وزیر اعظم محمد نواز شریف نے ایک بار پھر کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے بڑا تنازعہ کشمیر ہے ,بھارت مسئلہ کشمیر پر مخلص ہے تو مذاکرات کےلئے تیار ہیں , عمران خان پاکستان اور اسلام آباد کو بند اور ہم کھلا رکھنا چاہتے ہیں۔ انشاءاللہ 30اکتوبر کو پاکستان کھلا رہے گا , چین راہداری منصوبے پر عملدر آمد سے مطمئن ہے , سی پیک پر ترقی کی رفتار میں سستی کا تاثر درست نہیں , گیس کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز آئی ہے منظوری نہیں دونگا , 2018میں بجلی کی قلت ختم ہو جائیگی, عوام کو سستی بجلی فراہم کرینگے , معیشت میں بہتری آئی ہے , عام آدمی معیشت کے حوالے سے مطمئن ہے ۔ناشتے کی میز پر پاکستان سے آئے ہوئے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ بھارت مسئلہ کشمیر پر بات چیت کےلئے کبھی آمادہ ہو جاتا ہے اور کبھی منحرف ہو جاتا ہے پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام تنازعات میں سب سے بڑا تنازعہ کشمیر ہے , جب تک مسئلہ کشمیر طے نہیں ہوتا اس وقت تک پاکستان اور بھارت کے درمیان مسائل طے نہیں ہوسکتے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ بھارتی وزیر اعظم اور بھارتی قیادت اگر مسئلہ کشمیر پر سنجیدگی سے بات چیت کےلئے تیار ہے تو پاکستان مذاکرات کےلئے تیار ہے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان مسائل کا واحد حل مذاکرات ہی ہیں اور اگر بھارت سمجھتا ہے کہ مسائل کے حل کےلئے کوئی اور راستہ بھی ہے تو اس کی یہ غلط فہمی ہوگی ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران خان پاکستان اور اسلام آباد کو بند اور ہم پاکستان کو رواں دواں اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو کھلا رکھنا چاہتے ہیں اور انشاءاللہ 30اکتوبر کو پاکستان اور اسلام آباد کھلا رکھیں گے ۔پاکستان اور چین راہداری منصوبے کے حوالے سے وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ جو لوگ اقتصادی راہداری پر اعتراضا ت کرتے ہیں ان کے اعتراضات دور کر دیئے ہیں حکومت پاکستان نے آل پارٹیز کانفرنس میںجو طے کیا تھا عین ان اصولوں کے مطابق راہداری پر کام ہورہا ہے چین بھی راہداری منصوبے پر عملدر آمد سے مطمئن ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ چین میں بھی اس تیز رفتاری کےساتھ منصوبے مکمل نہیں ہو تے جتنے پاکستان میں ہورہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ بجلی پہلے بھی سستی کی ہے اور مزید سستی کرینگے صنعتوں کو کئی ماہ سے چوبیس گھنٹے نہ صرف بجلی فراہم کی جارہی ہے بلکہ گیس بھی فراہم کررہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ کوئلہ سے بہت سستی بجلی پیدا ہوگی، نیلم جہلم کا منصوبہ 2018تک مکمل ہو جائیگا اور بجلی کی پیداوار شروع ہوجائیگی ۔وزیر اعظم نے کہاکہ بجلی کی قلت 2018ءمیں نہ صرف ختم ہو جائیگی بلکہ عوام کو سستی بجلی فراہم کرینگے۔پاکستانی معیشت کے حوالے سے کہاکہ معیشت میں بہتری آئی ہے عام آدمی پانچ سال پہلے کنفیوز تھا اب مطمئن ہے عام آدمی کو اس وقت سکون میسر ہے۔ وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ قیادت کی سطح پر رابطوں سے اقتصادی،دفاعی اور دوسرے شعبوں میں تعاون فروغ پائے گا،کشمیر اور ناگوروکاراباخ کے مسئلے پر ایک دوسرے کی حمایت مضبوط تعلقات کی مظہر ہے،بھارت نے کشمیریوں پر ظلم کا ستم جاری رکھا ہوا ہے،عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیے، باکو سٹیٹ یونیورسٹی کی ڈاکٹریٹ کی ڈگری میرے لئے اعزاز کی بات ہے،دونوں ملکوں میں جمہوریت فعال ہے ۔وزیراعظم محمد نوازشریف نے آذربائیجان کی پارلیمنٹ ملی مجلس کا دورہ کیا جہاں ملی مجلس پہنچنے پر سپیکر اوگتے اسدوف نے وزیراعظم کا استقبال کیا،ملی مجلس کے سپیکر کی پارلیمنٹ کی کارروائی پر وزیراعظم نوازشریف کو بریفنگ دی۔ملی مجلس کے دورے کے دوران وزیراعظم محمد نوازشریف نے ملی مجلس کے سپیکر اوگتے اسدوف سے ملاقات بھی کی،ملاقات کے دوران سپیکر نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے قریبی تعلقات مشترکہ مذہب اور ثقافت پر مبنی ہیں۔دورے سے باہمی تعلقات فروغ پائیں گے۔ اس موقع پر وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا کہ پاکستان کے آذربائیجان کے ساتھ مضبوط تعلقات ہیں،آذربائیجان کے صدر اور وزیراعظم کے ساتھ مفید ملاقاتیں ہوئیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی جارحیت سے 112کشمیری شہید اور 200سے زائد معذور ہوگئے ہیں، تین ماہ میں بھارتی افواج کے انسانیت سوز مظالم سے 10ہزار کشمیری زخمی ہوگئے ہیں۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے فخری خائبان میں حیدر علیوف کے مزار پر حاضری دی اور آذربائیجان کے سابق صدر کے مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔ وزیراعظم نے آذربائیجان کے شہداءکی یادگار پر بھی حاضری دی اور آذربائیجان کی آزادی کیلئے جانوں کا نذرانہ پیش کرنیوالوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