اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ اے پی پی) قومی سلامتی کمیٹی نے وفاقی اور صوبائی سطح پر انسداد دہشت گردی کے نظام کو ازسرنو متحرک کرنے اور مرکزی سطح پر وزیراعظم کی زیر قیادت ایپکس کمیٹی تشکیل دینے، سی پیک کے منصوبوں کی سکیورٹی فول پروف بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہریوں کے جان و مال کا تحفظ، ملک کی جغرافیائی سا لمیت کی حفاظت، آئین و قانون کی حکمرانی اور ریاستی عملداری کیلئے قوم اور ادارے یکجان اور ایک آواز ہیں، ملک میں امن و امان کے قیام اور وطن عزیز کی سلامتی و دفاع کیلئے دی گئی شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دی جائیں گی۔ وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کا اہم اجلاس جمعہ کو وزیراعظم ہائوس میں منعقد ہوا جس میں وفاقی وزرا کے علاوہ سروسز چیفس، حساس اداروں کے سربراہان اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار حسین نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں ملک میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ متعلقہ حکام نے امن و امان کی صورتحال پر بریفنگز دیں۔ اجلاس نے ملک میں امن وامان کے قیام اور وطن عزیز کی سلامتی و دفاع کے لئے پاک فوج، رینجرز، پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے تمام اداروں کے کردار کو سراہا اور اس عظیم مقصد کے لئے شہید ہونے والے افسران اور جوانوں کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ اجلاس نے شہدا کے اہلخانہ کو سلام پیش کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ شہدا نے ملک وقوم کے لئے جرت و بہادری اور شجاعت کی عظیم داستانیں رقم کی ہیں۔ اس عزم کا اعادہ کیاگیا کہ شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں جانے دی جائیں گی۔قومی سلامتی کمیٹی نے قرار دیا کہ شہریوں کے جان و مال کا تحفظ، پاکستان کی جغرافیائی سا لمیت کی حفاظت، آئین اور قانون کی حکمرانی اور ریاستی عمل داری کے لئے قوم اور ریاستی ادارے یکجان اور ایک آواز ہیں، پوری قوم ان مقاصد پر نہ صرف واضح ذہن کے ساتھ متحد اور یکسو ہے بلکہ ہر قیمت پر ان کے حصول کو یقینی بنایا جائے گا۔ قومی سلامتی کمیٹی نے سوات سمیت ملک کے بعض حصوں میں امن و امان کو خراب کرنے کے واقعات کا جائزہ لیا اور متاثرہ خاندانوں سے افسوس کا اظہار کیا اور مرحومین کے لئے فاتحہ خوانی کی۔ قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا کہ پاکستان کے ہر شہری کا لہو نہایت قیمتی ہے اور اسے بہانے میں ملوث ہر فرد سے قانون پوری سختی سے نمٹے گا، ہمارے شہریوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی بہادر سپاہ کے ساتھ مل کر بے مثال قربانیاں دیں اور تاریخی کردار ادا کیا ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی نے مرکزی سطح پر ایپکس کمیٹی کی تشکیل کا فیصلہ کیا جس کی صدارت وزیراعظم کریں گے۔ انسداد دہشت گردی کے ادارے (نیکٹا) کو فعال بنایا جائے گا جو صوبائی سطح پر انسداد دہشت گردی کے محکموں (سی ٹی ڈی) کے اشتراک عمل سے کام کرے گا۔ قومی سلامتی کمیٹی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ انسداد دہشت کے لئے وفاقی اور صوبائی سطح پر نظام کو ازسرنو متحرک کیاجائے۔ اس کا ازسرنو جائزہ لیتے ہوئے اقدامات کی نشاندہی کی جائے تاکہ نظام کو مزید موثر خطوط پر استوار کیا جاسکے۔ یہ نظام نگرانی کے فرائض بھی انجام دے گا تاکہ مسلسل بہتری کا عمل جاری رہے۔ قومی سلامتی کمیٹی نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں کی سکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لئے موثر اقدامات کی منظوری دی۔ اس ضمن میں نیکٹا اشتراک عمل کی ذمہ داری انجام دے گا جبکہ صوبوں کے ذریعے عملدرآمد کرایا جائے گا۔ قومی سلامتی کمیٹی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ انسداد دہشت گردی کے نظام کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیا جائے، جہاں اپ گریڈیشن درکار ہے،کی جائے، اس ضمن میں وسائل کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی جبکہ استعداد بڑھانے کے لئے بھی اقدامات کئے جائیں گے۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ چین اور پاکستان کی دوستی بے مثال ہے، چین نے ہر اندرونی اور بیرونی محاذ پر پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کے لیے موجود رہا ہے۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم سے چائنا نیشنل نیوکلیئر کارپوریشن اوورسیز کے وفد نے جمعہ کو اسلام آباد میں ملاقات کی۔ وفد کی قیادت چائنا نیشنل نیوکلیئر کارپوریشن اوورسیز کے صدر زانگ گیولیانگ نے کی۔ ملاقات میں وزیر مملکت پٹرولیم مصدق ملک، وزیر اعظم کے معاونین خصوصی طارق فاطمی، ظفر الدین محمود اور پاکستان میں چین کے سفیرنونگ رونگ بھی شریک ہوئے۔ دوسری طرف جمعہ کو اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ گزشتہ ماہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے بعد سیکا سربراہی اجلاس میں ہماری توجہ پاکستان کی توانائی، تجارت اور علاقائی رابطوں پر مرکوز رہی، وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ گہرے روابط ہماری حکومت کی خارجہ پالیسی کا بنیادی مقصد ہے، ہم مربوط خارجہ پالیسی چاہتے ہیں جو عمران خا ن کے دور حکومت میں متاثر ہوئی۔ جنوبی اور وسطی ایشیا کی اپنی اپنی اہمیت ہے جن کے ساتھ تعاون کا فروغ سب کے مشترکہ مفاد میں ہے۔ وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ گہرا تعلق ہماری حکومت کا بنیادی مقصد ہے۔ ہم مربوط خارجہ پالیسی چاہتے ہیں جسے عمران خان نے اپنے دور حکومت میں نقصان پہنچایا ہے۔ عالمی رہنمائوں کے ساتھ ملاقات میں پاکستان کو کاروبار دوست ملک کے طورپر پیش کر رہا ہوں۔
ملکی تحفظ ، آئینی حکمرانی کیلئے قوم ، ادارے ایک : قومی سلامتی کمیٹی
Oct 15, 2022