خاتم النبین رحمۃللعالمین  ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 

علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر
ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز 
۔
چراغ مصطفویؐ سے شرار بو لہبی
 اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بشیر و نذیر سراج منیر بنا کر بھیجا کافروں مشرکوں نے ماننے سے انکار کردیا ۔ رحمن نے قرآن کریم میں اپنے حبیب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خاتم النبین بنا کر بھیجا ۔ شیطان نے مقابلے میں جھوٹے نبوت کے دعویدار کھڑے کردئیے ۔ جن کا ہر دور میں سلسلہ جاری رہا ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے حبیب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عالمین کیلئے رحمت بنا کر بھیجا ۔ شیطان اور اس کے نمائندوں نے آپ ؐ کی ذات کو ظالم جابر بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی۔ آپ ؐ نے ہمیشہ نرم روی ، کریمانہ اخلاق اور سخاوت و محبت کا مظاہرہ کیا ۔ دشمنوں نے آپ پر پے درپے جنگ پے جنگ مسلط کردی ، دشمن کو ہر جنگ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ کردار کشی پے اتر آیا لیکن آپ ؐ نے اپنے معصومانہ کردار سے اپنے تو اپنے دشمنوں سے بھی صادق و امین تسلیم کرایا ۔ دشمن نے ہر الزام لگایا لیکن خائن اور بددیانت نہ کہہ سکا ۔آپؐ کے ہر دشمن نے آپ ؐ پر مظالم کی انتہا کردی آپ ؐ نے ہمیشہ صبر کا دامن تھامے رکھا اور ان دشمنوں کی ہدایت کیلئے دعائیں کیں اور مومنین کیلئے خاص طورپر رئوف الرحیم بن کر ان کی غلطیوں سے درگرز کرکے ان کو اپنا جانثار بنا دیا ، اپنی مجلس نبوت میں بیٹھے منافقین کو جاننے پہچاننے کے باوجود انہیں نہ مجلس سے نکالا نہ ہی قتل کرایا۔ اپنے انتہائی قابل اعتماد صحابی حذیفہ بن یمانی رضی اللہ عنہ کو ان کے اسماء تک سے آگاہ کردیا اور اللہ تعالیٰ نے کافروں منافقوں کی قرآن کریم میں علامات بتا کر قیامت تک کے منافقوں کو بے نقاب کردیا ۔طائف والوں نے نہ صرف اسلام قبول نہ کیا بلکہ پتھر مار مار کر لہو لہا ن کردیا ۔ حضرت جبرائیل امین علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے طائف والوں پر عذاب نازل کی اجازت مانگی ۔آپ ؐ نے رحمۃ للعالمین ہونے کا عملی مظاہرہ کرکے کہا میرے اللہ سے کہہ دو میں انہی میں سے تیرے فرماں بردار بندے پیدا کروں گا یہ میری قوم جاہل ہے ان کو میری معرفت نہیں ہے ۔
 غزوہ بدر میں 313کے قلیل لشکر کے ساتھ بھاری مسلح لشکر کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجے گئے فرشتوں اور عظیم مجاہد صحابیوں بالخصوص اپنے اہل بیت میں حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام اور اپنے چچا حضرت حمزہ علیہ السلام کو پہلے پہلے مقابلے کیلئے بھیج کر بتادیا کہ یہ دین اسلام کتنا عظیم ہے اس لئے میں سب سے پہلے اپنے رشتہ داروں کو بھیج رہا ہوں ۔ ستر کافر قتل ہوئے 35کو صرف فاتح بدر احد و خندق حنین ابوالحسنین علی ابن ابی طالب ؓنے واصل جہنم کیا اور باقی 35کو دیگر صحابہ کرام نے۔ستر کافر قیدی بنے ، قیدیوں کو اونٹو ں پر سوار کراکے ان کی مہاریں پکڑ کر رہتی دنیا تک ایک رحمت و ہمدردی کی نئی مثال قائم کر دی۔ یہاں تک کہ فتح مکہ کے موقع پر تمام اہل مکہ جنہوں نے آپ ؐ اوراہلبیت ؑ و اصحاب ؓ پر ہر قسم کے ظلم کی انتہا کردی تھی ان کو ’’انتم طلقاء ‘‘ کہہ کر آزاد کردیا اور روز فتح مکہ کوالیوم یوم الملحمۃ یعنی ٹکڑے ٹکڑے کردینے کا دن ہے ایک اصحابی کے نعرے کے جواب میں اس سے علم اسلام واپس لیتے ہوئے فرمایا ۔’’الیوم یوم المرحمۃ ‘‘نہیں نہیں آج تو رحمت کا دن ہے عام معافی کا دن ہے ۔خواتین ، بچوں ، بزرگوں ، حیوانوں ، انسانوں ، نباتات و جمادات تک کے تحفظ کیلئے قانون بنا دئیے۔ فتح مکہ کے باوجود مدینہ منورہ کو اپنا ہمیشہ ہمیشہ کیلئے مسکن بنایا اور وہاں پر ہی دنیا کی سب سے پہلی اسلامی فلاحی ریاست قائم کی ۔ جو ریاست مدینہ کہلاتی ہے غیر مسلموں سے بھی معاہدے کئے ، ان کو مسلمانوں کے برابر حقوق دے کر پر امن زندگی گزارنے کی تاکید کی ۔ لیکن ان کی طرف سے بار بار معاہدہ شکنی کے ارتکاب کے باوجو د ان سے جنگ نہیں کی جب تک انہوں نے جنگ کا نقارہ نہیں بجایا ۔ خمس و زکوٰۃ ،قیام صلوات اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا نظام قائم کرکے مسلمانوں کو مالی اور دفاعی طورپر اتنا مضبوط کردیا کہ پھر کسی کافر کو جرات نہ ہوئی کہ آپ کے خلاف کھل کر آئے۔ اس وقت کی سپر طاقتوں روم اور ایران کے قیصر و کسریٰ کو دعوت اسلام پر مشتمل خطوط لکھے ۔ نجران کے عیسائیوں کو مسجد نبوی میں قیام و عبادت کی دعوت دے کر ایک برداشت اور رحمۃ للعالمین ہونے کی مثال قائم کی۔ جب مناظرہ سے مسئلہ حل نہ ہوا تو مباہلہ کا الہٰی حکم لے کر میدان مباہلہ میں اپنے پیارے نواسوں امام حسن علیہ السلام ،امام حسین علیہ السلام اپنی دختر سیدہ نساء العالمین فاطمۃ الزہراعلیہا السلام اور اپنے معاون و مددگار ناصر و جانثار فاتح خیبر بت شکن باب مدینۃ العلم علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو ہمراہ لے جا کر بتا دیاکہ یہ ہیں میری نبوت کے گواہ ‘ان کے نورانی چہروں کودیکھ کرعیسائیوں کا بڑا پادری نے ابوحارثہ نے برملا اعتراف و اعلان کیا کہ جن ہستیوں کو میں دیکھ رہا ہوں ان سے مباہلہ نہ کرنا اگر یہ پہاڑ کو اشارہ کریں تو پہاڑ اپنی جگہ چھوڑ دیں گے۔ جزیہ دے کر شکست تسلیم کرلی ۔
  نظام قضاء و عدل اپنی مثال آپ تھا جو آپ ؐ نے قائم کیا۔ درس و تدریس ،دفاع اور معیشت کے استحکام پر بھرپور توجہ دی بلکہ ان کو ریاست کی کامیابی اور مضبوطی کا ضامن قرار دیا ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ ؐ کو سید الانبیاء اور خاتم المرسلین بنا کر بھیجا لیکن دشمن اسلام خاص طورپر آپ کے مقابلہ میں نبوت و رسالت و امامت و خلافت کے جھوٹے دعوے دار لا کھڑے کئے ۔ جن کا سلسلہ آج تک جاری ہے انہوں نے آپ کی شان میں گستاخیوں کا سلسلہ شروع کررکھا ہے لیکن آپؐ کے جانثار کتنے ہی گناہگار خطاکار کیوں نہ ہوں آپ ؐ کی آن بان شان پر آنچ نہیں آنے دیتے ۔ وزیراعظم پاکستان  عمران خان نے مغرب میں پھیلے ہوئے اسلامو فوبیا سے نہ صرف دنیا کو آگاہ اور متنبہ کیا بلکہ عالمی سطح پر تمام انبیاء اور آسمانی مقدس کتابوں خاص طورپر قرآن کریم کی توہین کے خلاف گستاخوں کو سزا دلوانے کیلئے قانون سازی کا مطالبہ کردیا اور وطن عزیز میں باقاعدہ عشرہ رحمۃللعالمین منانے کے ساتھ ساتھ میلاد النبی ؐ اور سیرت النبی ؐ کانفرنسوں کا بھی انتظام کرنے کا اہتمام ہی  نہیں کیا بلکہ سیرت النبیؐ سے آگاہی کیلئے درسی کتب میں لازمی مضمون قرار دیا ۔ سیرت اتھارٹی  بنانے کے منصوبے جاری کئے طلبہ و طالبات اور سیرت نگاروں کیلئے اربوں روپے کے انعامات مقرر کرکے دشمنان رسالت ؐ کو منہ توڑ جواب دیا اور ریاست مدینہ کی طرز کے قیام کی کوششیں شروع کردی ہیں۔ پوری قوم ان کے ساتھ ہے۔ ریاست مدینہ کے قیام کیلئے آپ ؐ  کو شعب ابی طالب میں تین سال دشمنوں کے سوشل بائیکاٹ کا سامنا بھی کرنا پڑا ، خشک پتے تک کھانے پڑے ۔ جنگ خندق میں معاشی بدحالی کی وجہ سے خندق کھودتے وقت اپنے شکم اطہر پر پتھر باندھ کر صبر و حوصلہ سے دشمن کا مقابلہ کیا ۔ کل کفر عمر و بن عبدود کو کل ایمان اپنے بھائی علی ابن ابی طالب علیہ السلام سے واصل جہنم کراکے فتح حاصل کی لیکن دشمن کے آگے دست سوال دراز نہیں کیا ۔
 آج ریاست مدینہ کے قیام میں بھوک مہنگائی بے روز گاری اوردشمن اسلام کی طرف سے مسلط کردہ معاشی اور سرد جنگ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کا اہل پاکستان کو صبر و تحمل سے مقابلہ کرنا ہوگا اپنی تعلیم اور معیشت کو مضبوط کرنے پر بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا وعدہ بے شک تکلیف و مشقت کے بعد آسانی ہے ، صدقہ دے کر اپنا رزق حاصل کرو ، اتحاد امت فرض ہے فرقوں کی تقسیم سے باہر نکلو پاکستان کے آئین کے مطابق ایوان صدر سے لے کر ہر پاکستانی فرد اپنے اوپر قرآن وسنت کے احکام عملاً نافذ کرلے، کیونکہ رحمۃ للعالمین خاتم المرسلین ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اپنی تعلیمات ہیں۔ ایک دوسرے کو برداشت کرکے حکمران ، علماء ،دانشور، طلباء ، تاجر، کسان خواتین و حضرات میدان عمل میں آگے بڑھیں ۔ یقینا اللہ تعالیٰ کی برکتیں نازل ہوں گی۔ خوشحالی کا دور دورہ ہوگا امانت داری ، ایمان داری ، تحفظ اسلام ووطن اور خود اعتمادی اورغیرت پر مبنی ماحول کو تشکیل دینے کیلئے فرد فرد کو عملی قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ 
 یقینا کلمہ توحید و رسالت پر قائم ہونے والا اسلامی جمہوریہ پاکستان تاقیام قیامت تک رہے گا ۔ اس کے داخلی و خارجی دشمن ذلیل و رسوا ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ پوری دنیا کو ہر قسم کی وبائوں سے محفوظ فرمائے۔آمین۔

ای پیپر دی نیشن