لاہور (ندیم بسرا) وزارت پانی و بجلی، پیپکو اور لیسکو بورڈ آف ڈائریکٹرز میں اختیارات کی جنگ لیسکو افسران کی ترقیوں میں بڑی رکاوٹ بن گئی۔ لیسکو افسران کی ترقیوں کے معاملے میں وزارت پانی و بجلی، پیپکو اور لیسکو بورڈ آف ڈائریکٹرز نے ایک دوسرے کے احکامات ماننے سے انکار کردیا۔ اداروں کے درمیان ”انا کی جنگ“ میں لیسکو کے گریڈ 19 اور 20 کے 19 افسر سولی پر لٹک گئے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کے نامزد کردہ لیسکو کے بورڈ آف ڈائریکٹر نے لیسکو کمپنی پر قبضہ کرلیا اور اپنی ہی کمپنی کے 19 افسران جن میں چیف انجینئر ڈویلپمنٹ محمد نسیم اختر، ٹیکنیکل ڈائریکٹر عبدالرحمن، چیف انجینئر میٹریل مینجمنٹ قیصر زمان، راﺅ ضمیر الدین چیف ایگزیکٹو لیسکو، ایس ای قصور محمد اسلم صابر، ایس ای (آپریشن) شیخوپورہ منصور الحق، ایس ای ایسٹرن سرکل اصغر رضا چودھری، ڈائریکٹر ڈویلپمنٹ ملک ارشد جاوید، ایس ای سنٹرل سرکل اسداللہ، ایس ای اوکاڑہ ملک منصور جاوید، ایس ای فرسٹ سرکل خالد سعید اختر، ریجنل منیجر (ایم اینڈ ٹی) احمد رضا خان، ریجنل منیجر (ایم اینڈ ٹی سیکنڈ) محمد طارق پاشا، ڈائریکٹر ایس اینڈ آئی محمود عالم، منیجر ایم اینڈ ایس محمد شفقت، ایچ آر اینڈ ایڈمن ڈائریکٹر صغیر احمد اور کسٹمر سروسز ڈائریکٹر خالد محمود ناصر شامل ہیں، کی گریڈ 19 سے 20 اور گریڈ 20 سے گریڈ 21 کی ترقیوں میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔ پیپکو کے پروموشن بورڈ نے لیسکو کمپنی کو متعدد بار لیٹر لکھا۔ 8 ستمبر 2014 کو آخری لیٹر نمبر 10807-9/ MD/ DD/ (CM)-I/ SSB-2014 میں لیسکو کو مذکورہ افسران کی ترقیوں کے حوالے سے دوبارہ دستاویزات یا فائلیں طلب کی گئی ہیں۔ اسی خط میں ذکر کیا گیا ہے پیپکو پروموشن بورڈ کیلئے پہلے بھی افسران کا ریکارڈ منگوایا گیا ہے مگر لیسکو نے ریکارڈ فراہم نہیں کیا۔ اسی کے ساتھ پیپکو نے ایک اور لیٹر چیف ایگزیکٹو لیسکو کو لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے جلد ہی ہونے والی پروموشن بورڈ پیپکو کیلئے افسران کی نوکری کا ریکارڈ جلد از جلد فراہم کیا جائے۔ وزارت پانی و بجلی، پیپکو اور لیسکو بورڈ آف ڈائریکٹر کے درمیان چلنے والی چپقلش کی وجہ یہ ہے لیسکو کا بورڈ آف ڈائریکٹر یہ سمجھتا ہے لیسکو میں ہونے والی تمام پروموشن، خرید و فروخت اور دیگر سارے معاملات بورڈ ہی فائنل کریگا کیونکہ بورڈ کے پاس فائنل اتھارٹی ہے۔ اصل صورتحال یہ ہے اس وقت لیسکو کی کمپنی کے 100 فیصد شیئرز حکومت پاکستان (صدر پاکستان) کے نام ہیں۔ لیسکو کا بورڈ آف ڈائریکٹر نان انجینئرز پر مشتمل ایک اتھارٹی ہے جس کو حکومت پاکستان نے خود منتخب کیا ہے۔ تمام کمپنیز (ڈسکوز) کے معاملات احسن طریقے سے چل رہے ہیں کیونکہ اس میں بورڈ آف ڈائریکٹرز معاملات کو بگاڑتا نہیں۔ لیسکو میں بورڈ کے معاملات انتہائی پیچیدہ ہیں۔ حقیقت یہ بھی ہے وزارت پانی و بجلی نے 22 جولائی 2014 کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس کے مطابق گریڈ 18 سے اوپر کی ترقیوں کے تمام تر اختیارات پیپکو کے پروموشن بورڈ کو دیئے گئے ہیں۔ 31 دسمبر 2014ءتک کے تمام ڈسکوز، جینکوز، این ٹی ڈی سی، پیپکو اور پی آئی ٹی سی کمپنیوں کے پروموشن بورڈ پیپکو میں ہی منعقد کیا جائیگا۔ لیسکو کے بورڈ آف ڈائریکٹرز حکومت پاکستان وزارت پانی و بجلی کے احکامات کو ماننے سے یکسر انکاری ہیں۔ ان کا کہنا ہے پیپکو نے ترقیوں کا بورڈ منعقد کیا تو اسکے احکامات صرف کاغذ کا ٹکڑا تصور کیا جائیگا۔ لیسکو بورڈ آف ڈائریکٹرز کے سیکرٹری میاں افضل نے نوائے وقت کو بتایا بورڈ نے فیصلہ کیا ہے پیپکو کو لیسکو کے افسروں کی ترقیوں کے حوالے سے کوئی بھی کاغذات بورڈ کی منظوری کے بغیر فراہم نہیں کئے جائیں گے۔ لیسکو کا بورڈ خود ایک فائنل اتھارٹی ہے وہ افسروں کی ترقیوں کا معاملہ خود دیکھے گا کیونکہ وزارت قانون و انصاف کی وضاحت کے بعد ساری کمپنیوں کے بورڈ ہی حتمی اختیار رکھتے ہیں تاہم معاملات کو مدنظر رکھتے ہوئے 17 ستمبر (بروز بدھ) کو بورڈ کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ لیسکو کے ایچ آر اینڈ ایڈمن ڈائریکٹر صغیر الحسن جن کا نام مذکورہ 19 افسروں کی لسٹ میں بھی شامل ہیں، کا کہنا ہے تمام کاغذات مکمل کرکے بورڈ کو بھجوا دیئے گئے ہیں، وہ اپنی مرضی سے پیپکو کو افسروں کی ترقیوں کے حوالے سے کاغذات فراہم نہیں کرسکتے کیونکہ وہ بورڈ کے فیصلے کے پابند ہیں اور اس کو ماننا ہی پڑے گا۔ متاثرہ افسروں نے کہا ہے بورڈ ہماری ترقیوں میں رکاوٹ بنے گا تو ہم انصاف کیلئے وزیراعظم پاکستان، وزیر پانی و بجلی، سیکرٹری پانی و بجلی اور اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کریں گے کیونکہ بورڈ آف ڈائریکٹرز نے گزشتہ ڈیڑھ دو سال سے افسران کی ترقیوں کے حوالے سے کسی بھی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا اور نہ ہی اجلاس طلب کیا ہے۔
ترقی/ رکاوٹ
وزارت پانی و بجلی پیپکو‘ لیسکو بورڈ آف ڈائریکٹرز میں ”انا“ کی جنگ 19 افسر سولی پر لٹک گئے
Sep 15, 2014