راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ بی بی سی+ نوائے وقت رپورٹ) ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاکستان کی سرزمین پر کسی دوسرے ملک کی فورس کے ساتھ جوائنٹ آپریشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ہم نے اپنے ملک میں سب کچھ کر لیا، اب ہمارے پاس ڈومور کی کوئی گنجائش نہیں، پاکستان میں کوئی نو گو ایریا نہیں دہشت گردوں سے تمام علاقے صاف کر لئے گئے، میرا کوئی بیان ذاتی نہیں ہوتا بلکہ پوری فوج کا موقف ہوتا ہے، فوج کوئی فیصلہ خود نہیں کرتی وزیراعظم کا اختیار چلتا ہے فیصلہ حاکم وقت کا ہوتا ہے فوج سویلین حکومت کے فیصلے پر عمل کرتی ہے، حکومت کے فیصلے کے بعد ہی آپریشن ردالفساد شروع کیا گیا، ٹیکنوکریٹ حکومت یا مارشل لاء کا کوئی امکان نہیں آئین اور قانون سے بالاتر کچھ نہیں ہوگا، سویلین حکومت ہی آرمی چیف کا تقرر کرتی ہے، پنجاب میں رینجرز بھیجنے کا فیصلہ سویلین حکومت نے کیا، اس کے بعد رینجرز گئے سندھ حکومت ہر تین ماہ بعد رینجرز کے قیام میں توسیع کرتی ہے، رینجرز کے اختیارات میں اضافہ بھی صوبائی حکومت کرتی ہے، خیبر پی کے میں آپریشن راہ راست صوبائی حکومت کی منظوری کے بعد شروع کیا گیا، ہمیں جو کچھ کرنا ہے اپنے ملک کیلئے کرنا ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ ملکی معیشت گر گئی ہے، میرے بیان پر وفاقی وزیر داخلہ کے بیان سے مجھے بطور سولجر اور پاکستانی مایوسی ہوئی ہے۔ دنیا میں ایسا کوئی ملک نہیں جس میں اداروں میں اختلاف رائے نہ ہوتا ہو، اظہار رائے ہر ایک کا حق ہے، جمہوریت کو پاک فوج سے کوئی خطرہ نہیں، ہماری طرف سے آرمی چیف کہہ چکے ہیں کہ جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں، جمہوریت کو خطرہ جمہوری تقاضے اور عوامی توقعات اور امنگیں پوری نہ ہونے سے ہوگا، اس وقت ہر چیر سویلین بالادستی میں چل رہی ہے۔ جب ملکی معیشت اچھی ہوگی تو سکیورٹی بھی اچھی ہوگی، کراچی میں اکانومی پر سیمینار اس لئے کرایا گیا تاکہ جس شہر میں طویل عرصہ بعد امن آیا ہے، ان کے صنعتکاروں اور تاجروں کو یہ اعتماد مل سکے کہ وہ محفوظ ماحول میں ہیں سیمینار میں سابق وزرائے خزانہ، سینیٹرز، تاجروں نے شرکت کی، آدھے بھرے اور آدھے خالی گلاس کی بات تو ٹھیک ہے لیکن کیا آدھا بھرا گلاس آدھا ہی رہنے دیں یایہ کوشش نہ ہو کہ اس میں کچھ اضافہ بھی ہو۔ مجھے وزیر داخلہ کے بیان پر میڈیا میں سیاسی جماعتوں کا ردعمل بھی آیا لیکن وزیر داخلہ کی جانب سے کہا گیا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے غیر ذمہ دارانہ بیان دیا۔ مضبوط ملک کیلئے سب کو ٹیکس ادا کرنا چاہئے۔ آرمی چیف نے سیمنار میں دو ٹوک کہا کہ سب کو اپنا ٹیکس ادا کرنا چاہئے، معیشت کے حوالے جو بات کی وہ کراچی میں سیمینار کا خلاصہ تھاسیمینار میں صرف چیلنجوں کی بات کی تھی جنرل رضوان اختر کی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ریٹائرمنٹ فیصلہ ان کی ذاتی وجوہ ہے فوج میں ہر ماہ بے شمار افسر ریٹائر ہوتے ہیں کیپٹن صفدر کے بیان پر پہلے ہی بات ہوچکی ہے اب کچھ نہیں کہوں گا مغوی کنیڈین فیملی کی بحفاظت بازیابی کا آپریشن امریکی سفیر کی جانب سے جی ایچ کیو میں آکردی گئی انٹیلی جنس معلومات کی روشنی میں کیا گیاجس میں بتایا گیا کہ دو گاڑیوں میں سوار دہشت گرد اس کینیڈین فیملی کو