اوکاڑہ کی متروکہ وقف زمین کا سکینڈل، انکوائری رپورٹ میں بھی ڈی سی او‘ دیگر افسر قصور وار قرار

لاہور (خبرنگار) اوکاڑہ میں متروکہ وقف املاک کی 4ارب روپے سے زائد مالیت کی 984ایکڑ 16 مرلے زمین ریونیو عملے کی ملی بھگت سے اپنے نام کروانے کے معاملے کی انکوائری کی رپورٹ میں بھی ڈی سی او، ایڈیشنل کلکٹر، اسسٹنٹ کمشنر، تحصیلدار، نائب تحصیلدار کو قصور وار قرار دے کر جعلی طریقے سے ہونیوالے انتقال خارج کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئیں۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے اوکاڑہ میں 4 ارب روپے کی زمین کو عدالت کے فیصلے کی غلط تشریح کے ذریعے پرانی تاریخوں میں انتقال کرنیوالے اوکاڑہ کے افسروں کے خلاف مقدمہ درج کرکے نائب تحصیلدار کو گرفتار کیا تو پنجاب حکومت کو ’’اطلاع‘‘ دی گئی کہ ایف آئی اے ’’بلاجواز‘‘ تنگ کر رہی ہے۔ پنجاب حکومت نے چیئرمین وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم عرفان علی اور کمشنر ساہیوال عظمت محمود کو انکوائری کی ذمہ داری سونپی جنہوں نے ریکارڈ کی تفصیلی چھان بین کرکے پنجاب حکومت کو لکھ کر بھیج دیا ہے کہ 984 ایکڑ 16مرلے زمین 1952ء سے متروکہ وقف املاک کی ملکیت ہے اور ابھی تک اس کا یہ ’’سٹیٹس‘‘ تبدیل نہیں ہوا ہے۔ لہٰذا اس زمین کے انتقال نمر 266 ، 426 سے 441 جعلی ہیں۔ جو عدالت کے فیصلوں کی غلط تشریح کرکے کئے گئے ہیں۔ ان انتقالات کی فیس 2015ء میں جمع ہوئی جبکہ یہ انتقال 2013ء اور 2014ء کی تاریخوں میں کئے گئے علاوہ ازیں انکوائری ٹیم نے یہ بھی لکھا ہے کہ اس سکینڈل کے پیچھے ’’بااثر شخصیت‘‘ موجود ہے۔ کیونکہ جولائی 2015ء میں سکینڈل سامنے آنے پر اسسٹنٹ کمشنر آصف رئوف خان کو معطل کر دیا گیا مگر صرف 3دن بعد آصف رئوف کو 13جولائی کو بحال کیا گیا اور 15جولائی تک ’’بحال‘‘ رکھا گیا۔ ان تین روز میں انہوں نے متروکہ وقف املاک بورڈ کی جعلی انتقال خارج کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔ انکوائری کمیٹی نے لکھا ہے کہ انتقال نمبر 266 اور 426سے 441خارج کر دئیے جائیں۔ محکمہ اینٹی کرپشن ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...