اخلاق کا قتل، غلام علی کا پروگرام روکنا افسوسناک، مودی: ہم دہشت گرد ہیں تو تم کونسے دودھ کے دھلے ہو: شیوسینا

Oct 15, 2015

نئی دہلی (نیٹ نیوز + ایجنسیاں) بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اترپردیش کے علاقے دادری میں گائے کا گوشت کھانے کی افواہ پر محمد اخلاق کے قتل اور ممبئی میں پاکستانی گلوکار غلام علی کے پروگرام کے منسوخ ہو جانے کو افسوسناک قرار دیا ہے۔ بنگلہ زبان کے اخبار ’آنند بازار پتریکا‘ سے انٹرویو میں وزیراعظم نے ان واقعات پر افسوس تو ظاہر کیا لیکن اپنی حکومت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ان واقعات میں مرکزی حکومت کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ دادری کے واقعہ پر وزیر اعظم نے اب تک کوئی بیان نہیں دیا تھا اس معاملے پر ان کی خاموشی کو اپوزیشن نے مسئلہ بنایا ہوا ہے۔ سوشل میڈیا میں بھی اس مسئلے پر بہت سے لوگ وزیر اعظم پر نکتہ چینی کرتے رہے ہیں۔ اس سے پہلے مودی نے گذشتہ ہفتے بہار میں انتخابی مہم کے دوران دادری واقعہ کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ لوگوں کو صدر پرناب مکھرجی کی باتوں پر توجہ دینی چاہیے۔ مودی نے کہا کہ بی جے پی نے ایسی کارروائیوں کی کبھی حمایت نہیں کی اپوزیشن بی جے پی کے خلاف الزامات عائد کر رہی ہے وہ خود پولرائزیشن پیدا کر رہی ہے۔ ادھر شیوسینا نے مودی کے بیان پر کہا ہے کہ ’’ہم دہشت گرد ہیں تو تم کون سے دودھ کے دھلے ہو؟‘‘ شیو سینا نے بھارتی وزیراعظم کے بیان پر برہم ہوتے ہوئے مودی کو گجرات فسادات سے متعلق ماضی یاد دلا دیا۔ بھارتی خبر رساں ادارے کے مطابق مودی کی ریاست گجرات کے شہروں احمد آباد اور گودھرا میں مسلمانوں کے قتل عام کی لیڈرشپ کی مہارت اور مضبوط ہندوتوا سے بھارت سمیت پوری دنیا واقف ہے۔ ان واقعات کے بعد ہر ایک اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ مودی قوم پرست اور بھارت کو صرف ہندوئوں کا ملک بنانے کیلئے لڑنے والے ہیں۔ مودی نے یہ بیان اس لیے دیا کہ وہ وزیراعظم ہیں ، اگر وہ صرف نریندرا مودی ہوتے تو وہ اس طرح کے بیانات نہ دیتے۔ دوسری جانب کانگرس نے وزیر اعظم نریندر مودی کا تازہ بیان مسترد کر دیا ہے۔ کانگرسی رہنما سچن پائلٹ نے بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نریندر مودی کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ مودی اپنی ذمہ داریوں سے گلو خلاصی چاہتے ہیں، یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں امن و امان کی فضا برقرار رکھے ۔ نریندر مودی کا ملک میں بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات میں کردار سے انکار کے بیان کا مقصد اپنی ذمہ داریوں سے گلو خلاصی حاصل کرنا ہے۔ ممبئی میں کلکرنی کا منہ کالا کرنے اور پونا میں غلام علی کا کنسرٹ منسوخ کرنے کی ذمہ دار بی جے پی کی اتحادی شیو سینا ہے۔ انہوں نے مودی سے مخاطب ہوکر کہاکہ کیا آپ کے پاس تنازعات کھڑی کرنے والی قوتیں موجود نہیں جو بی جے پی کے برسراقتدار آنے کے بعد اتنی طاقتور ہوچکی ہیں کہ انہوں نے ہمارے ثقافتی ورثے کو بھی یرغمال بنا لیا ہے۔ مہاراشٹر میں بی جے پی کے وزیراعلیٰ کی سربراہی میں یہ تمام واقعات رونما ہوئے مسائل پیدا کرنے والی شیو سینا بھی ان کی اپنی اتحادی جماعت ہے تو وزیراعظم مودی کس طرح یہ کہہ سکتے ہیں کہ مرکز اس کا ذمہ دار نہیں۔ راشد علوی نے مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ مودی کی ڈرامہ بازیوں سے عوام واقف ہیں وہ ان کے بیان کو سنجیدہ نہیں لیتے کیونکہ مودی نے اپنے وزراء کو نفرت پھیلانے کی کھلی آزادی دے رکھی ہے۔ کیا مہیش شرما کا تعلق بی جے پی سے نہیں ہے ؟کیا ان کے خلاف یا گورکھ پور کے ممبر پارلیمنٹ یا سادھوی پراچی کے خلاف کوئی ایکشن لیا گیا؟ وزیراعظم نے اپنی کابینہ کو نفرت کے بیج بونے کی کھلی چھٹی دے رکھی ہے۔ جو قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے یا ان کی معاونت کرتا ہے دونوں برابر کے قصوروار ہیں۔ بی جے پی حکومت بھارت میں فرقہ واریت کو فروغ دے رہی ہے جس کی تازہ ترین مثالیں شیوسینا کے ممبئی میں انتہا پسندانہ واقعات ہیں۔

مزیدخبریں