26 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے اور قومی اسمبلی کا اجلاس 18 اکتوبر کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ملک کے سیاسی افق پر اس وقت ایس سی او سربراہی اجلاس کے بعد جو سب سے اہم معاملہ زیر بحث ہے وہ مجوزہ 26 ویں آئینی ترامیم کا معاملہ ہے اور اس حوالے سے ایک بڑی اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق حکومت نے قومی اسمبلی کا اجلاس پہلے جمعہ 18 اکتوبر کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا .تاہم اب جمعرات 17 اکتوبر کو قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد کیے جانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں 26 ویں آئینی ترامیم کا مسودہ منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت نے اس حوالے سے اپنے تمام اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز کو کل تک اسلام آباد پہنچنے کی بھی ہدایت کر دی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ 26 ویں مجوزہ آئینی ترامیم میں عدالتی اصلاحات کے حوالے سے سب سے اہم دو ایشوز وفاقی آئینی عدالت کا قیام اور سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کے تقرر کے حوالے سے جو طریقہ کار تبدیل کیا جا رہا ہے۔ اس معاملے پر تمام بڑی جماعتوں میں اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، جے یو آئی میں کچھ ترامیم میں تبدیلیوں کے بعد اتفاق رائے پایا جاتا ہے اور فضل الرحمان جو اس حوالے سے بلاول بھٹو یا نواز شریف سے ملاقاتیں کر رہے ہیں وہ صرف رسمی حیثیت رکھتی ہیں۔آئینی ترامیم کے حوالے سے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس ایس سی او سمٹ کے بعد 17 اکتوبر کو ہوگا جس میں آئینی ترامیم کے مسودے کو حتمی شکل دی جائے گی تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے تمام معاملات طے پا چکے ہیں۔
واضح رہے کہ 26 ویں آئینی ترامیم کا معاملہ گزشتہ دو ماہ سے پاکستان کے سیاسی افق پر زیر بحث ہے۔ حکومت اور اس کی اتحادی جماعتیں اس کی منظوری کے لیے سر توڑ کوششیں کر چکیں مگر اپوزیشن بالخصوص مولانا فضل الرحمان کی جانب سے انکار کے بعد یہ معاملہ اب تک التوا کا شکار رہا ہے۔تاہم گزشتہ چند روز میں حکومت اور جے یو آئی میں کئی ملاقاتوں کے بعد برف پگھلنا شروع ہوئی تھی۔ دو روز قبل پی ٹی آئی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ حکومت کی جانب سے انہیں آئینی ترامیم کا مسودہ دے دیا گیا ہے جب کہ گزشتہ روز فضل الرحمان نے کہا تھا کہ آئینی ترامیم کے معاملے پر اتفاق رائے کے قریب پہنچ چکے ہیں۔