اسلام آباد(نا مہ نگار) ریکٹر کامسیٹس یونیورسٹی ڈاکٹر راحیل قمرنے کہا ہے کہ جامعات کو آن بورڈ لیاجائے تو اگلے پانچ سال میں ایک کروڑ ملازمتیں فراہم کرنے اور ملازمتوںکے مواقع پیداکرنے میں کوئی رکاوٹ پیش نہیں آئے گی،ملک کے تدریسی نظام کو رٹہ سسٹم سے ہٹا کر تصوراتی بناناہوگا، کامسیٹس یونیورسٹی خطے کی سٹریٹجک صورتحال کے پیش نظر سری لنکا اور مالدیپ کے بچوں کو ایم ایس اور پی ایچ ڈی لیول پر مفت سکالرشپ فراہم کرے گی،ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ڈاکٹر راحیل قمر کاکہنا تھاکہ اس وقت دنیا ورچوئیل تدریسی نظام کی جانب چل رہی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ اگلے چند سال میں عام جامعات کی بجائے فاصلاتی تدریسی جامعات کو زیادہ اہمیت حاصل ہوگی جو سستی اور قابل عمل ہیں۔ملک کے تدریسی نظام کو رٹہ سسٹم سے ہٹا کر تصوراتی بناناہوگا،کیونکہ اگر موجودہ رٹہ سسٹم جاری رہا تو ستر فیصد بچے گریجوایشن کے باوجود ملازمت کے حصول میں ناکام رہ سکتے ہیں۔ بعض ملازمین کنٹریکٹ رینیو نہ ہونے پر منفی پروپیگنڈہ کررہے ہیں جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے، وہ خود کنٹریکٹ نظام کے خلاف ہیں لیکن قانونی مسائل کی وجہ سے یہ سسٹم چلایا جارہاہے ۔ڈاکٹر راحیل قمر نے بتایاکہ کوئٹہ میں کیمپس کے لیے بلوچستان حکومت نے ڈیڑھ سو ایکٹر زمین فراہم کی ہے تاہم آٹھ سال سے ایچ ای سی کے تحت پراجیکٹ فنڈنگ نہ ہونے کے باعث اس پر عمل نہیں ہورہاہے ، کراچی اور کوئٹہ میں کیمپس بنانا چاہتے ہیں تاہم فنڈز کی قلت کا سامناہے ۔پاکستان نیوی کے ساتھ اورمارہ کے مقام پر ایک کیمپس قائم کرنے کی تجویز زیر غورہے جس میں مڈل ایسٹ اور بلوچستان سے طلباو طالبات کو تدریسی سہولیات دی جائیں گی،کراچی کے لیے سابق چیف سیکرٹری نے پانچ سو ایکڑ زمین دینے کا وعدہ کیا تھا تاہم نئی حکومت سے امیدہے کہ وہ ان کا وعدہ پورا کرے گی۔ چائنہ سٹڈی سنٹرقائم کیا گیاہے ،کامسیٹس کا ایبٹ آباد کیمپس سی پیک کے راستے پر پڑتاہے اس کیمپس کو سی پیک سے ہم آہنگ کرنے کے لیے اقدامات اٹھائیں گے۔انہوں نے بتایاکہ پاک چین بزنس فورم کے تحت کل بروز جمعہ لاہور کے ایکسپوسنٹر میں تین روز ایکسپو کرائی جارہی ہے جس میں چار سو چینی شرکت کریں گے دوسو چین اور دو سو کے قریب پاکستانی کمپنیاں اس میں شامل ہونگی۔ڈیم فنڈ کے لیے بیس لاکھ روپے رضاکارانہ طورپر جمع کیے گئے ہیںجو اگلے اتوار کو ہونے والی ٹیلی میراتھن میں حوالے کیے جائیں گے ۔ڈیم ملک کی ضرورت ہیں جبکہ پانی کا بڑا مسئلہ ہے ملک بھر کے دریائوں کے آس پاس کی زمین پر پانی آرسینک زدہ ہوچکاہے ۔انہوںنے کہاکہ میری ذاتی رائے ہے کہ وزیر اعظم ہائوس میں مستقبل کی ٹیکنالوجی کی تدریسی جامعہ قائم کی جائے تاہم ملک میں تدریسی نظام کو مزید بہتر کرنے میں مدد ملے۔