اسلام آباد (محمد نواز رضا۔ وقائع نگار خصوصی) پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف کے شاہراہ دستور پر دھرنے کے شرکاءکی دن بدن تعداد میں کمی دونوں جماعتوں کی ”بارگیننگ پاور“ میں کمی کا باعث بن رہی ہے۔ دھرنے کے شرکاءکے اعصاب پر پچھلے ایک ماہ کے دوران ”موسم کی شدت“ نے منفی اثرات مرتب کئے ہیں۔ حکومت نے ایک طرف پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف کے دھرنے کے شرکاءکو ان کے حال پر چھوڑ دیا ہے دوسری طرف دھرنے کے شرکاءکی پکڑ دھکڑ سے خوف و ہراس کی کیفیت پیدا کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف حکومت گرانے کی خواہش مند قوتیں اس بات کا برملا اعتراف کر رہی ہیں کہ اب کی بار ان کا ”وار“ خالی گیا ہے۔ دھرنے کے شرکاءکی ”فیس سیونگ“ کیلئے حکومت اور عوامی تحریک اور تحریک انصاف کیلئے ”جیت جیت“ (WIN-WIN) کی دستاویز کر کے آئندہ سال کے اوائل میں حکومت کے خلاف ایک اور لانگ مارچ کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔ عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری کسی معاہدے تک دبا¶ کے حربے کے طور پر دھرنا جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری اپنے کارکنوں کو ستمبر میں حکومت ختم کرنے کی نوید دے رہے ہیں اور انہیں باور کرا رہے ہیں کہ وہ عیدالاضحی اپنے گھروں میں منائیں گے جبکہ عمران خان نے تو شاہراہ دستور پر عید منانے کا اعلان کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنے ساتھیوں سے کہہ دیا ہے کہ وہ استعفوں کا مطالبہ منوا نہیں سکے وہ اپنے ساتھیوں کو اس سے کم پر بات طے کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ شاہراہ دستور پر دھرنے کے شرکاءکو درپیش دہشت گردی کے خطرے نے بھی پریشان کئے رکھا۔ شرکاءکی تعداد میں مسلسل کمی کا باعث دہشت گردی کا خطرہ رہا ہے اس کیلئے حکومت کی جانب سے کئے جانےوالے سکیورٹی انتظامات کو دھرنے کے شرکاءشک کی نگاہ سے دیکھتے رہے ہیں۔
شرکاءمیں کمی
دھرنے کے شرکاءمیں کمی‘ دونوں جماعتوں کی بارگیننگ پاور متاثر
Sep 15, 2014