پولٹری سیکٹر میں خام مال کی درآمد پر عائد ٹیکسز ختم کئے جائیں:پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن 


لاہور(کامرس رپورٹر )انڈوں کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن نے حکومت پر زور دیا ہے کہ پولٹری سیکٹر میں استعمال ہونے والے خام مال کی درآمد پر عائد ٹیکسز ختم کئے جائیں تاکہ عوام کی جسمانی نشونما بہتر ہوسکے۔اس امر کا اظہار گزشتہ روز چیئرمین پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن نارتھ زون چوہدری محمد نصرت طاہر نے ورلڈ ایگ ڈے کے حوالے سے لاہور پریس کلب میں دیگر عہدے داروں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں 15 لاکھ لوگوں کا روزگار  پولٹری کے شعبے منسلک ہے۔ عالمی ماہرین صحت  یومیہ 2 انڈوں کے استعمال پر زور دیتے ہیں۔ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق سالانہ300 انڈے فی فرد استعمال کرنے چاہیئے۔ جس سے انسانی جسم کی نشونما بہتر ہوسکے۔لیکن پاکستان میں بدقسمتی سے یہ شرح سالانہ100 انڈے فی کس ہیں۔ مہنگائی اور ٹیکسز کی بھرمار نے عوام کو غذائی قلت کا شکار کردیا ۔ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ کے مطابق فکس سالانہ کم از کم 300 انڈوں کا استعمال جسمانی نشونوما کیلئے  ضروری لیکن پاکستان میں صرف100انڈے اوسطاً استعمال کیئے جارہے ہیں۔
  ? حکومت پولٹری سیکٹر کے خال مال. مشینری  اور  پرندوں کی درآمد پر عائد ٹیکس کی بھرپار کو ختم کرے. پاکستان میں بدقسمتی سے  یہ شرح سالانہ100 انڈے فی کس ہیں جس کہ بڑی وجہ   لوگوں کی قوت خرہد کا کم ہونا ہے اس وقت جتنے بھی خام مال  درآمد ہورہے ہیںاور ان خام مال کی امپورٹس پر ٹیکسوں کی بھر ہے۔پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے سابق چیرمین  خلیق ارشد نے کہاکہ  ہمارے ملک میں سویابینز اور سویامیلز  جو ملک میں  پیدا بھی نہیں ہوتا  پولٹری کی صنعت چلانے کیلئے اس کی امپورٹ لازم ہے لیکن اس پر بھی 17 فیصد ٹیکس ہے۔

ای پیپر دی نیشن