معاشی وژن کا فقدان‘ ملک کو تجارتی شعبہ میں شدید دھچکے کا سامنا

اسلام آباد (عترت جعفری) سیاسی عزم کی کمزوری اور معاشی وژن کے فقدان کے باعث ملک کو تجارتی میدان میں شدید دھچکے کا سامنا ہے‘ تین سالہ تجارتی پالیسی کے مقررہ برآمدات کے ہدف میں 15 سے 20 بلین ڈالر کا شارٹ فال ہو گا‘ ایگزم بینک بنایا جا سکا نہ لینڈ پورٹ اتھارٹی تشکیل دی جا سکی‘ تنازعات طے کرنے کے متبادل نظام کی قانون سازی بھی نہیں ہو سکی ہے‘ وزارت تجارت اور وزارت خزانہ کی بے عملی اور سرعت سے فیصلے نہ کرنے کے باعث ملک بڑے معاشی دھچکہ کی جانب بڑھ رہا ہے اور 30 جون 2015ء کی باقی ماندہ میعاد میں اگر برآمدات میں اضافہ کے سرد معاشی ٹیم نے پوری قوت استعمال نہ کی تو برآمدات کا شارٹ فال 20 بلین ڈالر سے بھی زائد ہونے کا خدشہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق 2012-15ء کے تین سال کے لئے تجارتی پالیسی کا اعلان مالی سال 2012-13ء کے دوران کیا گیا تھا۔ سہ سالہ تجارتی پالیسی 8 ماہ کی تاخیر سے سامنے آئی تھی۔ اس کے تحت 2014-15ء کے آخری سال تک ملک کی برآمدات کا ہدف 95 بلین ڈالر مقرر کیا گیا تھا۔ آخری سال 2014-15ء میں ہدف کو پورا کرنے کے لئے 45 بلین ڈالر کی برآمدات کرنا ضروری ہیں تاہم جولائی 2014ء سے اب تک برآمدات کی جو کارکردگی سامنے آئی ہے اس سے واضح ہے کہ بمشکل 25 بلین ڈالر کی مجموعی برآمدات ہو سکیں گی۔ اس طرح تین سال کے عرصہ میں 75 بلین ڈالر یا اس سے کچھ زائد کچھ برآمدات ہو سکیں گی۔ 2009ء سے 2012ء کے تین مالی برسوں کے لئے حکومت نے مالی ترغیبات دی تھیں۔ وزارت خزانہ نے اس کے لئے سوا چار ارب روپے جاری کئے تھے جس کا بھاری حصہ خورد برد کر لیا گیا۔ اس مثال کو سامنے رکھتے ہوئے 2012-15ء کی تجارتی پالیسی میں اعلان کردہ مالی ترغیبات کے لئے وزارت خزانہ نے فنڈز کا اجراء روکے رکھا اور پہلے دو سال ترغیبات کے لئے ایک پائی بھی جاری نہیں کی گئی۔رواں مالی سال کے بجٹ میں کچھ مراعات کو شامل کر لیا گیا ہے تاہم یہ تاخیر سے اٹھائے گئے اقدامات کے زمرے میں آتی ہیں۔ ٹریڈ پالیسی کے تحت جو اقدامات کئے گئے ان کے تحت ڈومیسٹک ٹریڈ کا ونگ وزارت تجارت میں قائم کرنا تھا جو کر دیا گیا ہے مگر اڑھائی سال گزرنے کے باوجود لینڈ پورٹ اتھارٹی نہیں بنائی جا سکی۔ ایگزم بینک کے لئے فنڈز جاری نہیں ہو سکے اور عملاً ادارہ کام نہیں کر رہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن