ایک بھرپور زندگی گذارنے کے لیے اچھی ذہنی صحت ہم سب کی ضرورت ہے۔ اس لیے ذہنی صحت کی خدمات ہمارے شعبہ صحت کا ایک ناگذیر حصہ ہے۔ ذہنی صحت صحت کے دوسرے پہلوؤں کی طرح کئی سماجی، ثقافتی، معاشی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہوتی ہے۔ ذہنی صحت کو یقینی بنانے کے لیے ان عوامل کو مناسب طور پر ایڈریس کرنا ضروری ہے۔ہمارا صحت کا نظام ذہنی مسائل کے شکار افراد کو مناسب خدمات مہیا نہیں کرتا۔ دنیا کی تقریباً آدھی آبادی ایسے ملکوں میں رہتی ہے جہاں اوسطاً دولاکھ لوگوں پر ایک ماہر نفسیات موجود ہے۔ تقریباً 85 فیصد شدید ذہنی مسائل کے شکار افراد غریب اور متوسط ممالک میں ضروری خدمات سے محروم ہیں اور جو 15 فیصد خدمات حاصل کر رہے ہیں وہ اتنے غیر معیاری ہیں کہ اْن سے مسائل مزید پیچیدہ نوعیت اختیار کر لیتے ہیں۔ دنیا میں سالانہ 2ڈالر جب کہ غریب ممالک میں صرف 0.5 ڈالر ایک فرد کی ذہنی صحت پر خرچ کیا جاتا ہے۔ ذہنی صحت سے مراد محض کسی بیماری کا نہ ہونا نہیں ہے۔ ذہنی صحت سے مراد عقلی، جذباتی اور طرز عمل کی تندرستی ہے۔ یعنی کوئی شخص سوچتا سمجھتا کیسے ہے؟ اْس کے احساسات اور کردار کیا ہیں؟ ذہنی صحت ہماری روزہ مرہ کی زندگی، باہمی تعلقات اور جسمانی صحت کو متاثر کر سکتی ہے۔ اسی طرح زندگی کے معمولات، باہمی روابط اور جسمانی عوامل بھی ذہنی صحت کو خراب کرنے میں کردار اد کرتے ہیں۔ ذہنی صحت کے مسائل سے کوئی بھی شخص ،چاہے اس کا تعلق کسی بھی طبقے یا پیشے سے ہو، متاثر ہو سکتا ہے۔ تاہم وہ لوگ جو غربت میں زندگی بسر کر رہے ہوں، جو جان لیوا بیماریوں میں مبتلا ہوں، قید و بند کی صعوبتیں سہنے والے ہوں، وہ نوجوان جو بے روزگار ہوں یا نشہ کرنے لگے ہوں، وہ بچے جو نظرانداز کر دیے گے ہوں، اسی طرح سے اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے لوگ اور کسی آفت کے شکار لوگ ذہنی صحت کے مسائل سے زیادہ دوچار ہو سکتے ہیں۔ہمارے جیسے کئی معاشروں میں غربت، گھریلو تشدد اور ذہنی تناؤ خواتین میں ڈپریشن کی بڑی وجوہات ہیں۔
ذہنی صحت کے مسائل میں ڈپریشن آج کے دور کا ایک اہم مسئلہ ہے۔ دنیا میں بیماریوں کا 4.3 فیصد صرف ڈپریشن ہے اور خاص طور پر عورتوں میں معذوری کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ ڈپریشن (ذہنی دباؤ) ایک عام ذہنی بیماری ہے۔ کچھ لوگوں کے لیے یہ ایک درمیانے درجے کی بیماری اور مختصر وقت کے لیے ہوتی ہے جب کہ بعض لوگوں کے لیے یہ بہت شدید اور لمبے عرصے کا عارضہ بن جاتی ہے۔ اسی طرح کچھ لوگ ایک بار اور کچھ ایک سے زیادہ بار اس مرض کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ڈپریشن اپنی شدید صورت میں خودکشی کی طرف انسان کو لے جاتا ہے۔ ڈپریشن کسی کو بھی ہو سکتا ہے۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جو مسلسل اداس رہنے، اپنی سرگرمیوں میں دلچسپی کھو دینے اور اپنے روزمرہ کے کاموں میں مشکلات کا سامنا کرنے سے ہوتا ہے۔ ڈپریشن میں مبتلا لوگ عموماً جن چیزوں کا شکار ہوتے ہیں وہ یہ ہیں۔ جسمانی نقاہت، بھوک اورنیند کے اوقات میں تبدیلی، ارتکازِتوجہ میں کمی، احساس تذبذب، پریشانی اوربے آرامی، بیکاری کا احساس، احساسِ گناہ، نااْمیدی، خود کو نقصان پہنچانے اور خودکشی کرنے کا خیال۔ لیکن پریشان ہونے کی بات نہیں ہے کیونکہ ڈپریشن کا علاج ہو سکتا ہے۔ اس کے لیے سب سے پہلے آپ کو ایسے شخص سے بات کرنی ہو گی جس کے بارے میں آپ کو اپنے احساسات کے بارے میں بھروسہ ہو۔ یہ سب سے زیادہ موثر طریقہ ہے۔ اس کے بعد ضرورت ہو تو کسی پیشہ ورڈاکٹر کی خدمات حاصل کریں۔ کوئی ایسی سرگرمی ضرور جاری رکھیں جسے آپ عموماً انجوائے کرتے ہوں۔ اپنے خاندان اور دوستوں سے رابطے میں رہیں۔ ورزش روزانہ کریں چاہے وہ ہلکی پھلکی سیر ہی کیوں نہ ہو۔ کھانے اور نیند کے اوقات کی پابندی کریں۔ شراب اور دوسری نشہ آور چیزوں سے دور رہیں ورنہ ڈپریشن شدید تر ہو سکتا ہے۔ اگر آپ کو خودکشی کا دھیان آئے تو کسی بااعتماد فرد سے بات کریں یا ایمرجنسی نمبرز پر رابطہ کریں۔ یاد رکھیے بروقت درست مدد کے ذریعے آپ بہتری کی طرف مائل ہو سکتے ہیں اس لیے اگر آپ خود کو ڈپریسڈ محسوس کریں تو ضرور کسی کی مدد لیں۔
ذہنی دبائو اورانسانی صحت
Oct 15, 2021