میرپو ربھٹو( نامہ نگار) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما ممتاز بھٹو نے میرپو ر بھٹورو میں مختلف وفود سے ملاقاتیں کیں۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ قائم علی شاہ کا یہ انکشاف کہ سیلاب سے بچاﺅ کے لئے حفاظتی پشتوں کو مضبوط کرنے کے لئے ہم نے ایک سو چالیس کروڑ روپے خرچ کئے ہیں جو حیران کن ہے کیونکہ کہیں پربھی مرمتی کام نظر نہیں آرہا ہے اور 2010ءکے سیلاب میں جو نقصان ہوا وہ بھی جوں کا توں ہے گزشتہ دنوں بلاول ہاﺅس سے چند قدم فاصلے پر تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر اساتذہ نے پر امن احتجاج کیا او ران پر بے رحمانہ لاٹھی چارج کیا گیا انہیں پریس کلب تک کے سامنے احتجاج نہیں کرنے دیا گیا۔ سینکڑوں خواتین او رمرد اساتذہ کو گرفتار کیا گیا۔ بلاول ہاﺅس کس قانون کے تحت سندھ کا قبلہ بنا ہوا ہے جب کہ سابق صدر پرویز مشرف پربغاوت کے مقدمے زیر سماعت ہیں اور سابقہ صدر محمد رفیق تارڑ کا تو نام و نشان ہی نہیں ہے اور پہلے والے صدر تو کسی کو یاد ہی نہیں ہیں اس صورتحال میں سندھ کوزرداریوں کی شہنشاہیت سے بچانا وفاقی حکومت کا فرض بنتا ہے جو وہ مفاہمت کی وجہ سے پوار نہیں کرپارہے ہیں اور سندھ کی عوام کو گزشتہ چھ سالوں سے پیپلوں کی حکمرانی میں عذاب میں ڈال رکھا ہے۔
ممتازبھٹو