بنگوئی (اے ایف پی) وسطی افریقی جمہوریہ میں فرقہ وارانہ پرتشدد کارروائیوں میں درجنوں افراد کے قتل اور جنگجو ملیشیا کی جانب سے ہتھیار پھینکنے سے انکار کے بعد حالات ایک بار پھر نازک موڑ پر پہنچ گئے ہیں۔ فرانسیسی فوجیوں کے انخلا اور ڈونرز کانفرنس سے کچھ ہفتے قبل حالیہ پرتشدد کارروائیوں نے خدشات پھر بڑھا دیئے۔ 2 سال سے جاری عیسائیوں اور مسلمانوں کے درمیان قتل عام کے باعث 45 لاکھ آبادی کے ہر 10 میں سے ایک شخص کو بے گھر ہونا پڑا تھا۔ تاہم رواں برس کے آغاز میں پوپ کے دورہ کے بعد حالات معمول پر آگئے تھے۔ تاہم اقوام متحدہ کے 12 ہزار امن رضا کاروں اور سینکڑوں فرانسیسی فوجیوں کی موجودگی کے باوجود حالات خراب ہونے لگے ہیں۔ رواں ہفتے 30 افراد کو قتل کیا گیا۔ ایک ہفتے قبل مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان لڑائی میں ایک درجن افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اوچا کی رپورٹ کے مطابق خوراک کے عدم تحفظ نے ایک لاکھ 20 ہزار افراد کو متاثر کیا ہے۔ 73 ہزار 206 افراد اب بھی بے گھر ہیں۔ سیلاب اور بیماریوں کے باعث مشکلات بڑھ رہی ہیں۔ وسطی افریقی جمہوریہ کے حوالے سے برسلز میں ڈونرز کانفرنس 17 نومبر کو ہوگی۔ دوسری طرف حالیہ کشیدگی کے دوران کاگا باندورو میں پرتشدد کارروائیوں کے دوران ایک جنگجو گروپ نے بے گھر افراد کے کیمپ پر حملہ کردیا۔ اقوام متحدہ کے امن رضاکاروں میں شامل پاکستان اور برونڈی کے فوجیوں نے جوابی کارروائی کی اور 12 حملہ آوروں کو ہلاک کردیا۔