اٹھارہ ہزاری میں سیلاب سے 4 لاکھ افراد متاثر، اربوں کا نقصان ہوا، رپورٹ

اٹھارہ ہزاری (نامہ نگار) تاریخ کے خطرناک ترین حالیہ سیلاب نے تحصیل اٹھارہ ہزاری (جھنگ) میں تباہی مچا دی، ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق اٹھارہ ہزاری شہر سمیت 101دیہات و علاقے بری طرح جبکہ 3 دیہات جزوی متاثر ہوئے۔ سیلاب سے چار لاکھ سے زائد افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا مکانات املاک اور فصلوں کا اربوں روپے کا نقصان ہوا ہر طرف تباہی ہی تباہی نظر آتی ہے۔ 1992ءمیں بھی یہاں کے لوگوں کا بہت نقصان ہوا مگر حالیہ سیلاب اس بھی کہیں زیادہ تباہ کن تھا۔ لوگوں نے سابقہ سیلاب کو مدنظر رکھتے ہوئے حفاظتی انتظامات کئے تھے مگر اس غلط فہمی نے انہیں ڈبو دیا ابھی بھی اٹھارہ ہزاری میں دو فٹ اور نشیبی علاقوں میں چار فٹ تک پانی چل رہا ہے جہاں پر سے پانی اتر گیا ہے وہاں بھی آمدورفت مکمل بحال نہ ہو سکی ہے پبلک ٹرانسپورٹ اور بجلی بند ہے۔ وزیراعظم نوازشریف نے علاقے کو آفت زدہ قرار دے دیا ہے اور ایک ماہ کے بجلی کے بل معاف کرنے کا بھی اعلان کیا ہے حکومت پنجاب نے مختلف علاقوں میں امدادی کیمپ، میڈیکل کیمپ لگا رکھے ہیں جہاں پر متاثرین کیلئے خوراک، طبی سہولیات کا انتظام کیا گیا ہے جانوروں کیلئے ونڈا اور چارے کا بندوبست کرنے کی بھی ہدایات دے رکھی ہیں مگر ستم ظریفی یہ ہے کہ مذکورہ امداد متاثرین تک نہ پہنچ پا رہی ہے چیلے والہ اور کلیار والہ میں امدادی کیمپوں میں 90 فیصد دوسروں علاقوں کے غیر متاثرہ افراد قبضہ جمائے بیٹھے ہیں۔ جانوروں کا ونڈا سرکاری اہل کار فروخت کر دیتے ہیں۔ علاقے میں پیشہ ور بھکاریوں کی یلغار ہے جو امدادی سامان لیکر آنیوالی ہر گاڑی کے پیچھے دوڑ لگا دیتے ہیں متاثرین ابھی تک سیلابی علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیں جو اپنا گھر بار چھوڑنا نہیں چاہتے مگر ان تک حکومتی امداد نہ پہنچ پا رہی ہے۔ مختلف سماجی ادارے تنظیمیں ٹرسٹ اور مخیر حضرات بہتر طور پر متاثرین تک جا کر انکی خدمت کر رہے ہیں۔ الایثار ٹرسٹ، الرحمت ٹرسٹ، فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن جھنگ، فیصل آباد ،ٹوبہ ٹیک سنگھ اور دیگر مختلف شہروں کی کاروباری سیاسی و سماجی شخصیات پیش پیش ہیں۔ پاک آرمی نے بھی فضائی آپریشن کے بعد اب زمینی امدادی کارروائیوں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے مگر انہیں فی الحال یہاں بہتر راہنمائی میسر نہ ہو سکی ہے گزشتہ روز رشید پور گاﺅں میں ایک سیاسی شخصیت کے ڈیرے پر آرمی کے چھ ٹرک سامان لیکر پہنچے تو بھکاریوں کی بڑی تعدادوہاں پہنچ گئی۔
اٹھارہ ہزاری سیلاب

ای پیپر دی نیشن