قرآن  میں تمام مسائل کا حل موجود، ہمیں بس ڈھونڈنا ہے: ذاکر نائیک 

لاہور (خصوصی نامہ نگار) ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا  کہ ہاتھ اوپر اور نیچے باندھ کر نماز پڑھنے کے مسائل میں جانے کی بجائے اللہ کی عبادت کریں۔  ہمیں مسلمانوں کو یکجا ہونا چاہئے۔ بڑے علماء اللہ کی طرف بلاتے ہیں جبکہ چھوٹے علماء اپنے ادارے کی طرف بلاتے ہیں۔ چھوٹے علماء جب اللہ کی طرف بلانے کی بجائے اپنی طرف بلاتے ہیں تو مسائل بڑھتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز بادشاہی مسجد میں، جامعہ اشرفیہ اور قرآن  و سنہ اسلامک سنٹر میں اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جامعہ اشرفیہ پہنچنے پر حافظ فضل الرحیم اشرفی سمیت دیگر علماء کرام جبکہ مرکز قرآن و سنہ اسلامک سنٹر پہنچنے پر علامہ ہشام الہی ظہیر سمیت دیگر علماء نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کا پرتپاک استقبال کیا۔ بادشاہی مسجد میں بڑا اجتماع منعقد ہوا جس میں ہزاروں  مرد اور خواتین نے شرکت کی جن میں غیر مسلموں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ سکیورٹی وجوہات کی بنا پر بادشاہی مسجد کے اطراف میں انٹرنیٹ سروس کو بند رکھا گیا۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے  بادشاہی مسجد میں غیر مسلم نوجوان کو کلمہ طیبہ پڑھایا۔ تقابل ادیان اور مذاہب پر سوالات کا سلسلہ رات گئے تک جاری رہا۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ مذاہب کی تمام کتب  اللہ کی واحدانیت پر دلالت کرتی ہیں،  ہم ورزش کے لیے نہیں اللہ کے لیے نماز پڑھتے ہیں، مسلمانوں نے فزکس، کیمسٹری سمیت ہر فیلڈ میں بہت سی ایجادات کیں۔ خواتین نے ڈاکٹر ذاکر  نائیک سے پاکستان میں اسلامک انٹرنیشنل سکول بنانے کا مطالبہ کیا۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ پاکستان کے مختلف بڑے شہروں میں انٹرنیشنل سٹینڈرڈ کی اسلامک یونیورسٹی قائم کریں گے۔ بہت جلد یونیورسٹی کا قیام عمل میں لائیں گے۔ یونیورسٹی میں اْردو انگلش اور عربی میں نصاب پڑھایا جائے گا۔ پاکستان کے تین بڑے شہروں میں یونیورسٹی کا قیام عمل میں لائیں گے۔ دین دنیا کے معیار کو سامنے رکھتے ہوئے یونیورسٹی شروع کریں گے۔ میرا ارادہ ہے بغیر کسی مفاد کے یونیورسٹی چلائیں گے۔ پاکستانی لوگ محبت کرتے ہیں۔ جب پاکستان آیا میرے دل میں تصور سے یہاں دس گنا زیادہ محبت کرتے ہیں۔ دنیا میں ہمیں لوگ فٹ بال کی طرح کک مار رہے ہیں۔ ہم قرآن و حدیث سے دور ہیں۔ ہمارا قرآن اور حدیث سے رشتہ کمزور ہونے سے مسائل ہیں۔ اللہ سب سے بڑا منصوبہ ساز ہے۔ قرآن میں مسائل کا حل ہے، بس حل ڈھونڈنا ہے۔ ہم مسلمان ایک ہیں۔ غزہ کے معاملے پہ تقریر کے سوا کیا کررہے ہیں۔ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑے رکھو کا مطلب یہ ہے قرآن اور حدیث کو تھام لو۔ قرآن اکیڈیمی ماڈل ٹاؤن  کے دورہ کے موقع پر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ  داعی بننے کے لیے شریک حیات کا داعی ہونا بھی ضروری ہے۔ نماز ظہر کے بعد قرآن اکیڈمی کی مسجد میں حاضرین کی بڑی تعداد میں نمازیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اپنی ذاتی زندگی کے  گوشوں سے پردہ اٹھاتے ہوئے بتایا کہ 1991 میں بھارت سے پاکستان آمد پر قرآن اکیڈمی لاہور میں ڈاکٹر اسرار احمد صاحب سے ملاقات ہوئی اور ان کی ہی نصیحت پر عمل کر کے وہ آج بین الاقوامی شہرت کے حامل داعی دین بنے ہیں۔ قرآن اکیڈمی میں آمد پر انجمن خدام القران کے صدر ڈاکٹر عارف رشید اور ڈاکٹر اسرار احمد کے دیگر فرزندان نے ان کا استقبال کیا اور ان کے پروگرام میں ہر ممکن معاونت کرنے کا یقین دلایا۔

ای پیپر دی نیشن