سعودی معاہدے اور معاشی پرواز

پاکستان کاڈیفالٹ سے معاشی پرواز کی طرف تبدیلی کا حیرت انگیز سفرجاری وساری ہے۔یہ ترقی اور سوچ کی تبدیلی کی ولولہ انگیز کہانی ہے۔وزیراعظم شہبازشریف کی قیادت میں معاشی، خارجہ محاذ اور عوامی ریلیف کے آسمان پر پاکستان کی شہباز بن کر بلند ہوتی اونچی پروازسے عالمی سطح پرملک کا نیا تشخص ابھر رہا ہے، پاکستان عالمی اور علاقائی سرگرمیوں اور اہمیت کا محور بن رہا ہے۔ملک کے اندر ٹھوس اور تاریخی اصلاحات سے کاروباری برادری اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں خاطر خواہ ا ضافہ ہوا ہے۔ مہنگائی میں کمی اور معاشی رفتار بڑھنے سے روزگار کے بہتر مواقع میسر آئے ہیں جس سے عوام کے اعتماد میںمسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ بین الاقوامی سطح پرپاکستان کے خارجہ مفادات کو تقویت مل رہی ہے،اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے69 ویں اجلاس میںفلسطین اور مقبوضہ جموں وکشمیر پر پاکستان امت مسلمہ کا عالمی لیڈر بن کر سامنے آیا۔حکومت کی دونوں محاذوں پر کامیابیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں، جن کا اعتراف خارجہ محاذ پر مختلف عالمی رہنماو¿ں اور وفود کی آمد جبکہ عالمی مالیاتی اداروں اور معاشی ماہرین کی رپورٹس، بیانات، مفاہمت کی یاداشتوں اور معاہدوں کی صورت میں ہورہا ہے۔
2سے 4 اکتوبر کے دوران ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے پاکستان کا دورہ کیا۔9 اکتوبر کو سعودی عرب کے اعلیٰ سطح کے ایک وفدکی پاکستان آمدہوئی، سعودی سرمایہ کاری کے وزیر خالد بن عبدالعزیز الفالح نے پاکستان میں معاشی اصلاحات اور ایس آئی ایف سی کے فورم کی تعریف کی۔15 اور 16اکتوبر کو ایس سی او کا سربراہی اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہورہا ہے۔گیارہ سال بعد چین کے وزیراعظم لی شیانگ پاکستان آئے۔ 10 سال بعد بھارتی وزیر خارجہ پاکستان آئے۔ دونوں ممالک کے تعلقات کے حوالے سے یہ ایک نہایت اہم پیش رفت سمجھی جارہی ہے۔ 
پاکستان اور ملائیشیا نے تجارت، سرمایہ کاری، دفاع، زراعت اور دیگر شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا جبکہ غزہ اور کشمیر سمیت علاقائی امور پر اپنے پختہ موقف کا اعادہ کیا ہے۔پاکستان ملائیشیا کو سالانہ 200 ملین ڈالر مالیت کا حلال گوشت اورایک لاکھ میٹرک ٹن باسمتی چاول برآمد کرے گا۔ ملائیشیا اور پاکستان کے درمیان کل تجارت ایک اعشاریہ چار بلین امریکی ڈالر رہی جس میں پام آئل، ملبوسات، ٹیکسٹائل، کیمیکل اور کیمیکل پر مبنی مصنوعات اور الیکٹرک اور الیکٹرانک مصنوعات شامل ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف اور ملائیشیا کے وزیراعظم نے پاکستانی باسمتی چاول اور ملائیشیا کو سالانہ 200 ملین ڈالر کا حلال گوشت برآمد کرنے کے امکانات پر تبادلہ¿ خیال کیا۔ ملائیشیا سال 2025کے لیے آسیان کا چیئرمین منتخب ہوا ہے جس پروزیراعظم شہباز شریف نے ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم کو مبارکباد پیش کی اور اس امید اور عزم کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک باہمی تجارت کو مزید فروغ دیں گے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مفاہمت کی 27 یاد داشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں جن میں توانائی، پیٹرولیم، ٹیکسٹائل، تعمیرات، ٹرانسپورٹ، مسالا جات، سبزیوں کی برآمد، ہنرمند افرادی قوت اور سائبرسکیورٹی کے شعبوں میں تعاون کے معاہدے شامل ہیں۔ سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد بن عبدالعزیز الفالح نے کہا ہے کہ ان کا دورہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں مزید اضافے کا باعث بنے گا۔ہم پاکستان کو معاشی استحکام کے سفر میں مددفراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھنا چاہتے ہیں۔پاک سعودی بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے خالد بن عبدالعزیز الفالح نے کہاکہ پاکستان اور سعودی عرب کے تجارتی وفود کے درمیان ملاقاتیں موثر ثابت ہوئیں۔ پاکستان کے ساتھ معاہدے اور مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط کیے گئے ہیں،ان کا دورہ پاکستان اور سعودی عرب کے برادرانہ تعلقات میں مزید اضافے کا باعث بنے گا۔ہم اپنے برادر اسلامی ملک پاکستان میں معاشی استحکام چاہتے ہیں،یہ سفر کا محض آغاز ہے، جلد بیرک گولڈ معاہدے پر دستخط کریں گے۔
سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان غیر معمولی مثالی تعلقات ہیں جن کی جڑیں دونوں ممالک کے عوام کے دلوں میں پیوست ہیں، دونوں ممالک کے درمیان یہ رشتہ گزشتہ کئی دہائیوں میں سیاسی، سلامتی اور اقتصادی شعبوں میں رہا ہے، سعودی عرب نے پاکستان کے ساتھ ہمیشہ سے بڑے بھائی والا برتاو¿ کیا ہے اور جب کبھی پاکستان کو ضرورت پڑی ہے ، سعودی عرب نے پاکستان کو مایوس نہیں کیا۔ سعودی عرب اور پاکستان کی دوستی کے متعلق اگر یہ کہا جائے کہ یہ یک جان دو قالب والا معاملہ ہے تو بے جا نہ ہو گا۔ دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان دوستی کایہ رشتہ ان شااللہ ہمیشہ قائم رہے گا۔ پاکستان اور سعودی عرب دوست نہیں بلکہ ایک خاندان کی مانند ہیں۔ پاکستان اور سعودی عرب کے در میان اربوں ڈالر مالیت کے 27معاہدے ہوئے ہیں۔ان میں توانائی، آئی ٹی، ٹیکسٹائل، زراعت، کان کنی، انسانی وسائل اور سائبر سیکورٹی سمیت دیگر شعبے شامل ہیں۔مفاہمتی یادداشتوں کی مالیت2.2 ارب ڈالر ہے۔پاکستان اور سعودی عرب کی دو طرفہ تجارت میں تقریباً80 فیصد اضافہ ہوا ہے جو 2019 میں 3 ارب ڈالر سے بڑھ کر آج 5.4 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میںمختصر وقت میںپاکستان کی معاشی بہتری متاثرکن ہے۔ پاکستان میںکاروبار کرنے کی آسانی پیدا کی جارہی ہے، سرخ فیتے کا کلچر ختم کیاجارہا ہے جس سے سرمایہ کاری کے امکانات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے 2013 ءسے 2018 ءکے دور میں بھی سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف کی قیادت میں کاروباروتجارت کی آسانی کے لیے مثالی اقدامات ہوئے تھے جس سے پاکستان کی انٹرنیشنل معاشی رینکنگ میں بہت بہتری آئی تھی۔

اسد اللہ غالب....انداز جہاں

ای پیپر دی نیشن

پاکستان : منزل کہاں ہے ؟

وطن عزیز میں یہاں جھوٹ منافقت، دھوکہ بازی، قتل، ڈاکے، منشیات کے دھندے، ذخیرہ اندوزی، بد عنوانی، ملاوٹ، رشوت، عام ہے۔ مہنگائی ...