لاہور: فورتھ شیڈول میں شامل 25 افراد قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلئے درد سر

لاہور (احسان شوکت سے) صوبائی دارالحکومت میں فورتھ شیڈول میں شامل صرف 25 افراد پولیس اور سی ٹی ڈی سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کیلئے دردسر بن گئے ہیں۔ کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے ان افراد کی نگرانی کیلئے ڈیجیٹل بریسلیٹ (کڑے) پہنانے کا منصوبہ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی طرف سے خامیاں دور نہ کر سکنے پر پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکا۔ فورتھ شیڈول میں شامل افراد کی پولیس مسلسل نگرانی کرتی ہے تاکہ ان کی مجرمانہ سرگرمیوں پر نظر رکھی جا سکے۔ فورتھ شیڈول میں شامل افراد میں محمد جمیل معاویہ، مرزا مقصود بیگ، آصف سہیل، انجم عباس، محمد شفیق، محمد امین، بدرخان، امجد کالا گجر عرف چترالی بابا ولد فقیر محمد، شبیر حسین رضوی گلگتی، سید غلام رضا نقوی، محمد خلیل عرف ننھا عرف فوجی، شبیر حسین شاہ عرف محمد علی ولد غلام محمد، مولانا مسعود الرحمن عثمانی، قاری عتیق الرحمن، شیخ محمد آصف گلریز اختر، محمد سلیم شہزاد، حافظ غلام فرید، حکیم یاسر جگرانوی ولد عبدالرحمن جگرانوی، محمد ارسلان، خالد محمود، شہباز احمد میو، عابد مجید، قاری رحمت اللہ تونسوی، محمد بن عالم، معظم رشید اور محمد فرہاج وحید بٹ ولد عبدالوحید بٹ شامل ہیں۔ سی ٹی ڈی نے ان کی نگرانی کیلئے انہیں ڈیجیٹل بریسلیٹ ڈیوائس پہنانے کا منصوبہ بنایا تھا جس کے ذریعے کمپیوٹر پر نگرانی کی جا سکتی ہے اس کے لئے فنڈز ریلیز کر دئیے گئے تھے۔ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کو بریسلیٹ تیار کرنے کا ٹھیکہ دیا گیا تھا۔ پی آئی ٹی بی نے دس بریسلیٹ تیار کرکے تجربے کیلئے سی ٹی ڈی کے حوالے کی مگر اس میں خامیاں پائی گئیں۔ بریسلیٹ کا بیٹری ٹائم انتہائی کم تھا۔ سائز بہت بڑا تھا۔ بریسلیٹ سے متعلق شخص کی کمپیوٹر پر نقل و حرکت چیک کرنے کی رینج کم تھی۔ ان کے سگنل اکثر جگہوں پر انتہائی کمزور ہو جاتے تھے۔ سی ٹی ڈی نے دس اعتراضات لگا کر انہیں دور کرنے کیلئے خط لکھا۔ محرم الحرام کا آغاز ہو چکا ہے مگر یہ منصوبہ شروع بھی نہیں ہو سکا۔ اس صورتحال میں اور محرم الحرام کی آمد پر پولیس حکام، سی ٹی ڈی حکام اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام کو ان کی کڑی نگرانی کے احکامات جاری کر رہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن