لاہور (خبرنگار) جسٹس فاروق حیدر اور جسٹس علی ضیاء باجوہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے فراڈ سکینڈل کے متاثرین کی داد رسی نہ ہونے کے متعلق کیس کی سماعت کی۔ ڈی جی نیب امجد اولکھ ، سیکرٹری بلدیات میاں شکیل، سی ای او روڈا عمران امین، ڈی جی ایل ڈی اے طاہر فاروق، سیکرٹری ہاؤسنگ کیپٹن ریٹائرڈ اسداللہ، ڈی جی پنجاب ہاؤسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ایجنسی سیف انور جپہ سمیت دیگر افسر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے ساتھ پیش ہوئے۔ عدالت نے گزشتہ سماعت پر سیکرٹری ہاؤسنگ کے پیش نہ ہونے پر اظہار ناراضی کیا، اور حکم دیا کہ گزشتہ سماعت پر پیش نہ ہونے والے افسر اپنا تحریری جواب جمع کرائیں۔ ڈی جی نیب نے عدالت کو بتایا کہ ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے متاثرین کی داد رسی کے لئے 2011ء میں اقدامات کئے، 2020ء میں ایل ڈی اے سمیت دیگر محکموں کے نمائندوں کی موجودگی میں تجاویز تیارکرکے چیئرمین نیب کو بھجوائیں تھیں۔ ایڈووکیٹ جنرل نے ایل ڈی اے، لوکل گورنمنٹ اور روڈا کی جانب سے غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف کارروائی بارے بتایا، سوسائٹیوں کو ریگولیٹ کرنے کے متعلق عدالت کو بتایا۔ جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دئیے ایسا میکنزم ہو کہ مخصوص نمبروں کے سوا کوئی پلاٹ فروخت نہ ہو، روز بروز سکینڈل بڑھ رہے ہیں ، رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں ، کیا کسی محکمے نے کوئی ایس او پی بنایا، کئی ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں پلاٹ کم اور فروخت زیادہ ہورہے ہیں، ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا اب روڈا نئے پراجیکٹ کے تحت ایسا میکنزم بنارہا ہے کہ اراضی سے زیادہ پلاٹ فروخت نہ ہوں۔ جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ کی ریگولیٹری باڈی نے کتنے معاملات پر نوٹس لیا، کتنے لوگوں کی داد رسی کی، اگر ریگولیٹری باڈی نے کچھ نہیں کیا تو یہ سکینڈل والوں سے ملے ہوئے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے جواب دیا ریگولیٹری اتھارٹی نے 125 جگہوں پر کام روک دیا، 151 مقدمات درج کئے، دیگر کارروائیاں بھی کیں۔ جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ریمارکس دئیے نیب تو معاملہ دیکھ رہا ہے، اگر ریگولیٹری باڈی ایسا نہیں کررہی تو اس کا مطلب ہے ان کی کوتاہی ہے اور وہ ذمہ دار ہیں، بتایا جائے ڈپٹی کمشنرز نے کتنوں کے خلاف مقدمات درج کئے، کتنوں کا معاملہ نیب کو ریفر کیا۔ جسٹس فاروق حیدر نے ریمارکس دئیے لوگ لٹ رہے ہیں، ان کی داد رسی والا کوئی نہیں، ہم اور آپ کو ملکر ان کے لئے کچھ کرنا چاہئے، ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کئی پراپرٹی ڈیلرز کے اخباری اشتہار آرہے ہیں، ان کے دفاتر تک نہیں۔ جسٹس علی ضیاء باجوہ نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ کہہ رہے ہیں کہ ڈی سی کو معلوم ہی نہیں کہ ان کے علاقے میں ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں فراڈ ہو رہا ہے، سیب مہنگا ہونے پر کارروائی ہورہی ہے ، مربعوں اراضی پر جعلی سیکنڈل فراڈ ہورہے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا متعلقہ افسروں نے ہی سکینڈل میں ملوث افسروں کے خلاف کارروائی کی ہے۔ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا شہریوں کو ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے فراڈ سے بچانے کے لیے کئے گئے اقدامات اور سکینڈلز میں ملوث ذمہ دار افسروں کے خلاف کی گئی کارروائی کے بارے میں رپورٹ آئندہ سماعت پر مفصل رپورٹ پیش کریں۔ عدالت نے شہریوں کو ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے فراڈ سے فوری بچانے کے لئے کئے گئے اقدامات بارے بھی رپورٹ طلب کرلی۔عدالت نے کیس کی سماعت 30 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل سے تفصلی رپورٹ طلب کرلی۔
ہائو سنگ سوسائٹیوں کے فراڈ سکینڈ ل لوگ لٹ رہے ہیں ، کوئی داد رسی کرنے والا نہیں ہائیکورٹ
Oct 15, 2024