مکرمی! میانہ روی (اعتدال) زندگی کا وہ حسن ہے جس کو ترک کر کے ہم نے زندگی کو دشوار بنا لیا ہے۔ ہمارے مسائل کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم نے میانہ روی اور درمیانی راہ کو چھوڑ کر افراط و تفریط کی راہ اختیار کر لی ہے، جس نے ہمیں گوناگوں مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ روزانہ کے اخراجات اور خرچ کی بات تو بعد میں ہو گی، اس وقت ایک دوست کے بھائی کا مختصر ذکر کروں گا کہ جنہوں نے اپنے نوکری میں محنت کا عنصر اتنا زیادہ شامل کر لیا کہ کمپنی کی ترقی کی خاطر دن رات کی مشقت اور دوڑ دھوپ سے اپنی صحت بھی تباہ کر لی۔ نتیجہ یہی نکلا کہ ایک دن سالانہ میٹنگ کے دوران اپنی اور کمپنی کی کارکردگی پیش کرتے ہوئے دل کا دورہ پڑنے سے 45 سال کی کم عمر میں زندگی کی بازی ہار گئے اور اپنے عزیز و اقارب، لواحقین اور دوستوں کو غم زدہ اور بے سہارا کر گئے۔ بے شک زندگی و موت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے مگر وہی ذاتِ باری یہ بھی فرماتی ہے کہ میں کسی پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتا لہٰذا ہمیں اپنی زندگی کے شب و روز میں اعتدال کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔ (محمد اسلم چوہدری چیف انجینئر ریٹائرڈ ، لاہور)