اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کا اجلاس چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں 14 جون 2021 کو سینیٹ اجلاس میں سینیٹر محمد طاہر بزنجو کی جانب سے عوامی اہمیت کے مسئلہ برائے صوبہ بلوچستان کی سمندری حدود میں چائنز ٹرالرز کی ماہی گیری کرنے ، وزارت کی جانب سے غیر ملکی ٹرالرز کی غیر قانونی ماہی گیری کی روک تھام کیلئے سفارشات اور تجاویز پر غور کے علاوہ پاکستان مرچنٹ میرین پالیسی 2001 کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سیکرٹری وزارت بحری امور نے صوبہ بلوچستان کی سمندری حدود میںچائنز ٹرالرز کی ماہی گیری پر تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ چائنز ٹرالرز 25 اگست2021 کو واپس چلے گئے تھے اور وزارت نے ٹرالرنگ اور جوائنٹ وینچر دونوں کو مکمل طور پر بند کر دیا ہے۔سیکرٹری وزارت بحری امور نے بتایا کہ زیادہ ٹرالرنگ کم سطح کے پانی میں کی جاتی ہے ۔25 ہزار کشتیاں اس وقت موجود ہیں جن میں سے 10 ہزار روزانہ کی بنیاد پر چل رہی ہیں ۔بین الصوبائی ٹرالرنگ کو روکنے کیلئے صوبہ سندھ اور صوبہ بلوچستان کے سیکرٹریز کو درخواست کی ہے کہ ٹرالرنگ کیلئے استعمال ہونے والے نیٹ کے خام مال پر پابندی لگائی جائے ۔سیکرٹری وزارت بحری امورنے کہا کہ بین الصوبائی ٹرالرنگ کو روکنا صوبوں کا کام ہے اور وزارت نے ڈیپ فشنگ رولز کیبنٹ سے منظور کروائے ہیں اور وی ایم ایس نظام کے تحت ویسسلز مانیٹرنگ نظام تشکیل دیا ہے جس سے سمندر میں کشتیوں کی مانیٹرنگ کی جا سکے گی ۔