کراچی (وقائع نگار+ نوائے وقت نیوز) چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس مشیر عالم کا کہنا ہے عدالتی فیصلے جتنے بھی ناخوشگوار ہوں ان پر عملدرآمد ہونا چاہئے۔ سز ائے موت پر عملدرآمد نہ کئے جانے سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ من پسند افراد کو جج بنانے کیلئے مجھے بھی فہرستیں ملیں لیکن ہمیشہ میرٹ کو ترجیح دی۔ جج بہادر نہیں ہونگے تو فیصلے مفادات کی بھینٹ چڑھ جائیں گے۔ کراچی میں وومنز اسلامک لائرز فورم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا خلفائے راشدین نے اپنے خلاف کئے جانے والے فیصلوں پر اختلاف نہیں کیا تو عام انسان کون ہوتا ہے۔ انکا کہنا تھا کفر کے فتوے دینے میں اپنی توانائی صرف کرنے کی بجائے کردار کی اصلاح میں صرف کرنی چاہئے۔ ا نہوں نے کہا سب سے بڑا انصاف اپنا احتساب کرنا ہے، ہمیں آئین اور قانون پر عملدرآمد کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ طے کیا تھا عدالتوں میں اہل افراد ہی بیٹھیں گے۔ آج جوڈیشل اکیڈمی کی بدولت کسانوں کے بچے بھی عدلیہ کا حصہ ہیں۔ وقائع نگار کے مطابق انہوں نے کہا جب تک جج ایماندار، نڈر اور بہادر نہیں ہوں گے، فیصلے مفادات کی بھینٹ چڑھتے رہیں گے۔ جمہوریت کیلئے آئین کی بالادستی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا قومی زبان کو جو رتبہ ملنا چاہئے وہ نہیں ملا۔ تمام تعصبات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قومی زبان کو فروغ دیں، اس سے علاقائی زبانیں بھی ترقی کریں گی۔ انہوں نے کہا جوڈیشری میں تعصب کو ختم کرنا ہوگا اور تمام اداروں کو مل کر سازشوں کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ عدالت میں اسی کو بیٹھنا چاہیے جو اس کا اہل ہو ۔انصاف کالے اور گورے کی بنیاد اور کسی خاص طبقے کے لیے نہیں بلکہ برابری کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر سے گردے کے مریض ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی کے پاس اس لیے جاتے ہیں کہ انہیں پتہ ہے وہ تمام لوگوں کو برابری کی سطح پر علاج و معالجہ فراہم کرتے ہیں۔ جج بھی میرٹ پر فیصلے کریں تو ان کے فیصلوں سے انسانوں کی زندگیاں بھی بچتی ہیں۔