بیجنگ ( بی بی سی + نوائے وقت رپورٹ) امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اپنے چینی ہم منصب وانگ ژی کے ساتھ ٹیلی فونک رابطے کے دوران اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بیجنگ سے مدد طلب کی ہے کہ وہ اسرائیل اور حماس تنازع کو مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک تک پھیلنے سے روکنے کے لیے حرکت میں آئے۔ اس کے جواب میں وانگ یی نے کہا کہ ’واشنگٹن کو تعمیری اور ذمہ دارانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔وانگ یی نے کہا کہ ’بین الاقوامی سطح پر کشیدہ معاملات سے نمٹتے ہوئے، بڑے اور اثر و رسوخ رکھنے والے ممالک کو سنجیدگی اور شفافیت پر عمل کرنا چاہیے۔ نا صرف یہ بلکہ امن اور تحمل کو برقرار رکھنا چاہئے، ساتھ ہی بین الاقوامی قوانین کی پاسداری میں قائدانہ کردار ادا کرنا چاہئے۔‘چینی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ’بیجنگ نے اس معاملے پر فل فور عالمی امن کانفرنس اجلاس‘ بلائے جانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ تشدد کی مذمت میں حماس کا خاص طور پر نام نہیں لیا گیا، فوری جنگ بندی پر زور دیا، طاقت کے اندھا دھند استعمال کی مذمت کی گئی اور ’غزہ میں لوگوں کو دی جانے والی سزا‘ کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ دوسری طرف امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرمان سے ملاقات کی۔ عرب میڈیا کے مطابق دونوں وزراءخارجہ نے ملاقات میں مشرق وسطیٰ میں اسرائی فلسطین کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا۔ انٹونی بلنکن نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں شہریوں کا تحفظ اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پہنچانا ناگزیر ہے۔ فیصل بن فرحان نے کہا کہ غزہ پٹی میں جنگ بندی کر کے انسانی بحران کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔ اسرائیل فلسطین موجودہ کشیدگی کو روکنا اجتماعی ذمے داری ہے۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا ہے کہ حماس حملوں سے پیدا ہونے والے انسانی بحران میں مدد کر رہے ہیں۔ امداد کی بحالی کیلئے درکار حالات سازگار بنانے کی کوشش کر رہے ہیں ہم جنگی قوانین کو برقرار رکھنے کی وکالت کیلئے بھی کام کر رہے ہیں۔