امراض معدہ بگڑ کر کینسر کا باعث بنتا ہے 


 معدے میں تکلیف کو نظر انداز نہ کریں!
توقیر بخاری
ہمارے اردگردبعض افراد یا پھر اکثر ہم خود معدے میں تکلیف کی شکایت کرتے ہیں، ایسی زیادہ تر بیماریوں کا تعلق غذا سے ہوتا ہے،جس کے نتیجے میں ہمارا سکون برباد ہو جاتاہے۔ ان امراض کا تعلق ہمارے کھانے پینے اور طرززندگی سے ہے۔عام طور پر معدے میں جلن اور تیزابیت کی صورت میں چھاتی کے درمیان جلن محسوس ہوتی ہے،جسے ہارٹ برن بھی کہتے ہیں۔ اس کی وجہ معدے کی تیزابیت کا خوراک کی نالی میں داخل ہونا ہے۔ تیزابیت کی مزید نشانیوں میں کھانسی اور ہچکی کا لگنا، آواز کا کھردرا ہونا، مْنہ سے بدبو کا آنا اور پیٹ کا پھولا ہْوا محسوس ہونا وغیرہ شامل ہیں۔معدے میں تیزابیت بڑھ جانے کی وجہ سے زخم بن کرخون کا اخراج ہو بھی ہو سکتاہے، جو کہ السر کہلاتا ہے اور یہ مہلک مرض کی شکل بھی اختیار کر سکتا ہے۔
کیا آپ معدے میں بدہضمی، جلن ، تیزابیت، السر اور قبض جیسی تکالیف میں مبتلا تو نہیں؟اس اہم موضوع پر ملتان نشتر میڈیکل یونیورسٹی میں موجود ماہر امراض معدہ و جگر  ،گیسٹرو انٹرالوجسٹ ڈاکٹر ذوالقرنین حیدر خان  سے گزشتہ دنوں مفید معلومات لی گئیں ۔ ڈاکٹر ذوالقرنین حیدر خان نے معدے کیامراض / تکالیف کے بارے میں بتایا کہ یہ دو طرح کی ہوتی ہیں ایک عام تکلیف جسے بینائن (Benign) کہا جاتا ہے دوسرا مہلک (Malignant ( ہے۔معمولی بیماری بگڑ کر Malignant کینسر بن جاتی ہے۔ Benign میں گیسٹرائٹس، گیسٹرک السر، پیپٹک السر ہو جاتا ہے۔ اس دونوں کی علامات ایک جیسی ہوتی ہیں، جیسا کہ بھوک کا کم ہونا، معدے میں جلن ہونا، معدے میں درد ہونا یا منہ میں کڑوا پانی آنا یا بدہضمی ہو جانا، کھانا کھا کر پیٹ پھولنا، سر کا درد، بار بار منہ کا پکنا، گھبراہٹ ہونا، دل کی دھڑکن کا تیز ہونا، سینے میں درد ہونا، ٹھنڈے پسینے آنا وہ بھی اکثر رات کو کیونکہ لوگ کھانا کھا کر سو جاتے ہیں۔
ان کے علاوہ معدے کے کینسر میں کچھ مزید علامات بھی شامل ہو جاتی ہیں، جیسا کہ وزن کا کم ہونا، بھوک کا ختم ہونا، بار بار الٹی کا آنا شامل ہے۔
معدے اور نفسیات کا کیا تعلق ہے؟
ڈاکٹر ذوالقرنین حیدر خان سے معدے اور نفسیات کے حوالے سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ ڈپریشن معدے پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔ عموما ہم کہتے ہیں کہ ہمارے دو اعصابی نظام ہیں، ایک تو دماغ اور دوسرا ہم معدے کو کہتے ہیں کیونکہ معدے نے پورا نظام چلانا ہوتا ہے۔ جب معدہ اپ سیٹ ہوگا تو دماغ پر بھی اثر ہو گا۔ اسی طرح آپ ڈپریشن لیں گے تو آپ کا معدہ بھی خراب ہو گا، جسکے بعد سٹریس السر ہوتا ہے۔
معدے کا کینسر، تشخیص میں دیرکی وجہ
