معزز قارئین ! آج بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے دست راست ، تحریک پاکستان کے نامور قائد اور پاکستان کے پہلے وزیراعظم ” قائد ملّت “ ، جناب لیاقت علی خان کی 72 ویں برسی ہے۔ 16 اکتوبر 1951ءکو راولپنڈی کے کمپنی باغ (اب لیاقت باغ) میں ”قائدِ ملّت“ کو ڈیوٹی پر موجود پولیس انسپکٹر سید اکبر نے 2 گولیاں چلا کر شہید کردِیا تھا، پھر راولپنڈی کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نجم خان نے پولیس اہلکاروں کو حکم دِیا کہ ” گولی چلانے والے (قاتل) کو فوراً مار ڈالو، پھر سید اکبر ہلاک ہوگیا، پھر پتہ نہیں چل سکا کہ ”قائد ِ ملّت کی شہادت میں سازشی کردار کس کس کا تھا؟“۔
معزز قارئین! قائد ِ ملّت کی شہادت سے متعلق مَیں نے 19 اپریل 2013ءکو اپنے کالم میں لکھا تھا کہ ”جن لوگوں نے قائدِ ملّت کو شہید کرایا تو ا±نہوں نے سکندرِ اعظم کے والد مقدونیہ کے بادشاہ فیلقوس (II Philip) کے قتل کی پوری تفصیل اور اس کے رموزونکات کا باریک بینی سے، ضرور مطالعہ کِیا ہوگا۔ 336 قبل از مسیح میں، بادشاہ فیلقوس کی بیٹی کی شادی تھی۔ شادی کی تقریب میں ،اہلِ دربار جمع تھے کہ مقدونیہ کی اشرافیہ کے ایک نوجوان نے، فیلقوس پر اچانک حملہ کرکے اسے قتل کر دیا۔ موقع پر موجود شاہی فوج کے محافظوں نے طیش میں آ کر اپنے بادشاہ کے قاتل کو فوراً ہی ہلاک کر دیا تھا۔ وزیرِاعظم لیاقت علی خان کے قاتل سَید اکبر کو بھی راولپنڈی کی جلسہ گاہ میں موقع پر ہی ہلاک کر دیا گیا تھا۔ جِس طرح یہ پتہ نہیں چل سکا کہ بادشاہ فیلقوس کو قتل کرانے والے خ±فیہ ہاتھ کون کون سے تھے؟ ا±سی طرح وزیرِاعظم لیاقت علی خان کو قتل کرانے والے خفیہ ہاتھوں کا بھی پتہ نہیں چلایا جا سکا۔ بعض تاریخ دانوں کا خیال ہے کہ فیلقوس کو اسکی ملکہ (اولمپیاس) نے قتل کرایا تھا کیونکہ فیلقوس نے اپنی دوسری بیوی قلوپطرہ کے بیٹے کو اپنا ولی عہد نامزد کر دیا تھا۔ سکندرِ اعظم نے اپنے باپ کے قتل کی سازش میں (مبّینہ طور پر) ملوث اپنی ماں کو سزا نہیں دی اور نہ ہی کسی عدالت سے دِلوائی۔ وزیرِاعظم لیاقت علی خان کے قتل کی سازش کرنے پر بعض مسلم لیگی لیڈروں پر الزامات لگائے گئے تھے۔
” قائدِ ملّت “ نے نئی دہلی میں اپنا عظیم ا±لشان بنگلہ حکومتِ پاکستان کو بطور تحفہ پیش کردِیا تھا۔ ا±س بنگلے میں پاکستان ہائی کمشن کے دفاتر قائم ہیں۔ مجھے وہاں دو بار جانے کا اتفاق ہ±وا۔ ایک بار جولائی 2001ءمیں ”آگرہ سربراہی کانفرنس “ کے موقع پر صدر جنرل پرویز مشرف کی میڈیا ٹیم کے ر±کن کی حیثیت سے اور دوسری بار جب مَیں جون 2005ء میں اپنے جدّی پشتی پیر و م±رید خواجہ غریب نواز، نائب رسول فی الہند حضرت م±عین ا±لدّین چشتی ? کی بارگاہ میں سلام کی غرض سے اجمیر شریف گیا تھا۔
مَیں نے دونوں بار پاکستان ہائی کمشن دہلی میں ”شہید ِملّت “۔ خان لیاقت علی خان کی عظمت کو سلام کِیا جو سابقہ صدور اور وزرائے اعظم کرپشن کے مقدمات میں ملوث ہوں اور بیرونی ملکوں میں لوٹی ہ±وئی قومی دولت جمع کرانے اور اپنے اور اپنی اولاد کے نام سے جائیداد بنانے میں ر±سوا ہوں ، ا±نہوں نے ” قائد ِملّت “ کے یوم شہادت پر زبانی جمع خرچ کِیا لیکن کیا ا±ن میں سے کوئی بیرونی ملکوں میں اپنی جائیداد پاکستان کے سفارتخانوں کیلئے وقف کرسکتا ہے؟ آج پاکستان کے مختلف شہروں میں سیاسی ، سماجی اور تعلیمی ادارے ” شہید ِملّت “ کے اعزاز میں تقاریب منعقد کر رہے ہیں۔
