لاہور (معین اظہر سے) پاکستان میں افغانستان کے راستے آنیوالا اسلامک سٹیٹ آف عراق و شام تنظیم داعش (آئی ایس آئی ایس) کا لٹریچر تقسیم ہونا شروع ہو گیا ہے جس پر ملک کے اعلیٰ حساس اداروں نے نوٹس لیتے ہوئے تمام قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو اس مواد کو ضبط کرنے اور تقسیم کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کرنے کے احکامات جاری کر دئیے ہیں۔ اس لٹریچر کی تقسیم کے پیچھے مختلف گروپوں کا ہاتھ ہے۔ ہو سکتا ہے یہ یورپ، بھارت سے فنڈنگ لے رہے ہوں تاہم ایجنسیوں نے 7 مختلف گروپوں کے حوالے سے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نیشنل کائونٹر ٹیررزم اتھارٹی کی طرف سے ایک خفیہ لیٹر چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ اور دیگر حساس اداروں کو جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے حال ہی میں پشاور میں افغان مہاجرین کے کیمپ اور دیگر علاقوں میں آئی ایس آئی ایس نامی تنظیم کی جانب سے پشتو میں جو پمفلٹ تقسیم کیا گیا، اس میں دعویٰ کیا گیا ہے وہ یہودیوں اور مسیحیوں کے مسلمانوں پر ظلم کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیں اسلئے زیادہ سے زیادہ نوجوان ہمارے ساتھ شامل ہوں تاکہ کامیابی کی رفتار میں تیزی لائی جائے جس پر حساس اداروں نے اس پمفلٹ کو فی الحال ضبط کر لیا ہے تاہم نیشنل کائونٹر ٹیررزم اتھارٹی کے ذرائع کے مطابق اسکو ملک کے دیگر حصوں میں روکنے کیلئے اقدامات شروع کر دئیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے یہ میٹریل افغانستان کے راستے پاکستان لایا گیا اس میں تحریک طالبان پاکستان کے کچھ لوگ شامل ہیں جنہوں نے ہلمند میں ایک دفتر قائم کیا ہے وہ یہ لٹریچر پاکستان بھجوا رہے ہیں تاہم یورپ اور بھارت کے ادارے جن تنظیموںکو فنانس کر رہے ہیں وہ بھی اس کے پھیلائو میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ پاکستان کے اندر جن گروپوں کے بارے میں تحقیقات کی جا رہی ہیں ان میں یاسین چوکا گروپ، منیر چوکا گروپ، اسلامک موومنٹ آف ازبکستان اسلامک جہاد یونین گروپ، ایسٹ ترکمانستان اسلامک موومنٹ، عبداللہ اعظم بریگیڈ، ترکش جماعت، تحریک طالبان افغانستان شامل ہیں۔ اس بارے میں اتھارٹی کے ذرائع نے بتایا پاکستان میں اس کا مقصد یہ ہے پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کیا جائے تاکہ یہاں سے چند لوگوں کو وہاں لے جا کر اس کے بعد پوری دنیا میں میڈیا پر پاکستان کے خلاف پراپیگنڈہ کیا جائے اس کے لئے بھارت اور یورپی ملکوں کے بعض ادارے اس میں ملوث ہوسکتے ہیں۔ پاکستان کے تعلقات بعض گلف ملکوں سے خراب کرنے کے لئے یہ سازش کی جا رہی تھی تاہم اس کو پہلی سٹیج پر پکڑا گیا ہے۔