سپریم کورٹ نےکراچی میں ٹارگٹ کلنگ ازخود نوٹس کیس کامختصر تحریری فیصلہ جاری کردیا

چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے کراچی بدامنی ازخود نوٹس کی سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کرلیا ۔ سپریم کورٹ نے اپنے مختصر حکم میں کہا ہے کہ پولیس روزانہ کی بنیاد پر مجرموں کے خلاف کیئے جانے والے اقدامات کے حوالے سے تحریری رپورٹ جسٹس انور ظہیرجمالی کو جمع کرائے۔ ماتحت عدالتوں کو ٹٓارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کے مقدمات کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرکے کیسز کو جلد نمٹانے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ عدالت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کہا ہے کہ وہ پراسیکیوٹرز کو مناسب سہولت فراہم کریں۔ عدالت عظمیٰ نے ڈی آئی جیز کو ہدایت کی کہ وہ بھتہ خوری پر قابو پانے کے حوالے سے سرٹیفکیٹ پیش کریں اور اس کی روشنی میں آئندہ بھتہ خوری کا جرم نہیں ہونا چاہیے۔سپریم کورٹ نے عدالت کی معاونت کرنے پر تمام فریقین کا شکریہ بھی ادا کیا۔ اس سے پہلے سماعت کے دوران وفاق کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیئے کہ کراچی کی صورتحال پر مذاکرات جاری ہیں اور آئین بھی اس بات کی اجازت دیتا ہے۔ جس پر جسٹس سرمد جلال عثمانی نے استفسار کیا کہ آپ جرائم پیشہ عناصر سے مذاکرات کررہے ہیں یا مقتولین کے لواحقین سے؟ چیف جسٹس نےبابراعوان کو ہدایت کی کہ عدالت میں سیاسی باتیں کرنے کے بجائے مسئلے کا کوئی آئینی حل ہے تو بتایا جائے۔بابر اعوان نے کہا کہ کراچی کی صورتحال پر متعلقہ اتھارٹی نے قابو پالیا ہے اور آئندہ بھی یہ پالیسی جاری رکھیں گے جس پر جسٹس سرمد جلال عثمانی نے کہا کہ جرائم پر قابو پانا پالیسی نہیں آئینی ضرورت ہے۔ بابر اعوان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ سمیت تمام ادارے کام کررہے ہیں ۔ جس پر جسٹس سرمد جلال عثمانی نے کہا کہ سوائے کراچی کے ہر جگہ کام ہورہا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ حالات بد سے بدتر ہورہے ہیں۔ عدالت نے کئی بار کہا کہ ہر غیر آئینی عمل بند ہونا چاہیئے، سب کو بتادینا چاہتے ہیں کہ ملک میں آئین کی حکمرانی ہے اور جمہوریت کے علاوہ کوئی چیز قابل قبول نہیں ہے۔
سماعت کے بعدمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ مجرموں سے مذاکرات کے حق میں نہیں ان کو سزادینے کے لیے طریقہ موجود ہے۔
اس موقع پر سندھ بچاؤ پارٹی کے وکیل کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے کے بعد وفاقی حکومت کو دوبارہ اعتماد حاصل کرنے کےلیےعوام کے پاس جانا ہوگا۔
وفاقی حکومت کے وکیل بابر اعوان کاکہنا تھا کہ دنیا میں بہت ساری طاقتوں کی خواہش ہےکہ وہ پاکستان کی جمہوریت اورایگزیکٹو کی ناکامی دیکھیں لیکن میں انکو بتادیناچاہتا ہوں کہ پاکستان میں جمہوریت مستحکم ہے
وفاقی وزیر کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے مقدمہ کا فیصلہ آئندہ تاریخ تک ملتوی کردیا

ای پیپر دی نیشن