ملتان: دھماکہ ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے کیا گیا‘ تحقیقاتی رپورٹ: جاں بحق افراد کی تعداد 11 ہو گئی

ملتان (وقائع نگار خصوصی+ نیوز ایجنسیاں) ملتان میں ہونے والے دھماکے کا ایک اور زخمی نشتر ہسپتال میں دم توڑ گیا جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 11 ہوگئی جبکہ ملتان بم دھماکے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ دھماکہ ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے کیا گیا بم کو 100میٹر کے فاصلے سے کنٹرول کیا جا رہا تھا۔ تفصیلات کے مطابق ایک روز قبل وہاڑی چوک میں ہونے والے دھماکہ کا زخمی ملتان کے نشتر ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا۔ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق دم توڑنے والے زخمی کا جسم دھماکے سے 60 فیصد سے زائد متاثر تھا۔ دوسری طرف بم دھماکے میں جاں بحق ہونیوالوں کی نعشوں کی شناخت ہوگئی ، ایک ملتان دوسرا جہانیاں کا رہائشی اور دونوں راہگیر تھے۔ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق دھماکے میں 6 سے 7 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ ادھر نشترہسپتال میں 38 زخمی زیر علاج ہیں جن میں سے 3 کی حالت انتہائی نازک بتائی جاتی ہے۔ دھماکے کے بعد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہل کاروں نے موقع سے شواہد اکٹھے کرلئے ہیں۔ پولیس نے دوسرے روز بھی بم دھماکے کی جگہ کو سیل کئے رکھا جبکہ سی ڈی اے نے جائے وقوعہ کا کنٹرول سنبھال لیا جبکہ شواہد کی تلاش بھی جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق دھماکے کے مقام پر 2 فٹ 3 انچ چوڑا اور 5 انچ گہرا گڑھا پڑا ہے۔ رپورٹ کے مطابق حملہ آور بارودی مواد کو بیگ میں لیکر ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کررہے تھے۔ حملہ آور کس مقام کو اپنا ہدف بنانا چاہتے تھے اس کی تحقیقات جاری ہیں جبکہ جائے وقوع سے ملنے والی دونوں نعشوں کی شناخت ہو گئی اور وہ دونوں راہگیر تھے جو ادھر سے گزر رہے تھے۔ علاوہ ازیں بم دھماکے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ دھماکہ خودکش نہیں بلکہ ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے کیا گیا، بم کو 100میٹر کے فاصلے سے کنٹرول کیا جا رہا تھا۔ علاوہ ازیں انسداد دہشت گردی سیل ملتان نے وہاڑی چوک پر ہونے والے بم دھماکے کا مقدمہ درج کر لیا ہے یہ مقدمہ نامعلوم دہشت گردوں کے خلاف درج کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں خود کش دھماکہ ہونے کے شواہد نہیں ملے۔ پولیس کی جانب سے مشکوک قرار دی گئی نعش کی بھی شناخت ہو گئی ہے۔ موٹر سائیکل میں بم نصب ہونے کے شواہد نہیں ملے۔ بعد میں معلوم ہوا کہ موٹر سائیکل سوار کا نام فریاد تھا اور وہ شاہ رکن عالم کالونی کا رہائشی تھا جبکہ دوسرے شخص کا نام مزمل تھا اور وہ جہانیاں کا رہائشی تھا۔ مزمل وہاڑی چوک سے گزر رہا تھا کہ وہ بم دھماکے کی زد میں آ گیا۔ علاوہ ازیں ملتان بم دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کو آہوں اور سسکیوں کیساتھ سپردخاک کر دیا، رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے ہر آنکھ اشک بار تھی، جاں بحق ہونے والوں میں فرہاد، رمضان، احتشام، حق نواز،عمر، محمد نواز، آصف علی اور احسان شامل ہیں۔ پیر کی صبح جاں بحق ہونے والے 10 افراد کی میتیں ان کے ورثاء کے حوالے کردی گئیں جنہیں شاہ رکن عالم کالونی ،بستی خداداد، حسن آباد، لاڑ اور دیگر علاقوں میں سپردخاک کردیا گیا۔نماز جنازہ میں لوگوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...