لاہور (شہزادہ خالد) بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کے باعث کارخانے، فیکٹریاں بند ہونے، بیروزگاری میں شدید اضافہ اور مہنگائی کی وجہ سے گھریلو جھگڑے بڑھ گئے۔ میاں بیوی میں آپسی جھگڑے بڑھنے سے فیملی کورٹس میں طلاق و خلع کے مقدمات کی بھرمار ہو گئی۔ رواں سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران 1387 خواتین نے خلع لینے کیلئے فیملی کورٹس کا رخ کیا، ان میں سے زیادہ تعداد پسند کی شادی کرنے والی خواتین کی ہے۔ طلاق کیلئے آنے والی بعض خواتین شادی کی سالگرہ آنے سے پہلے ہی طلاق کیلئے عدالتوں میں آ گئیں اور بعض نے شادی کے 10 برس بعد عدالت سے رجوع کیا۔ سال 2014ء کی پہلی سہ ماہی کے دوران 5 ہزار 8 سو 37 دیوانی مقدمات دائر ہوئے۔ ان میں طلاق، خلع، جہیز کی واپسی، نان و نفقہ دلائے جانے، بچوں کی حوالگی و دیگر گھریلو جھگڑوں کے متعلق مقدمات شامل ہیں۔ 2013ء میں گارڈین کورٹس میں 6282 سول کورٹس میں 35851، فیملی کورٹس میں 14191 اور سیشن کورٹس میں 70719 کیسز و اندراج مقدمات کی درخواستیں دائر ہوئیں۔ ان اعداد و شمار کے مطابق رواں سال دیوانی مقدمات کی شرح گذشتہ برس کی نسبت دوگنا ہے۔ اس وقت صوبائی دارالحکومت لاہور کی سول عدالتوں میں 6 ہزار کے قریب طلاق کے مقدمات زیرسماعت ہیں۔ آئینی و قانونی ماہرین کے مطابق طلاق کی یہ شرح معاشرے کیلئے انتہائی خطرناک ہے۔ مشفق احمد خان ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس کی بڑی وجہ مخلوط نظام تعلیم ہے۔ حکومت وقت کو چاہئے کہ لڑکے اور لڑکیوں کیلئے علیحدہ علیحدہ کالجز اور یونیورسٹیز قائم کی جائیں۔ ندیم بٹ ایڈووکیٹ نے کہا کہ فیملی کورٹس کو ایک جگہ پر اکٹھا کر دینا چاہئے۔ چودھری ولائت ایڈووکیٹ، امیدوار ممبر پنجاب بار منور چودھری ایڈووکیٹ نے کہا کہ فیملی کیسوں میں خاص طور پر بچوں کے خرچے کے حوالے سے احکامات پر سختی سے عملدرآمد کرایا جانا چاہئے۔