنے پر، بدکاری سے اجتناب کرنے پر، اپنی اولاد کو قتل نہ کرنے پر، کسی پر خود ساختہ بہتان نہ لگانے پر، اور خےرکے کسی حکم کی نافرمانی نہ کرنے پر۔(ےادرکھو) تم مےں جو اےفائے عہد کرے گا۔ اس کا ثواب اللہ کے ذمہ کرم پر ہے۔ اور جو ان مےں سے کچھ کر بےٹھے اور دنےا مےں اس کی سزا پالے تو وہ سزا کفارہ ہے، اور جو ان مےں کچھ کر بےٹھے اور اللہ اس کی پردہ پوشی کرے(ےعنی اس کا گناہ چھپارہے اور کسی پر عےاں نہ ہو) تو وہ اللہ کے سپرد ہے۔ چاہے تو وہ اسے معافی عطاکرے اور چاہے تو اس کی پاداش مےں اس کی گرفت کرے، لہٰذا ہم سب نے (اس فرمان پر اور ان شرائط پر )آپ سے بےعت (کی سعادت حاصل ) کرلی ۔(بخاری،مسلم)
حضرت معاذبن جبل ؓفرماتے ہےں ، مےں نے عرض کےا ےا رسول اللہ (صلی اللہ علےہ وسلم) مجھے اےسے کام سے مطلع فرمادےجئے جو مجھے جنت مےں داخل کردے اور جہنم سے دور کردے۔ ارشادفرماےا: تم نے مجھ سے اےک ”امرِ عظےم “ کے بارے مےں سوال کےا، ہاں ! اللہ جس پر اسے سہل کردے اس کےلئے آسان (بھی) ہے۔ (سنو) اللہ کی پرستش کرو اور کسی کو اس کا شرےک نہ ٹھہراﺅ۔ نماز قائم کرو ،زکوٰة دو ،رمضان کے روزے رکھو، حج بےت اللہ کرو، پھر فرماےا : کےا مےں تم کو خےر کے دروازے نہ بتا دوں،(سنو) روزہ ڈھال ہے۔ خےرات گناہوں کو اےسا سرد کرتی ہے جسے پانی آگ کو، نصف شب کو اٹھ کر انسان کا نماز پڑھنا (بھی خےر ہے) پھر آپ نے آےت مبارکہ تلاوت فرمائی ”ان کے پہلو بستروں سے الگ رہتے ہےں“۔ اس کے بعد ارشاد فرماےا: مےں تمہےں ساری چےزوں کا راس الامر ، ستون اورکوھان کی بلند ی نہ بتادوں ۔ مےں نے عرض کےا : ےارسول اللہ ضرور، فرماےا: تمام چےزوں کا راس (سر)اسلام ہے۔ اس کا ستون نماز اور کوھان کی بلندی جہاد ہے۔ پھر فرماےا : کےا مےں تمہےں ان سب کی اصل نہ بتادوں مےں نے عرض کےا : ضرور ، حضور نے اپنی زبان مبارک پکڑ کر فرماےا: کہ اسے قابو مےں رکھو، مےں نے عرض کےا: ےا رسول اللہ کےازبانی کلامی گفتگو پر بھی ہمار ی گرفت ہوگی ۔ فرماےا: اے معاذ تمہاری ماں تمہےں روئے (محاورئہ عرب)ےہ زبانوں کی غارت ہی لوگوں کواوندھے منہ آگ مےں گراتی ہے ۔(ترمذی ،ابن ماجہ، احمد )