سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رحمان ملک نے کہا کہ ملالہ پر حملے اور شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کا آپس میں کوئی تعلق نہیں،فوجی آپریشن کا آپشن فی الحال زیرغورنہیں ہے، فیصلہ سول اور عسکری قیادت ملکر کرے گی۔ رحمان ملک نے کہا کہ ملالہ پرحملے کی سازش پاکستان اور افغانستان کے بارڈر پر بنی،حملے کا منصوبہ اسے امن ایوارڈ ملنے کے بعد بنا، وزیرداخلہ نے بتایا کہ کارروائی کرنے والوں کوڈھونڈ رہے ہیں۔ وفاقی وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ تحریک طالبان نے ملالہ پردوبارہ حملے کی دھمکی دی تھی اس لیے زخمی طالبہ کو بیرون ملک بھیجنے کا فیصلہ خفیہ رکھاگیا۔ انہوں نے ائیرایمبولینس فراہم کرنے پرمتحدہ عرب امارات کی حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ چند میڈیا ہاؤسز اور اینکرز کو طالبان سے خطرہ ہے جنہیں سادہ لباس میں سکیورٹی فراہم کردی گئی ہے۔ میڈیا پرحملوں کی منصوبہ بندی ندیم عباس، مولوی صفی اور عبدالرشید نے شمالی وزیرستان میں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک طالبان مختلف گروپوں میں تقسیم ہوچکی ہے جبکہ بیت اللہ محسود بھی دوماہ سے نظر نہیں آیا۔
ملالہ پر حملے کی سازش افغانستان اور پاکستان کے بارڈر پربنی ،تحریک طالبان مختلف گروہوں میں بٹ چکی ہے. رحمان ملک
Oct 15, 2012 | 11:24