سرینگر (این این آئی) انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر میں رائج کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کی منسوخی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ علاقے کی کٹھ پتلی انتظامیہ اس کالے قانون کو لوگوں کو بلا جواز طورپر عدالتوں میں پیش کئے بغیر نظربند کرنے کیلئے استعمال کر رہی ہے ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے نئی دہلی میں جاری ہونے والے ایک بیان میں پبلک سیفٹی ایکٹ کو ایک غیر قانونی قانون قراردیا جس کے تحت پولیس کسی بھی مشتبہ شخص کو گرفتارکر کے مقدمہ چلائے بغیر دو سال تک جیل میںنظربند رکھ سکتی ہے ۔بیان میں اس کالے قانون کے تحت نظربند تمام افراد پر منصفانہ اور شفاف طورپر مقدمات چلانے یا انہیں رہا کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔2011 میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں دستاویز کے ذریعے واضح کیا گیا تھا کہ پبلک سیفٹی ایکٹ کے ذریعے کیسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔پی ایس اے جبری نظربندیوں کا جواز فراہم کرتا ہے جو کہ غلامی سے آزادی کے حق کی پامالی ہے ۔ بیان میں کہاگیا ہے کہ بھارت انسانی حقوق کے بین الاقوامی معاہدوں کے تحت ان حقوق کا احترام کرنے کا پابند ہے ۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیاکے ڈائریکٹر اننتھ گورو سوامی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں انتظامیہ پی ایس اے کوقانون اور فوجداری نظام انصاف کودھوکہ دینے کیلئے استعمال کر رہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پبلک سیفٹی ایکٹ بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے خلاف ہے لہذا اسکی منسوخی ضروری ہے۔ لندن میں قائم انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم نے کہاکہ مقبوضہ کشمیرمیں پولیس کے سربراہ نے بھی تسلیم کیا ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران تقریبا 15ہزار 6سو افراد کوبغیر کسی الزام یا مقدمے کے پی ایس اے کے تحت گرفتار کیا گیاہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ان نظربندوں میں سیاسی رہنمائ، کارکن، مشتبہ افراد ، وکلاء، صحافی ، مظاہرین اور بچے شامل ہیں ۔