پشاور (این این آئی + بی بی سی) محکمہ داخلہ خیبر پی کے نے قربانی کی کھالیں اکٹھی کرنے کےلئے لاﺅڈ سپیکر کے استعمال اور ہنگامہ آرائی سے بچنے کیلئے صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے اس سلسلے میں تمام کمشنرز اور آئی جی پی کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ محکمہ داخلہ خیبر پی کے نے صوبے کے تمام کمشنرز اور انسپکٹرجنرل پولیس کو خصوصی ہدایات جاری کی ہیں جس میں اعلیٰ انتظامی افسروں کو ہدایت کی گئی ہے کالعدم تنظیموں کو قربانی کی کھالیں جمع کرنے کی کسی صورت اجازت نہ دی جائے۔ کھالیں اکٹھی کرنے کیلئے لاﺅڈ سپیکرز کے استعمال پر بھی مکمل پابندی ہوگی۔ ہنگامہ آرائی سے بچنے کے لئے صوبے کے تمام اضلاع میں عید کے موقع پر دفعہ 144 نافذ رہے گی۔ اداروں اور تنظیموں کو ہدایت کی گئی ہے وہ ضلعی انتظامیہ سے اجازت کے بعد مخصوص مقامات پر کھالیں جمع کریں۔ زبردستی سے کھالیں اکھٹے کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے۔ بی بی سی کے مطابق ایک غیر سرکاری تنظیم سپارک کے منیجر جہانزیب خان نے بتایا پاکستان میں کتنے بچے مشقت کرتے ہیں اس پر بیس سال سے کوئی سروے نہیں ہوا ہے حکومت کی عدم توجہ سے مسئلہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ ’یہاں ہر سطح پر مسئلے موجود ہیں۔ بچے گلیوں میں یا بھیک مانگتے ہیں یا مشقت کرتے ہیں۔ تنظیمیں ایک حد تک تو کام کر سکتی ہیں لیکن ذمہ داری حکومت کی ہے اور حکومت اس طرف توجہ نہیں دے رہی۔‘ ”یہاں ہر سطح پر مسئلے موجود ہیں۔ بچے گلیوں میں یا بھیک مانگتے ہیں یا مشقت کرتے ہیں۔ تنظیمیں ایک حد تک تو کام کر سکتی ہیں لیکن ذمہ داری حکومت کی ہے اور حکومت اس طرف توجہ نہیں دے رہی۔“ شدت پسندی، دہشت گردی اور قدرتی آفات سے خیبر پی کے میں ایک ہزار سے زیادہ سکول تباہ ہوئے ہیں اور لاکھوں بچوں کا تعلیمی سلسلہ متاثر ہوا ہے۔ خیبر پی کے میں کہیں سکولوں میں بچوں کے بیٹھنے کی جگہ نہیں ہے تو کہیں ایسے سکول کی عمارتیں موجود ہیں جہاں بچے نہیں ہیں۔ ایسی اطلاع بھی ہے کہ پشاور اور اس کے مضافات میں لگ بھگ تین سو سکول بند پڑے ہیں۔ وزیر اعلیٰ خیبر پی کے کے ترجمان شیراز پراچہ نے بی بی سی کو بتایا صوبائی حکومت کی ہر بچے کو سکول بھیجنے کی مہم میں ایک ماہ میں ڈھائی لاکھ بچوں کو سکولوں میں داخل کرایا گیا ہے۔ ’صرف بچوں کو سکولوں میں داخل کرانا ہی ہماری ترجیحات نہیں ہیں بلکہ ہر دو ماہ بعد اس کی مانیٹرنگ کریں گے۔
خیبر پی کے