حسنین رضا کی قید کے 172 روز مکمل، عدالت میں پیشی

لاہور (نامہ نگار) نمائندہ نوائے وقت اوکاڑہ کو قید کی اذیت برداشت کرتے 172 روز مکمل ہو گئے۔ گزشتہ روز حسنین رضا کو عدالت میں پیش کیا گیا عدالت نے 28 اکتوبر کو دوبارہ طلب کر لیا ہے۔ نمائندہ نوائے وقت کی والدہ نے کہا ہے کہ آئی جی پنجاب پولیس میرے بیٹے سے زیادتیوں کا نوٹس لیں۔ کرتوت شائع کرنے کی پاداش میںضلع اوکاڑہ کی پولیس دہشت گرد ثابت کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ میرے بیٹے کے خلاف کوئی الزام ثابت نہیں ہوا لیکن پولیس اسے دہشت گرد ثابت کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگا رہی ہے۔ ادھر مختلف شہروں میں احتجاج اور دعائیہ تقریب کا سلسلہ جاری ہے۔ قصور سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق حسنین رضا کے خلاف درج بے بنیاد مقدمات کے اندراج کے خلاف سیاسی مذہبی، وکلا، صحافی اور تاجر وں سمیت دیگر تنظیموں نے احتجاج کیا۔ سابق وزیر خارجہ خورشیدمحمودقصوری پر ظالمانہ کارروائیاں بند کی جائیں اور انہیں باعزت طور پر رہا کیا جائے۔ مقصود صابر انصاری، تحریک انصاف کے امیدوار این اے 139 میاں فاروق انصاری، سابق صدر قصور بار فاخرایڈووکیٹ، چیئرمین سردار لیاقت ڈوگر، عبدالستار ایڈووکیٹ نے حسنین رضا پر پولیس گردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان کی باعزت رہائی کا مطالبہ کیا۔ چیئرمین پریس کلب قصوراشرف واہلہ، صدر پریس ڈاکٹر سلیم الرحمان نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ حق اور سچ کی آواز ہمیشہ بلند رہی ہے اور اس کو کوئی بھی شکست نہیں دے سکا حسنین رضا پر پولیس گردی سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہوئے ۔ گروپ لیڈر پریس کلب قصور مہر جاویدکا کہنا ہے کہ حسنین رضا پر پولیس گردی کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ ہیڈمرالہ سے نامہ نگار کے مطابق ممتاز مذہبی سکالر علامہ مفتی خادم حسین خادم القادری نے نمائندہ نوائے وقت اوکاڑہ حافظ حسنین رضا کی رہائی کے سلسلے میں دعائیہ تقریب سے خطاب میں کہا کہ صحافت کسی بھی معاشرے کا اہم ستون ہے اور صحافی اپنی جان پر کھیل کر حق و سچائی سے عوام کو آگاہ رکھتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن