ڈائریکٹرز ملٹری آپریشنز کا رابطہ‘ بھارت سیز فائرمعاہدے کی پابندی کرے: پاکستان، اقوام متحدہ کی کمیٹی کے اجلاس میں دونوں ملکوں کے سفارتکاروں میں جھڑپ

 راولپنڈی، سیالکوٹ، واشنگٹن (نامہ نگاران+ سٹاف رپورٹر+ نمائندہ خصوصی+ نیوز ایجنسیاں) کنٹرول لائن اور ورکنگ باﺅنڈری پر کشیدگی اور سول آبادی پر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری پر پاکستان نے بھارت کو اپنی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے سیزفائر معاہدے کا احترام کرنے پر زور دیا ہے۔ گذشتہ روز دونوں ملکوں کے ڈائریکٹرز جنرل ملٹری آپریشنز نے ہاٹ لائن پر رابطہ کیا اور سرحدی صورتحال پر بات کی۔ ادھر اقوام متحدہ کی خصوصی کمیٹی میں کشمیر کے حوالے سے بحث میں پاکستان اور بھارت کے سفارتکاروں میں لفظوں کی شدید جھڑپ ہوئی اور دونوں نے ایک دوسرے پر شدید تنقید کی۔ پاکستان کے ڈی ایم او میجر جنرل عامر ریاض نے اپنے بھارتی ہم منصب لیفٹیننٹ جنرل پی آر کمار کے ساتھ کنٹرول لائن اور ورکنگ باو¿نڈری پر بھارت کی بلااشتعال فائرنگ کا معاملہ اٹھایا۔ ڈائریکٹر ملٹری آپریشن نے بھارت کی جانب سے سرحد پر یکطرفہ جنگ مسلط کرنے کی کوشش اور شہری آبادی کو نشانہ بنانے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ سیزفائر معاہدے کا احترام یقینی بنایا جائے۔ میجر جنرل عامر ریاض نے واضح کیا کہ ورکنگ باو¿نڈری اور کنٹرول لائن پر بھارت کی بلااشتعال فائرنگ سے پاکستان کی سول آبادی کو نشانہ بنایا گیا۔ واضح رہے دونوں ملکوں کے درمیان ڈائریکٹر ملٹری آپریشنز کی سطح پر ہفتہ میں ایک بار رابطہ ہوتا ہے تاہم سرحد پر غیرمعمولی صورتحال کے باعث قومی سلامتی کمیٹی نے ڈی ایم اوز کے درمیان رابطہ کا کہا تھا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ نے ورکنگ باﺅنڈری کے مختلف سیکٹروں کا دورہ کیا اور بھارتی فائرنگ سے نقصانات کا جائزہ لیا۔ مبصر گروپ نے متاثرہ علاقوں میں لوگوں سے ملاقاتیں کیں اور شواہد اکٹھے کئے۔ دریں اثناءبھارتی وزیر دفاع ارون جیٹلی نے خبردار کیا ہے کہ بھارت پر حملہ پاکستان کو مہنگا پڑیگا جبکہ واشنگٹن میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے پاکستان کے سفیر جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کو اپنی تشویش اور موجودہ صورتحال سے آگاہ کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدوں اور لائن آف کنٹرول پر شدید گولہ باری کیلئے پاکستان نہیں بلکہ بھارت ذمہ دار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے پاکستان کی جانب سے موصول ہونیوالے خط کا جواب آئندہ چند دنوں میںدینے کا یقین دلایا ہے۔ نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بھارت کے وزیر دفاع ارون جیٹلی نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب پاکستان کی طرف سے ہر گولہ باری کا منہ توڑ جواب دیا جا رہا ہے۔ وزیر دفاع نے سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ اس کو بھارت پر چڑھائی کی کوشش مہنگی پڑے گی کیونکہ اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت مخالف کارروائیوں کا مرتکب ہو رہا ہے اور اسے اب اپنا وطیرہ بدلنا ہوگا۔ جیٹلی نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں اب معمول بن چکی ہیں۔ وزیر دفاع نے الزام لگایا کہ پاکستان سے بھارت بہتر تعلقات چاہتا ہے تاہم اس کے برعکس پاکستان دہشتگردی کو ہوا دے رہا ہے۔ علاوہ ازیں بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سید اکبر الدین نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کیساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر مذاکرات کیلئے سنجیدہ ہے‘ پاکستان اقوام متحدہ سے شکایات کے پرانے حربے استعمال کرکے مذاکرات میں عدم دلچسپی کا اظہار کر رہا ہے‘ پاکستان سرحدوں پر امن بحال کرے‘ پاکستان بھارت بہتر تعلقات کا راستہ اسلام آباد سے بذریعہ لاہور نئی دہلی ہے اسے نیویارک کی طرف موڑنا بے سود ہوگا۔ پاکستان دہشت گردوں کی حمایت ترک کردے۔ انہوں نے کہا کہ صرف شملہ معاہدہ اور اعلان لاہور ہی دونوں ممالک کے درمیان مسائل کے حل کا فریم ورک مہیا کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں واشنگٹن میں بھارت کے فرسٹ سیکرٹری ابھشیک سنگھ نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات دہشت گردی کے سائے کے بغیر ہی ممکن ہو سکتے ہیں۔ مذاکرات کیلئے دہشت گردی سے پاک ماحول موجودہ وقت کا تقاضا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اقوام متحدہ یا کسی تیسرے فریق کو کردار ادا کرنے کیلئے اپیل کرنا بھی پاک بھارت تعلقات کی بہتری کیلئے کوئی مثبت پیش رفت نہیں ہو گی۔ علاوہ ازیں اقوام متحدہ نے پاکستان اور بھارت دونوں ممالک پر زوردیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام تنازعات پرامن مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق صحافیوں سے بات چیت کے دوران اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کیمون کے نائب ترجمان فرحان حق سے جب پاکستان کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے اقوام متحدہ کے کردار ادا کرنے بارے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کو مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل پرامن مذاکرات کے ذریعے حل کرتے ہوئے ایشیائی خطے میں پائیدار امن کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سیکرٹری جنرل بان کی مون کو دونوں ممالک کے درمیان پائی جانے والی سرحدی کشیدگی پر تشویش ہے۔ دریں اثناءبھارتی فورسز کی کوٹلی آزاد کشمیر کے گاﺅں ڈسبی ناڑ میں بلااشتعال فائرنگ سے 4 بچے زخمی ہو گئے۔ زخمیوں میں فیصل، مہوش، یاسر اور سمیر شامل ہیں۔ بھارتی فورسز نے نکیال سیکٹر میں مسلسل ایک گھنٹہ سے زائد تک گولہ باری کی۔ پاک فوج کی جوابی کارروائی سے دشمن کی گنیں خاموش ہو گئیں۔ دریں اثناءاقوام متحدہ سے نمائندہ خصوصی کی رپورٹ کے مطابق خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں بحث کے دوران ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے سفارتکاروں میں جھڑپ ہوئی اور دونوں میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ یہ تلخ کلامی پاکستان کی طرف سے مسئلہ کشمیر کی اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کے مطالبے پر ہوئی۔ 193 رکنی کمیٹی میں پاکستان کی نمائندگی نبیل منیر کر رہے تھے اور ان کا موقف تھا کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت ملنا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہ ہونے سے عالمی ادارے کا ایجنڈا نامکمل رہے گا۔ پاکستان بھارت سے بامقصد اور جامع مذاکرات چاہتا ہے اور مسئلہ کشمیر کا حل خطے میں امن کیلئے ناگزیر ہے اور اس کا اظہار وزیراعظم نواز شریف نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کے دوران بھی کیا۔ بھارتی نمائندے ابھشیک نے جواب میں مودی کے جنرل اسمبلی سے خطاب کا حوالہ دیا اور کہا کہ دہشت گردی کی موجودگی میں مذاکرات ممکن نہیں تاہم پاکستانی سفارتکار نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔ بھارتی نمائندے کا کہنا تھا کہ کشمیر بھارت کا حصہ ہے جبکہ پاکستانی نمائندے نے اس کی مخالفت کی اور کہا کہ کشمیر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔ دریں اثناءپاکستان کی وزارت خارجہ اور عسکری حکام نے اسلام آباد میں غیر ملکی سفیروں کو ورکنگ باﺅنڈری اور ایل او سی کی صورتحال پر بریفنگ دی اور انہیں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باﺅنڈری پر قیام امن کیلئے کوششوں اور بھارتی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا گیا۔ بھارت کے ساتھ پرامن تعلقات چاہتے ہیں۔ بھارتی جارحیت سے 12 شہری شہید ہوئے۔ بھارت کی جانب سے مواصلاتی رابطوں پر متعدد بار جواب نہیں دیا گیا۔ طارق فاطمی نے کہا کہ پاکستان قیام امن کے لئے کوششیں کر رہا ہے۔ پاکستانی شہری آبادی پر بھارتی گولہ باری انتہائی تشویشناک ہے۔ عوام ملکی دفاع کے لئے مسلح افواج اور حکومت کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ ملکی سلامتی اور قومی مفادات پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ وقت گزرنے کے ساتھ اقوام متحدہ کی اہمیت کم نہیں ہوئی۔ طارق فاطمی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل نہ کیا گیا تو ادارے کی ساکھ متاثر ہو گی۔ سفارتکار اپنی حکومتوں کو صورتحال سے آگاہ کریں اور بھارت پر فائربندی کیلئے دباﺅ ڈالیں۔ بھارت پر اشتعال انگیز بیانات بند کرنے اور بامقصد مذاکرات کیلئے بھی دباﺅ ڈالا جائے۔ پاکستان تنازع کشمیر پر اپنے اصولی موقف پر قائم ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے حمایت جاری رکھیں گے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ سینئر فوجی حکام نے سفیروں کو زمینی حقائق‘ بھارتی فوج کی گولہ باری اور جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی سے متعلق آگاہ کیا اور ان سے درخواست کی کہ وہ اقوام متحدہ کو پاکستان کے موقف سے آگاہ کریں کہ بھارت پر مذاکراتی عمل کیلئے دباﺅ ڈالا جائے کیونکہ ہم مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے چاہتے ہیں۔
پاکستان بھارت رابطہ/ فائرنگ

ای پیپر دی نیشن