لاہور (وقائع نگار خصوصی) ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ وفاقی اور پنجاب حکومت چائلڈ لیبر کے قانون پر عملدرآمد نہ کروا کر آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔ بچوں سے مشقت کرانا جرم ہے۔ عدالت اس اہم معاملے پر خاموش نہیں بیٹھ سکتی۔ عدالت نے بچوں سے مشقت کرانے کیخلاف درخواست میں وفاقی اور صوبائی حکومت کے افسروں کو دس اکتوبر تک ریکارڈ سمیت طلب کر لیا۔ جسٹس سید منصور علی شاہ نے چیئرمین ہیومن سیفٹی کمشن نے درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار نے موقف اختیارکیا کہ حکومت بڑھتی ہوئی چائلڈ لیبرکے خاتمے کیلئے کوئی اقدامات نہیں کررہی، حکومت کی نااہلی کے باعث بچے جگہ جگہ بھیک مانگ رہے ہیں جبکہ ہوٹلوں اور فیکٹریوں میں بھی بچوں سے مشقت لی جارہی ہے۔ ایمپلائمنٹ آف چلڈرن ایکٹ 1991 کے تحت کسی بچے سے مشقت نہیں کرائی جاسکتی۔ عالمی اداروں سے معاہدوں کے باوجود حکومت مزدور بچوں کی اصل تعداد جاننے کیلئے سروے کرانے میں ناکام ہوچکی ہے۔ اور اس وقت ڈیڑھ کروڑ بچے جبری مشقت کررہے ہیں۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ حکومت کو چائلڈ لیبرکی اصل تعدادجاننے کیلئے جامع سروے کرانے اور جبری مشقت کرانیوالے افراد کیخلاف ایمپلائمنٹ آف چلڈرن ایکٹ کے تحت مقدمات درج کرنیکا حکم دیا جائے۔ عدالت نے قرار دیا کہ بچوں سے جبری مشقت کیخلاف ملک میں قانون موجود ہے مگر افسوس اس پر عملدرآمد نہیںکرایا جارہا۔ عدالت نے وفاقی محکمہ شماریات کو بھی ہدایت کی ہے کہ چائلڈ لیبر سے متعلق سروے نہ کروانے پر بھی تفصیلی جواب جمع کرایا جائے۔