انہوں نے کہا کہ کینسر کی علامات ویسی ہی ہوتی ہیں، جیسی کہ معدے کی عام تکالیف ہوتی ہیں۔ اس لئے لوگ اسے سنجیدہ نہیں لیتے۔ کینسر کی تشخیص انڈواسکوپی اور بائیوپسی سے ہوتی ہے۔ ابتدائی اسٹیج پر کینسر تشخیص کرنا ہے تو اس کے لئے انڈواسکوپی کروانی ہوتی ہے لیکن ایک تو انڈواسکوپی مہنگی ہوتی ہے دوسرا اس میں تھوڑی تکلیف ہوتی ہے تو لوگ ہچکچاتے ہیں اور تکلیف کی علامات کو نارمل ہی تصور کرتے ہیں۔ 
معدے میں کینسر ایک طرح کی گلٹی یا رسولی ہوتی ہے۔ جب تک وہ معدے کو بلاک نہیں کر دے پتہ نہیں چلتا۔بلاک کی صورت میں کھانا نہیں کھایا جاتا یا جو کھا لیں وہ الٹی ہو جاتا ہے۔ وزن تیزی سے کم ہونے لگتا ہے تب تک کینسر تیسرے یا چوتھے مرحلے میں پہنچ چکا ہوتا ہے۔ڈاکٹرذوالقرنین حیدر خان گیسٹروانٹرالوجسٹ ،ماہر امراض معدہ و جگر نے بتایا کہ معدے کی تکلیف میں مبتلا لوگوں کو اسٹو ل اینٹیجن ٹیسٹ لکھ کر دیتے ہیں، جو لوگ کروانے سے ہچکچاتے ہیں۔ اگر یہ ٹیسٹ بروقت کروا لیا جائے تو السر اور کینسر کی تشخیص جلد ہو جاتی ہے۔
معدے کی بیماریوں کی وجوہات اور احتیاط
آج کل معدے کا السر اور کینسرکافی بڑھ گیا ہے، جس کی وجہ ہماری خوراک ہے۔ پہلے ہم کھانا تازہ کھاتے تھے اب کین فوڈ کا استعمال زیادہ ہو گیا ہے اور خالص خوراک بھی دستیاب نہیں۔دودھ تک ہم ڈبے کا استعمال کرتے ہیں، جس میں کیمیکل شامل ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ انسان کی ایک فزیالوجی ہے۔جس طرح ہم اپنی معمول کی روٹین کو فالو کرتے ہیں تو ہم تروتازہ رہتے ہیں اگر ہم پوری رات جاگیں اور اگلا پورا دن سوئیں تو ڈسٹرب رہیں گے، اسی طرح ہمارے معدے کی روٹین بھی خراب ہو جائے توسارا نظام اپ سیٹ ہو جاتا ہے۔اس لئے چاہیں اپنے کھانے کی روٹین کاخیال رکھیں، کھانا کھا کر اک دم سے نہ سوئیں، ورزش کریں، ایک ساتھ بہت زیادہ کھانا نہ کھائیں۔ اگر آپ تین چار روٹیاں بھی کھاتے ہوں تو وقفے وقفے سے کھائیں لیکن ایک ہی بار پیٹ بھر کے نہ کھائیں۔ پانی بھی یا تو کھانے سے پہلے یا کھانے کے دوران پی لیا  کھانے کے فورا بعد نہ پیئں۔ڈاکٹر ذوالقرنین حیدر خان نے ہدایت کی کہ بہتر ہے جب معدے کی تکلیف یا جلن شروع ہو تو نرم غذا کا استعمال کیا جائے۔ پھل اور سبزیاں زیادہ کھائیں، ناشتے سے پہلے اسپغول کا استعمال کریں، پانی زیادہ پیئں، معدے کی تکلیف اور امراض سے بچنے کے لئے باہر کا کھانا نہ کھائیں۔ زیادہ مصالحے دار کھانوں سے پرہیز رکھیں، کچا پیاز نہ کھائیں، سگریٹ نوشی اور شراب نوشی ترک کر دیں۔ تمباکو نوشی اور شراب نوشی کے دوران علاج بھی بیکار ہوتا ہے، جنک فوڈز اور کاربونیٹیڈ ڈرنکس اور کین فوڈ کا استعمال بند کر دیں۔ بڑے گوشت سے کینسر بڑھتا ہے اس لئے گوشت کا استعمال مناسب رکھیںنیز کھٹائی اور چکنائی بھی تکلیف کو بڑھاتی ہے۔ان باتوں پر عمل کرنے سے  تکلیف کافی حد تک رفع ہو سکتی ہے۔ تیزابیت بھی نہیں ہو گی اور السر پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن