پشاور (بیورورپورٹ) پشاور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ اگر وزیر اعلیٰ خیبر پی کے اور سپیکر صوبائی اسمبلی صوبہ کے انتظامی معاملات میں سنجیدگی نہیں لے رہے اور صوبہ کے انتظامی معاملات ڈسٹرب ہو رہے ہیں تو کیوں نہ انکو کام سے روکدیا جائے۔ یہ ریمارکس چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے پشاور ہائیکورٹ بار ایسو سی ایشن کے جنرل سیکرٹری ایاز خان ایڈووکیٹ کی جانب سے وزیر اعلیٰ اور سپیکر کو نااہل قرار دینے کیلئے دائر رٹ کی سماعت کے دوران دیئے جبکہ ہائیکورٹ نے چیف سیکر ٹری خیبر پی کے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 15یوم میں جواب طلب کر لیا۔ پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جسٹس مظہر عالم خان میاںخیل اور جسٹس ملک منظور حسین پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سماعت شروع کی تو عدالتی نوٹس کے باوجود وزیراعلیٰ خیبر پی کے اور سپیکر اسمبلی اسد قیصر عدالت میں پیش نہیں ہوئے اور نہ ہی انکی جانب سے کوئی جواب پیش کیا گیا جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ عدالت یہ اختیار رکھتی ہے کہ انتظامی معاملات متاثر ہونے پر نوٹس لے۔ واضح رہے کہ پشاور ہائیکورٹ بار ایسو سی ایشن کے جنرل سیکر ٹری کی جانب سے دائر رٹ پٹیشن میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وزیر اعلی اور سپیکر نے پارٹی کے چیئرمین عمران کی جانب سے سول نافرمانی تحریک کے اعلان کے موقع پر انکا ساتھ دیا اور حکومت میں ہوتے ہوئے سول نافرمانی تحریک کا اعلان آئین کی خلاف ورزی ہے۔ اسکے علاوہ سپیکر اور وزیر اعلی اسلام آباد دھرنے میں مصروف رہتے ہیں جس کی وجہ سے اس صوبے کے اہم انتظامی امور متاثر ہو رہے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ آئندہ دونوں کے پیش نہ ہونے پر یکطرفہ فیصلہ کیا جائیگا۔
وزیراعلیٰ خیبر پی کے اور سپیکر انتظامی معاملات میں سنجیدہ نہیں تو کیوں نہ کام سے روک دیا جائے: چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ
Oct 15, 2014