ملتان (آن لائن + اے پی اے) سینئر سیاست دان اور قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 149 کے امیدوار مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے سپیکر کی جانب سے پی ٹی آئی والوں کو بلانے کے اعلان کے بعد انہیں اب فوراً سپیکر کے پاس جانا چاہیے اور اب پی ٹی آئی والوں کے سپیکر کے پاس نہ جانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اور سپیکر کو بھی چاہیے کہ وہ ان کے استعفے منظور کریں یہ بات انہوں نے منگل کی شام اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق سپیکر کو پی ٹی آئی اے استعفی دینے والے ارکان اسمبلی کو اکیلے اکیلے بلانا چاہیے تھا۔ اور ان کا اکٹھے بلانا آئینی جمہوری اقدام نہیں ہے۔ تاہم اب جب بلا لیا ہے تو انہیں بلا کر سپیکر کو استعفے منظور کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ کل 16 اکتوبر کا دن جمہوریت کا سورج لے کر طلوع ہوگا۔ پرامن پولنگ ہوگی خواتین مرد ووٹرز اپنے حق رائے دہی استعمال کریں گے اور ایک نئی تاریخ رقم کریں گے، حق اور سچ کی فتح ہوگی۔ میں نے 22 دن انفرادی مہم کی مسلم لیگ ن نے میری حمایت کا اعلان کیا اور ان کی حمایت کے بعد اب مسلم لیگ ن کے کارکن بھی بھرپور حمایت کررہے ہیں۔ کچھ پیپلزپارٹی والوں نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اپنا امیدوار نہیں کھڑا کریں گے اور میری حمایت کریں گے اور پیپلزپارٹی نے اپنا فیصلہ بدلا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں ملتان کا ضمیر ہوں ملتان کی آواز ہوں اور پچھلی مرتبہ بھی حکومت پنجاب نے میرے حلقے کو پیچھے رکھا تھا اور یہاں ترقیاتی کاموں کو نظر انداز کیا تھا تو میں نے ملتان کی آواز اٹھائی تھی اور شہباز شریف کو کہا تھا کہ ملتان کو لاہور نہ بنائیں لاہور کی ایک سڑک جیسا تو بنا دیں۔ ضمنی انتخابات کا التوا مجھے قبول نہیں، نہ تھا۔ اس وقت سانحہ ملتان کے بارے میں کوئی رائے نہیں دینا چاہتا کیونکہ مجھے اس وقت پارٹی سمجھا جائے گا میں اس وقت الیکشن پراسیس میں ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی قیادت سے میرا رابطہ نہیں ہوا ہے، میں نے رابطہ نہیں کیا تاہم رابطہ ہونا چاہیے تھا۔ اگر مسلم لیگ ن نے عوام کے مسائل حل نہ کئے تو پھر ایک دن میں بھی حکومت ختم ہوسکتی ہے اور اگر مسلم لیگ ن نے عوام کے مسائل حل کرلئے تو مڈٹرم الیکشن کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ جاوید ہاشمی نے مزید کہا کہ مسلم لیگ میرے خاندان کا اثاثہ ہے، میں اس کا دشمن نہیں اگر میں مروں تو مجھے مسلم لیگ کے پرچم میں دفن کرنا۔ میرا حکومت کے کسی آدمی سے رابطہ نہیں، الیکشن ملتوی کرنا کسی صورت قبول نہیں ہوگا۔