معزز قارئین!بھارت کے پہلے وزیراعظم پنڈنٹ جواہر لعل نہرو تھے جنہوں نے ” انڈین نیشنل کانگریس“ کے ایک لیڈر کی حیثیت سے (اپنے طور پر ) تحریک ِ آزادی کیلئے جدوجہد کی تھی لیکن وہ ” انڈین نیشنل کانگریس“ کے باپو شری موہن داس کرم چند گاندھی کے افکار و نظریات کے مطابق قیام پاکستان کے مخالف تھے۔ پنڈنٹ جواہر لعل نہرو (15 اگست 1947ءسے 27 مئی 1964ءتک ) بھارت کے وزیراعظم رہے۔
”امریکی سازش!“
معزز قارئین ! 17 جولائی 2019ءکو جناب ضیاءشاہد کے روزنامہ ” خبریں“ میں صفحہ اوّل پر چار کالموں میں ” جلّی س±رخیوں“ میں دفاعی تجزیہ کار ، بریگیڈئیر (ر) حامد سعید اختر صاحب کے حوالے سے ایک رپورٹ پڑھی جس کا خلاصہ یہ تھا کہ ”1۔ وزیراعظم لیاقت علی خان کے قتل میں امریکہ کے ملوث ہونے بارے معلومات مجھے واٹس اپ کے ذریعے پہنچی ہیں : بریگیڈئیر (ر) حامد سعید اختر۔2۔ امریکی ادارے 25,20 سال بعد خفیہ رپورٹس سامنے لاتے ہیں ، جو اب منظر عام پر آئی ہیں ، جس میں اعتراف کِیا گیا ہے کہ ” قائد ِ ملّت کو امریکہ نے قتل کرایا تھا : دفاعی تجزیہ کار۔3۔ لیاقت علی خان کو امریکہ نے قتل کرایا، انکشافات سامنے آگئے۔ 4۔ امریکہ کے دورے کے دَوران ملاقات میں ا±ن دِنوں "Harry S. Truman"صدر امریکہ تھے۔ ا±نہوں نے لیاقت علی خان سے کہا کہ ایران پر دباﺅ ڈالیں کہ وہ تیل کے ٹھیکے امریکی فرموں کو دے۔5۔ لیاقت علی خان نے یہ کہہ کر امریکی دباﺅ سرے سے رد کردِیا کہ ہمارے ایران سے اچھے تعلقات ضرور مگر پڑوسی ملک پر بلا وجہ دباﺅ کیوں ڈالیں۔6۔ پاکستانی وزیراعظم کے صاف انکار کے بعد امریکی صدر ٹرومین نے انہیں دھمکی دِی تھی کہ ” آپ کو ہماری بات نہ ماننے کے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے “۔7۔ پاکستانی وزیراعظم نے نہ صِرف امریکی دباﺅ مسترد کردِیا بلکہ پاکستان کی حدود میں موجود تمام امریکی طیاروں کو فوری نکل جانے کا حکم دِیا۔ 8 ۔امریکی صدر نے اِس اقدام کو سپر پاور کی بے عزتی سمجھا اور لیاقت علی خان کو مروانے کیلئے قاتل تلاش کرنے لگا اور افغانستان کا رخ کِیا اور سید اکبر نامی افغان کو چنا۔9۔ اِسکے ساتھ ساتھ دو اور بندے منتخب کئے کہ ” جب ٹارگٹ پورا ہو جائے تو سید اکبر کو بھی موقع پر ختم کردیں تاکہ ثبوت بھی ختم ہو جائیں: رپورٹ میں انکشاف“۔
” جنابِ مجید نظامی کی یاد ! “
معزز قارئین ! قیام پاکستان کے فوراً بعد (آل انڈیا مسلم لیگ کے سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے ) قائد ِ ملّت وزیراعظم لیاقت علی خان نے جنابِ مجید نظامی کو ” مجاہد ِ پاکستان“ کا خطاب دیتے ہوئے انہیں ایک تلوار عطاءکی تھی ، پھر اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ” مجاہد پاکستان“ جب تک حیات رہے وہ، پاکستان کے دشمنوں کے خلاف جہاد میں مصروف رہے !۔
”قائد ِ ملّت نے بھارت کی طرف مکّا لہرایا؟“
Oct 15, 2023