حکومت کا معاشی وِژن

حکومت کا معاشی وِژن

Sep 15, 2013

اثیر احمد خان

ہر ملک کی ترقی کی بنےاد اس کی معےشت پر استوار ہوتی ہے جبکہ معاشی ترقی کا انحصار اس ملک کے انتظامی ڈھانچے ، ہنر مند افراد، توانائی کے شعبے ، امن وامان کی صورتحال اور سود کی شرح کو کم رکھنے پر ہوتا ہے۔ نواز حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تو ملک کی معاشی صورتحال صحےح معنوں مےں ”ہائی رسک “پر تھی۔ نواز حکومت نے آتے ہی برسوں سے خوابِ غفلت مےں سوئے ہوئے انتظامی ڈھانچے مےں ہلچل پےدا کرنے کی کوشش ضرور کی ہے اب وہ کس قدر بےدار ہوا ہے اس کا انداز ہ آنیوالے دنوں مےں انتظامےہ کی کارگزاری سے بخوبی لگاےا جا سکے گا۔
توانائی کا بحران اپنے عروج پرپہنچا ہوا تھا۔اس اےک بحران نے عوام کی زندگی اور معےشت دونوں کو مفلوج کر کے رکھ دےا تھاجبکہ امن وامان کی ابتری کراچی سے خےبر تک کسی خوفناک وبا کی صورت پھےلی ہوئی تھی۔موجودہ حکومت نے مربوط ہوم ورک کے ساتھ کراچی مےں ٹارگٹ آپرےشن شروع کر دےا ہے۔ پاکستانی معےشت کے حوالے سے کراچی کو مرکزی حےثےت حاصل ہے اس لحاظ سے بھی موجودہ آپرےشن بڑی اہمےت کا حامل ہے ۔ اس آپرےشن کی کامےابی سے کراچی مےں قےامِ امن مےں بھی مدد ملے گی اور اسکے ملک کی معاشی ترقی پر بھی بڑے مثبت اور دُوررس اثرات مرتب ہونگے۔کراچی آپرےشن کے حوالے سے ہماری وزےرداخلہ سے صرف اتنی گزارش ہے کہ اس سے پہلے ماضی مےں جب بھی اس طرز کے آپرےشن کےے گئے تو اےک خاص پہلو کو نظرانداز کےا جاتا رہا ہے وہ ےہ کہ جب بھی اس طرح کے آپرےشن کا اعلان کےا جاتا ہے ےا وہ شروع کےے جاتے ہےں تو بہت سے مرکزی مجرم ےاتو انڈرگراﺅنڈ چلے جاتے ہےں ےا بےرون ملک فرار ہونے مےں کامےاب ہوجاتے ہےں۔ہماری نظر مےں دےرپا قےام امن کی راہ مےں ےہ سب سے بڑی رکاوٹ ہے اس کے تدارک کیلئے مو ثر کاروائی عمل مےں لائی جانی چاہےے۔
ملکی معےشت کے حوالے سے آئی اےم اےف کی حالےہ رپورٹ مےں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ مہنگائی کے بڑھتے ہوئے رجحان کے باعث ملک کی معےشت ”ہائی رسک “پر ہے۔18کروڑ کی آبادی مےں سے صرف 12 لاکھ افراد ٹےکس گزار ہےں۔ٹےکس وصولےوں کے نظام کو بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ادائےگےوں کو متوازن کرنا ہو گا۔ توانائی بحران نے پورے ملک کو اپنی لپےٹ مےں لے رکھا ہے، 18 سے 20 گھنٹے کی لوڈشےڈنگ کے باعث صنعتی ”آﺅٹ پٹ“ تارےخ کی کم ترےن سطح پر ہے، ملکی کرنسی کی قدر مےں کمی ساڑھے 5فےصد تک ہو چکی ہے۔اےسی صورتحال مےں حکومت کیلئے نئی ملازمتوں کے مواقع پےدا کرنا اےک بڑا چےلنج ثابت ہو گا۔ اس طرح کی ماےوس کن صورتحال کے ہوتے ہوئے بھی نواز حکومت اصلاحات کے اےجنڈے پر کام کر رہی ہے جسے سراہا جانا چاہےے۔
