اسلام آباد (ثناء نیوز) وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ ملتان میں تحریک انصاف کے جلسہ کے دوران کنٹینر کے نیچے سے نیم مردہ اور نیم بیہوش کارکنوں کو کنٹینر پر اچھالا جاتا رہا تاہم لیڈروں نے اپنی تقاریر جاری رکھیں یہ منظر ساری دنیا نے ٹی وی چینلز پر دیکھا تاہم سٹیڈیم کے گیٹ بند ہونے کو کسی کیمرے نے نہیں دکھایا ۔جلسہ گاہ میں تحریک انصاف نے جنریٹر کے ذریعہ بجلی کا انتظام کیا تھا ۔تحریک انصاف میں وی وی آئی پی کا کلچر ہے لیڈر کنٹینر پر ہوتا ہے اور بنی گالا جا کر سوتا ہے جبکہ کارکن سڑکوں پر سوتے ہیں۔ سانحہ ملتان کے ذمہ داروں کو دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی سزا ملے گی ۔ان خیالات کا اظہار پرویز رشید نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کیا ۔ پرویز رشید کا کہنا تھا کہ حکومت سانحہ ملتان میں جاں بحق افراد کے لواحقین کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتی ہے حکومت لواحقین کے دکھ درد میں برابر کی شریک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو بھی سانحہ کا ذمہ دار ہے اسے سزا ملنی چاہئے اسے دنیامیں سزا ملے گی اور اگلی دنیا میں بھی سزا ملے گی ان کا کہنا تھا کہ طاہر القادری کے پارلیمانی سیاست کی طرف آنے کے ارادے کو ہم خوش آمدید کہتے ہیں ۔ پرویز رشید کا کہنا تھا کہ ایک نہیں درجنوں ٹی وی چینل لائیو کوریج کر رہے تھے کسی ایک ٹی وی چینل نے کوئی ایسا گیٹ نہیں دکھایا جو کہ بند ہو اور جس جگہ اتنی بڑی تعداد میں لوگ موجود ہوں وہاں کسی گیٹ کے بند ہونے کا سوال پیدا نہیں ہوتا ایسی جگہ پر تو لوگ دیواروں کو گرا سکتے ہیں اگر کوئی گیٹ بند ہوتا تو لوگوں کی طاقت گیٹ کھول سکتی تھی کسی ٹی وی چینل کے کیمرے نے گواہی نہیں دی کہ کسی گیٹ کو وہاں پر بند کیا گیا ہے، ٹی وی چینل یہ ضرور دکھاتے رہے کہ بیہوش لوگوں کو نیم مردہ لوگوں کو نیچے سے اوپر کنٹینر پر اچھالا جا رہا تھا ۔ڈی جے بٹ مجھے فرشتہ صفت انسان محسوس ہوا جو اپنے لوگوں کی منتیں کر رہا تھا ترلے کر رہا تھا کہ لوگ بلک رہے ہیں لوگ مر رہے ہیں برائے مہربانی کسی ایمبولینس کے لئے کسی مائیک کے ذریعہ اعلان کر دیں تاکہ ان کی زندگیوں کو بچایا جائے لیکن جو سیاست کا نشہ ہے اس میں لوگ اس طرح گرفتار تھے اور ان کے حواس پر تقریر کرنا اور اپنے مخالفین پر دشنام طرازی کرنا اور الزام تراشی کرنا اتنا ضروری ہو چکا تھا کہ وہ سمجھتے تھے کہ ان کے ورکر مرتے ہیں تو مر جائیں ہمیں ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کرنا چاہئے کہ ہم اپنے مخالفین کو لتاڑنے سے محروم رہ جائیں ۔ پرویز رشید کا کہنا تھا کہ پورا جلسہ جنریٹر پر چل رہا تھا ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کسی جلسہ میں شرکت کے لئے جا رہے تھے لیکن جب انہیں بے نظیر بھٹو پر حملے کی اطلاع ملی تو وہ جلسے میں جانے کی بجائے ہسپتال پہنچ گئے اور جب نواز شریف کو لیاقت باغ میں جلسہ کے دوران عمران خان کے سٹیج سے گرنے کی اطلاع ملی تو نہ صرف انہوں نے اپنی تقریر ختم کر دی جلسہ منسوخ کر دیا بلکہ انہوں نے اپنی انتخابی مہم بھی آئندہ دو روز کے لئے ختم کر دی یہ انسانی رویہ ہوتا ہے۔
سانحہ ملتان: نیم مردہ کارکنوں کو کنٹینر پر اچھالا جاتا رہا، لیڈروں نے تقریریں نہ روکیں: پرویز رشید
Oct 15, 2014