پولیس ترمیمی ایکٹ میں مزید ترامیم، وزیر اعلیٰ سے اختیار واپس

پشاور: مجوزہ پولیس ترمیمی ایکٹ 2024 پر پولیس افسران کے تحفظات کے بعد پولیس حکام اور قانونی ماہرین کی مشاورت سے نیا ڈرافٹ تیار کر لیا گیا ہے۔ڈرافٹ کے متن کے مطابق پولیس ایکٹ سیکشن 9 کے تحت وزیر اعلیٰ سے اختیار واپس لے لیا گیا ہے، آر پی اوز، ڈی پی اوز کے تقرر و تبادلے سمری کے ذریعے کیے جائیں گے، ایڈیشنل آئی جیز، ڈی آئی جیز اور انٹرنل پوسٹنگ ٹرانسفر آئی جی پی کا اختیار ہوگا۔متن کے مطابق پبلک سروس کمیشن میں ایم این ایز، ایم پی ایز شامل ہوں گے جس سے عوام کو ریلیف ملے گا، پبلک سیفٹی کمیشن کے ممبران کی تعداد 3 کی بجائے 5 اور دورانیہ 3 سے 4 سال ہوگا، سیفٹی کمیشن کے آزاد ممبر کو حکومت نامزد کرے گی، باقی ممبران پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین اور صوبائی محتسب نامزد کریں گے۔کمپلینٹ اتھارٹی سینٹر کی بجائے اب ریجنل سطح پر ہوں گے. اتھارٹی سینٹر کے 5 ممبران ہوں گے. انویسٹیگیشن دوبارہ بحال، آپریشن کا پورا سسٹم پہلے کی طرح پولیس کے ماتحت ہوگا۔اس نئے بل کو دوبارہ کابینہ سے منظوری کے بعد ایوان میں پیش کیا جائے گا.

 واضح رہے کہ بیوروکریسی کے ذریعے تقرری اور تبادلوں پر پولیس حکام نے تحفظات کا اظہار کیا تھا. ان تحفظات سے وزیر اعلیٰ اور اسپیکر کے پی اسمبلی کو بھی آگاہ کیا گیا تھا، جس پر انھوں نے ترامیمی بل مشاورت سے پاس کرانے پر اتفاق کیا تھا اور دونوں نے پولیس افسران کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

ای پیپر دی نیشن