جو اکتوبر 2012 ء کو افغانستان سے اغواء کی گئی تھی افغانستان سے کرم ایجنسی کے علاقے میں منتقل کر رہے ہیں جس کیلئے علاقے میں موجود پاکستانی سکیورٹی نے پوسٹ ٹو پوسٹ رابطہ قائم کیا شام چار بجکر دس منٹ پرجب وہ گاڑیاں اس طرف آئیں تو ہماری سکیورٹی ایجنسیز نے سب سے پہلی ترجیح مغویوں کو محفوظ طریقے سے بازیاب کرانا تھی کیونکہ ایسا بھی ہو سکتا تھا کہ دہشت گرد فائرنگ کے تبادلے میں خود ہی مغویوں کو نشانہ نہ بنا دیں، دہشت گردوں کے بارے میں یہ بھی احتیاط برتی گئی کہ وہ کسی جگہ افغان مہاجر کا کارڈ دکھا کر نکل نہ جائیں کیونکہ وہاں قریب ہی افغان مہاجر کیمپ بھی تھا اسی لئے ہم کہتے رہے ہیں کہ افغان مہاجرین کا واپس جانا بہت ضروری ہے۔ ہم نے بحفاظت کینیڈین شہری اور اس کی بیوی بچوں کو بازیاب کر لیا۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ سکیورٹی تعاون سے یہ مرحلہ بطریق احسن طے کیا ہے۔ اس موقع پر آئی ایس پی آر نے کینیڈین فیملی کے سربراہ کا ویڈیو بیان بھی دکھایا جس میں کنیڈین شہری نے انتہائی خوش و خرم لب و لہجے میں کہا کہ پاکستان کی سکیورٹی ایجنسیز بہترین ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کوئی ادارہ اکیلے کام نہیں کرتا، سب مل کر ملک آگے بڑھاتے ہیں، ہم سب نے مل کر کام کیا ہے، آئین اور قانون سے بالاتر کچھ نہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کے بیان کے 2 نکات پر بطور فوجی مایوس ہوا، میں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ صرف پاک فوج نے کام کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی ادارہ اکیلا کام نہیں کرسکتا، میں اپنے الفاظ پر قائم ہوں ، جو کچھ معیشت کے بارے میں کہا وہ سیمینار کا خلاصہ تھا۔ امریکہ سے ہمیں انٹیلی جنس معلومات ملی تھیں، اعتماد کی بنیاد پر تعلقات چلیں گے تو آگے اور بھی بہتر کام ہوں گے۔ ایسا کوئی کام نہیں ہوگا جو آئین و قانون سے بالاتر ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک نے ترقی کرنی ہے تو ہر قسم کا استحکام آنا ضروری ہے، حکومت اور موجودہ سسٹم کا چلنا ضروری ہے، حکومت کا کام کرنا ضروری ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں جہاں اختلاف رائے نہ ہو، جب بھی بات پاکستان کی سکیورٹی کی ہو، ہم سب ایک ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کاروباری برادری کے تحفظات دیکھنے ہوتے ہیں، ملکی معیشت قرضوں پر چلے گی تو ملکی سلامتی متاثر ہوگی۔ جمہوری نظام کے استحکام اور ہر قسم کے استحکام کے لئے حکومت کا چلنا ضروری ہے۔ امریکی قیادت نے پاکستان اور پاک فوج پر جس اعتماد کا اظہار کیا ہے اس پر بے حد خوشی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان نے 8 سال میں سکیورٹی کیلئے بہتر اقدامات کئے اور ان اقدامات کے باعث اچھے نتائج بھی حاصل ہوئے۔ ملکی معیشت اچھی نہیں تو بُری بھی نہیں کا مطلب ہے مزید بہتری کی ضرورت ہے۔ مغویوں کی بازیابی کے سلسلے میں کوئی ڈیل نہیں ہوئی۔ صباح نیوز کے مطابق میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ریاست کے ادارے ہوتے ہیں، یہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں، دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں جہاں اداروں میں اختلاف رائے نہ ہوں لیکن فیصلہ حاکم وقت کا ہوتا ہے۔
فوجی ترجمان