اس وقت جبکہ مرکزی بےنک کے ذخائر صرف 6 بلےن ڈالر رہ گئے ہوں اور دوسری جانب توانائی بحران اوردہشت گردی نے معاشی ترقی کا راستہ روک رکھا ہو اس صورتحال مےں بھی اگر ملک کا سربراہ اپنے ملک کی معاشی ترقی کیلئے پُرعزم ہو تو ےہ بات عوام کیلئے بڑی خوش آئند ہے
آئی اےم اےف کے اےک وفد سے ہونیوالی حالےہ ملاقات مےں نوازشرےف نے واضح الفاظ مےں کہا ہے کہ ملک کی معےشت اور سےکورٹی کے معاملات کے حوالے سے اُنکی حکومت کسی قسم کے سےاسی دباﺅ کو قبول نہےں کریگی۔نواز حکومت کو اپنی اس ٹےم کی صلاحےتوں پر پورا ےقےن ہے جو توانائی بحران پر قابو پانے کیلئے دن رات کام کر رہی ہے۔اپنی ٹےم پر اعتماد کا اظہار کرنا بڑا مثبت روےہ ہے۔ توقع کی جانی چاہےے کہ اس مثبت روےے کے نتائج بھی بڑے مثبت ہی نکلےں گے۔ دراصل ماضی کی حکومتوں نے معاشی بہتری کیلئے کبھی ٹےم ورک کا مظاہرہ نہےں کےا البتہ جرائم کیلئے ان کا ٹےم ورک بڑا مربوط تھا۔اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگاےا جا سکتا ہے کہ ماضی کی حکومتوں نے عالمی مالےاتی اداروں سے جو قرض لےا اسے موثر انداز مےں خرچ کرنے کی کبھی نوبت ہی نہےں آئی۔ کےونکہ انکے پاس اےسا کوئی پلان ہی نہےں تھا ۔اگر کوئی منصوبہ بندی کی جاتی تو اس قرض سے اےسی اشےاءاپنے ملک مےں ہی تےار کی جا سکتیں تھےں جن کو خرےدنے کےلئے بھاری زرمبادلہ خرچ کرنا پڑتا ہے۔ اسکے علاوہ اس قرض کو نےک نےتی سے استعمال کرنا مقصود ہوتا تو بڑے بڑے ڈےم بنائے جا سکتے تھے جس سے سستی بجلی بنائی جاتی اور اس سے ملکی پےداوار مےں بھی کئی گنا اضافہ ہوتا۔اس طرح ہمےں قرضے واپس کرنے کےلئے مزےد قرض نہ لےنا پڑتا۔سابقہ حکومتوں کی نااہلی کا نتےجہ ےہ برآمد ہوا ہے کہ اس وقت پوری قوم قرضوں کے بوجھ تلے پس رہی ہے۔ ہم قرضے ادا کرنے کےلئے بھاری شرح سود پر مزےد قرض حاصل کرلےتے ہےں، ہم پر ہر لمحے ےہ خوف مسلط رہتا ہے کہ اگر قرض کی کوئی قسط ادا نہ کی تو ہمےں دےوالےہ قرار دے دےا جائیگا۔ حالانکہ ےہ خوف بلاوجہ ہے اور بلاجواز بھی ہے کےونکہ ہم بڑے اچھے قرض دارہےں۔ اس سے اچھا قرض دار بھلا اور کون ہو سکتا ہے جو قرض سے کوئی فائدہ اُٹھائے ےا نہ اُٹھائے البتہ اس کی واپسی سود سمےت ،تمام طے شدہ شرائط کے عےن مطابق بڑی باقاعدگی سے کرتا ہو۔
نواز حکومت ملکی مسائل سے نبرآزما ہونے کےلئے اپنا اےک خاص نقطہ نظر رکھتی ہے ۔ اُنکے نزدےک معےشت کی بحالی بنےادی اہمےت رکھتی ہے۔انکے خےال مےں معےشت مےں بہتری سے ملک کی ترقی اور عوام کے حالات دونوں وابستہ ہےں۔ اسکے علاوہ دہشت گردی سمےت دےگر تمام داخلی مسائل مےں کمی واقعی ہو جائیگی۔ نواز شرےف اپنے گزشتہ ادوارِ حکومت مےں بھی سارازور معاشی ترقی پر ہی دےتے رہے ہےں اس مرتبہ بھی شروع دن سے ان کی پہلی ترجےح ےہی رہی ہے کہ ملک کو گردشی قرضوں سے نجات دلانا ہے اور بجٹ کے خسارے کو کم کرنے کی کوشش کی جائے۔اسٹےل ملز، پےپکو، پی آئی اے، رےلوے اور دےگر اداروں کی کارکردگی مےں بہتری لانے کےلئے اقدامات کےے جائےں اس سلسلے مےں نوازشرےف نے پی آئی اے کے 26 فےصد شےئرز کی نجکاری کی منطور دیدی ہے۔نوازحکومت کے نزدےک اس وقت ملک کو دو بڑے مسائل کا سامنا ہے اےک کمزور معےشت کو مضبوط بنےادوں پر استوار کرنا ۔ لوڈشےڈنگ، مہنگائی کا طوفان اور بے روزگاری جےسے دےگر مسائل بھی کمزور معےشت کے ہی پےدا کردہ ہوتے ہےں۔ دوسرا بڑا مسئلہ امن وامان کی صورتحال ہے اس مےں اگرچہ بےرونی ہاتھ کے ملوث ہونے کے بڑے واضح ثبوت موجود ہےں لےکن اسکے ساتھ ساتھ ہماری اندرونی غفلت، کوتاہی اور احساسِ محرومی کا بھی بڑا ہاتھ ۔
موجودہ حکومت نے ترکی کے تعاون سے پانچ برسوں مےں 5 لاکھ گھر بنانے اور اسلام آباد کے قرےب دوسرا دارلحکومت بنانے کا جو فےصلہ کےا ہے اس کے بہت سے فوائد حاصل ہونگے۔ حکومت کا ےہ منصوبہ ملکی معےشت کو سہارا دےنے بھی معاون ثابت ہوگا۔ مرگلہ ہلز کے نزدےک 12ارب ڈالر کی لاگت سے نےا دارالحکومت بنانے کے منصوبے سے اب کراچی کے بعد اسلام آباد کو بھی معاشی حب بننے کا موقع ملے گا۔اس منصوبے کے تحت اسلام آباد ہائی وے کو روات تک 8سے 10 لےن والی سڑک بنانے کےلئے کشادہ کےا جائیگا۔ روات مےں اےک نےا ائےر پورٹ بھی تعمےر کےا جائیگا اور اسے لاہور اور اسلام آباد موٹروے سے منسلک کر دےا جائیگا۔اسلام آباد ہائی وے کے کمرشل پلاٹوں سے اربوں ڈالر کی آمدنی حاصل ہو گی اور کمرشل زونز بنانے کی صورت مےں بے شمار فوائد حاصل ہونے کی توقع کی جا رہی ہے۔ نواز حکومت کی ہداےات کے مطابق اس منصوبے پر دن رات کام جا ری ہے۔ اس منصوبے کی تکمےل سے بےرونی سرماےہ کاری کی راہ بھی ہموار ہو گی اور تارکےنِ وطن کےلئے بھی سرماےہ کاری کے مواقع پےدا ہوں گے۔
اسکے علاوہ نواز شرےف نے کم آمدنی والے افراد کیلئے پانچ لاکھ گھر بنانے کے منصوبے کے بارے مےں بھی عزم کا اظہار کےا ہے۔ اگر اس منصوبے پر عمل درآمد کا آغاز ہوتا ہے تو ےوں سمجھنا چاہےے کہ ہم ملکی معےشت کو سہارا دےنے کے عمل کی طرف بڑھ رہے ہےں۔اس منصوبے پر کام کے آغاز سے صنعت سے وابستہ بہت سے شعبوں کو فائدہ ہو گا اور بڑی تعداد مےں لوگوں کو روزگار کے مواقع حاصل ہوں گے۔
ملک کی معےشت کو ترقی دےنے والے ےہ منصبوبے خواب نہےں بلکہ حقےقت کا روپ دھارنے والے ہےں کےونکہ ےہ نواز حکومت ہی تھی جس نے پاکستان مےں پہلی بار موٹروے سمےت کئی منصوبوں کی تکمےل سے ملکی معےشت کو سہارا دےا تھا اور آج پھر ملکی معےشت کی بحالی کے کام کا بےٹرا نواز حکومت نے ہی اُٹھاےا ہے۔

مزیدخبریں