لاہور(کامرس رپورٹر) آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی حکومت پنجاب کی کنسولیڈیٹڈ آڈٹ رپورٹ برائے آڈٹ سال 2023-24 کے مطابق سرٹیفیکیشن آڈٹ برائے مالی سال 2022-23 کے دوران یہ انکشاف ہوا ہے کہ 111.779 ارب روپے کی رقم مختلف محکموں اور منسلک اداروں کی جانب سے متعدد کمرشل بینکوں کے کھاتوں میں رکھی گئی تھی جو کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 118 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صوبائی کنسولیڈیٹڈ فنڈ کا حصہ بنانے کے بجائے کمرشل بینکوں میں جمع کروائی گئی۔آڈیٹر جرنل کا کہنا ہے کہ صوبائی محکمہ خزانہ نے پبلک فنانشل مینجمنٹ ایکٹ 2022 کے نفاذ کے 6 ماہ کے اندر PFM ماڈیولز کو رول آؤٹ کرنے کے منصوبے کے ٹائم فریم پر عمل نہیں کیا۔ محکمہ خزانہ نے اس حوالے سے پالیسی ہدایات کی خلاف ورزی کو روکا نہیں۔ منافع کی تفصیل شمار نہیں کی۔آڈٹ کا خیال ہے کہ یہ خرابی اندرونی کنٹرول کے کمزور ہونے کی وجہ سے ہوئی ہے۔ محکمہ خزانہ نے اس حوالے سے جواباََکہا ہے کہ مالیاتی کنٹرول کو برقرار رکھنے کیلئے تمام انتظامی محکموں کو آگاہ کیا گیا تھا کہ کمرشل بینکوں کے ساتھ چلنے والے کھاتوں سے حاصل ہونے والے منافع سے متعلقہ ہدایات پر عمل نہ کرنے کی صورت میں آنے والے بجٹ کیلئے ان کی بجٹ تجاویز پر غور نہیں کیا جائے گا۔