اسلام آباد کچہری میں پی ٹی آئی کا ہنگامہ ریمانڈ پر جیل منتقل کئے جانے والے قیدیوں کی گاڑیوں کو روک لیا گیا۔ ہنگامہ برپا کرنے پر اعظم سواتی سمیت متعدد کارکنان گرفتار کئے گئے۔ عدالتی حکم پر گزشتہ روزسواتی اور بعض دوسرے کارکنوں کو رہا کر دیا گیا۔
اسلام آباد کچہری میں پی ٹی آئی کے قائدین اور کارکنان نے جس طرح قانون ہاتھ میں لے کر کار سرکار میں مداخلت کی، وہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ عمران خان اور ان کی جماعت اگر قانون کی حکمرانی چاہتی ہے تو پھر انہیں اپنے اور پرائے کے لئے الگ الگ قانون کی بات نہیں کرنی چاہئے۔ عمران خان نے بھی گزشتہ روز بھی ڈی چوک میں کنٹینر پر کھڑے اعلان کیا کہ میرے چیتو! ٹولیوں کی شکل میں جا کر پولیس والوں کو سبق سکھائو چنانچہ ان کے کارکنوں نے جلسے کی سکیورٹی کے لئے آئے پولیس اہلکاروں کو پکڑ کر ان پر بدترین تشدد کیا اور پھر ان سے عمران خان زندہ باد کے نعرے لگوائے۔ یہ کون سا انقلاب ہے؟ کار سرکار میں مداخلت کی جا رہی ہے اور اپنے ہی محافظوں کو مارا جا رہا ہے۔ جو سرکشی کے زمرے میں آتا ہے۔ عمران خان کو اپنی اور اپنے کارکنوں کی تربیت کرنی چاہئے۔ ریاست ماں جیسی ہوتی ہے اگر عمران خان اور اس کے کارکنان آج اس ریاست کو کمزور کرنے کی کوشش کریں گے۔ عوام کے دلوں سے پولیس کا خوف نکال دیں گے تو پھر لاقانونیت پھیل جائے گی۔ معاشرے میں تو پہلے ہی بہت بگاڑ ہے۔ جس کی درستی کے نام پر عمران قانون شکن لوگوں کی سرپرستی کر رہے ہیں۔ وہ اپنی ادائوں پر غور کریں۔ جس راستے کا انہوں نے انتخاب کیا ہے وہ تباہی اور بربادی کی طرف جاتا ہے۔ اگر ہر طرف ایسی لاقانونیت پھیل گئی تو پھر ملک کا اللہ ہی محافظ ہے۔ لہٰذانئے پاکستان اور انقلاب والے لاقانونیت کا راستہ چھوڑیں۔ قانون پر عمل کریں اور صبروتحمل کا مظاہرہ کریں انہیں عوام کو قانون شکنی پر ہرگز نہیں اکسانا چاہئے۔