مکرمی! پاکستانی قوم پر بحران پر بحران اس طرح آ رہے ہیں جیسے بلکہ اس طرح نازل ہو رہے ہیں کہ ایک کے بعد دوسرا اور دوسرے کے بعد تیسرا کہیں رکنے کا نام ہی نہیں لیتے پوری قوم اس سوچ اور گھبراہٹ میں پاگل ہو رہی ہے کہ آخر یہ بحران کہاں اور کب رکیں گے۔ کبھی حکمرانوں نے ان پر غور نہیں کیا اور نہ ہی کسی نے بحران پیدا کرنے والوں کی قوم کے سامنے لانے کی کوششیں کی۔ جب بھی کوئی بحران آتا ہے چند دن شور مچتا ہے اور غریب عوام خاموش ہو جاتے ہیں ۔ کبھی آٹے کا بحران اور اب چینی کا بحران کیا اس عوام کے مقدر میں آٹا چینی لائنوں میں لگ کر شناختی کارڈ دکھا کر ملے گا۔ کبھی لائنوں میں لگے اس بدنصیب قوم کے معمار یہ سوچتے سوچتے اللہ کو پیارے ہو جاتے ہیں کہ اے خدا اس ملک اور اس قوم پر یہ وقت بھی آنا تھا اور اب وزیر اعظم پاکستان نے بڑی دلیری سے یہ خبر بھی دی ہے کہ اب قوم دو بحرانوں کے لئے اور تیار رہے پہلا گیس اور دوسرا پانی‘ محسوس یہ ہوتا ہے کہ ان حکمرانوں کے باس میں کچھ بھی نہیں۔ چینی کے بحران کے ذمہ دار بھی اس وقت تک قوم کو یاد رہیں گے جب تک ملز مالکان اور حکومتی لوگوں کے درمیان مک مکا نہیں ہو جاتا ویسے بھی ملز مالکان اور حکومتی لوگ چینی میں اب تک غریب قوم کے اربوں روپے سمیٹ کر غیر ملکی بینکوں میں جمع کرا چکے ہیں۔ بے چاری قوم کو پتہ بھی نہیں چلا کہ جو کام ذخیرہ اندوزوں‘ ڈاکوؤں اور لٹیروں نے آپس میں مل کر کرنا تھا وہ کر چکے اور آخر کار قوم کے سامنے بھولنے کے سوا کوئی راستہ نہیں۔ ساری دنیا کو معلوم ہے کہ چینی کا بحران لانے والے کون لوگ ہیں نہیں پتہ تو حکومتی ایوانوں میں بیٹھے عوام کا خون چوسنے والوں کو نہیں معلوم۔ ملک بھر میں تقریباً 80 شوگر ملز ہیں جن میں تقریباً 50 سے 60 کسی نہ کسی ایم این اے‘ ایم پی اے‘ حکومتی عہدیدار یا کسی سیاسی لیڈر کی ہیں تو کون کس کو پکڑے گا کون کس کو قوم کے سامنے ننگا کرے گا؟ اپنے آپ کو قوم کا محسن کہنے والو خدا کا خوف کرو اور اس بدنصیب قوم اور ملک پر رحم کرو اور اپنے اندر ایک نئی سوچ پیدا کرو کہ نئے عزم کے ساتھ پاکستانی قوم اور پاکستان کو ناقابل تسخیر بنانا ہے۔
(سید رفاقت علی سینئر کارکن پاکستان مسلم لیگ (ن) لاہور)