شہر قائد میں امن و امان کے قیام کیلئے جاری ٹارگٹڈ آپریشن کی پالیسی کو روزانہ کی بنیاد پر تبدیل کرکے وزیراعظم میاں نواز شریف نے سیاسی مخالفین کے ابہام ہی ختم کرکے رکھ دئیے ہیں۔ انہوں نے قوم کو واضح پیغام دے دیا ہے کہ امن کے قیام میں وہ کسی قسم کی سیاست گری کے حامی نہیں وہ ملک میں امن اور صرف امن چاہتے ہیں۔ موجودہ ٹارگٹڈ آپریشن نہ صرف کراچی میں امن کے قیام کیلئے شروع کیا گیا بلکہ تمام سیاسی اور عوامی مینڈیٹ رکھنے والی جماعتوںکے قائدین سے مسلسل دو روز کی مشاورت کے بعد آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس آپریشن کی کمان مرکز نے اپنے ہاتھ میں لینے کے بجائے کراچی اور صوبہ سندھ میں عوامی مینڈیٹ کی حامل صوبائی حکومت کے سپرد کی اور سندھی پٹھان بلوچ اور مہاجر بھائیوں کو واضح پیغام دیدیا کہ مرکز کو انکے مینڈیٹ کا احترام کرنا اچھی طرح معلوم ہے۔ میاں نواز شریف نے عنان مملکت سنبھالتے ہی پہلے بڑی بڑی خرابیوں پر ابتدائی دنوں میں اپنی توجہ مرکوز رکھی وہاں کراچی کے امن کیلئے بھی یہ شہر کسی بڑی کارروائی کا متقاضی تھا۔ پاکستان کو سب سے زیادہ ریونیو دینے والا اس شہر کا معاشی دروازہ بند ہونے جا رہا تھا۔ چھوٹے چھوٹے کرائمز سے لیکر دہشتگردی کے خوفناک واقعات معمول بنتے جا رہے تھے۔ اغوا برائے تاوان، بھتہ خوری، قتل و غارت گری، ہڑتالیں، جلاﺅ گھیراﺅ، مار دو، چھین لو، آگ لگا دو، یہاں کے باسیوں کا مقدر بن چکا تھا جس سے صنعت و حرفت اور مقامی کاروباری طبقے کو اس قدر نقصان پہنچایا جا رہا تھا کہ وہاں کے مکین اپنے تحفظ کیلئے ہجرت کرنے پر مجبور تھے۔ یہ وہ وقت تھا جب کراچی کا گلا کٹ رہا تھا اور شہری حالت نزع میں تھے۔ ان ساری قباحتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف نے فیصلہ کیا کہ کراچی کے عوام کو ان کے حال پر کسی بھی صورت چھوڑا نہیں جا سکتا۔
یہی وجہ ہے کہ کراچی کے شہریوں کے درد کو محسوس کرتے ہوئے آپریشن شروع کرنے سے قبل میاں نواز شریف نے کراچی میں دو روز تک قیام کیا اور وہاں امن کی بحالی کے لئے سنجیدہ کوششیں کرتے رہے۔ انہوں نے وہاں تاجر برادری، سیاسی جماعتوں، میڈیا اور انتظامیہ سے تفصیلی ملاقاتیں کیں جن کی روشنی میں رینجر کی نگرانی میں ٹارگٹڈ آپریشن کا فیصلہ کیا گیا۔ اس ضمن میں 7 ستمبر کو جاتی عمرہ رائے ونڈ میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کے اجلاس میں بھی وزیراعظم نے کراچی میں جاری آپریشن کے متعلق ڈی جی رینجر سے بریفنگ لی۔ اس موقع پر یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ مسئلہ کراچی پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں انسداد دہشت گردی قوانین میں مزید ترمیم کی جائے اور ملک بھر میں غیر قانونی موبائل سموں کو بھی بند کیا جائے۔ دعا ہے رب العزت وزیراعظم کی ان کوششوں کو بارآور ثابت کرے کیونکہ مذکورہ بالا کوششوں کا عمیق گہرائی سے جائزہ لیا جائے تو صاف پتہ چلتا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف ہر قسم کی سیاسی مصلحتوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کراچی سمیت ملک بھر میں قیام امن کے متلاشی ہیں۔ جس کیلئے انہوں نے ہر سیاسی شخصیت کے دروازے پر دستک دی ہے۔ گزشتہ تین ماہ میں اٹھائے گئے وزیراعظم کے اقدامات سے صاف عیاں ہے کہ وہ عوام کو مسائل کے چنگل سے آزاد کرانے کیلئے آخری حد تک بھی جانے کو تیار ہیں۔ راقم ممنون حسین کے اس سہانے انتخاب پر میاں محمد نوازشریف کو داد دئیے بغیر نہیں رہ سکتا کہ اس حالات میں جب کراچی جل رہا تھا وہاں سے ممنون حسین کو صدر بنا کر کراچی کے شہریوں کیلئے واضح پیغام دیدیا کہ میاں نوازشریف ہر حال میں کراچی سمیت پورے ملک میں امن کے خواہاں ہیں۔ ممنون حسین بھی مستقبل میں کراچی میں امن و امان کے قیام کیلئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے مگر حالیہ صدارتی انتخاب میں جمہوریت کی دعویدار پیپلز پارٹی نے انتخابی بائیکاٹ کر کے بے نظیر بھٹو کی روح کو بے سکونی پہنچائی۔ کیونکہ 1985ءکے جنرل انتخابات میں بھی بے نظیر بھٹو نے غیر جماعتی انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا جس کا انہیں بعد میں احساس ہوا کہ انہوں نے بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ غلط کیا تھا۔ تب پیپلز پارٹی نے عہد کر لیا تھا کہ آئندہ کسی بھی انتخاب کا ان کی جماعت بائیکاٹ نہیں کریگی۔ لیکن نوازشریف نے کراچی میں امن کے قیام کیلئے پیپلز پارٹی کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہوئے شرپسند عناصر کے خلاف آپریشن کی کمان وزیراعلیٰ پسندھ کے سپرد کر دی اور جمہوری قوتوں کو واضح پیغام دیدیا کہ مرکز صوبوں کے خلاف کسی قسم کی محاذ آرائی کا خواہش مند نہیں اگرچہ تاجروں سمیت کراچی کے شہریوں نے سندھ حکومت پر واضح عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا اور اجلاس میں برملا کہا تھا کہ موجودہ صوبائی حکومت شرپسندوں کے خلاف کارروائی کرنے میں سنجیدہ نہیں۔ اندریں حالات ایک سچا اور محب وطن پاکستانی ہونے کے ناطے تمام سیاسی اور جمہوری جماعتوں کے قائدین سے گزارش ہے کہ وہ مسئلہ کراچی پر سیاسی سکورنگ کرنے کے بجائے ایک محب وطن شہری ہونے کا ثبوت دیں خاص طور پر کراچی کے پاس بغیر کسی خوف و خطر سماج دشمن عناصر کی نشاندہی کریں تاکہ ان کی بیخ کنی کے ساتھ ساتھ بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ جیسی سنگین وارداتیں کرنے والوں کا قلع قمع کیا جا سکے۔ اسی طرح پنجاب میں امن و امان کے قیام میں میاں شہباز شریف کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔ انہوں نے متاثرین سیلاب کی جس جانفشانی اور چابکدستی سے اشک شوئی کی ہے وہ کسی مسیحائی سے کم نہیں۔