لاہور (خصوصی رپورٹر/ خصوصی نامہ نگار/ خبر نگار/ کامرس رپورٹر) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن نے حکومت کی جانب سے سابق وزےراعظم محمد نوازشرےف کے حق مےں منظور کی گئی قرارداد کے خلاف دوسرے روز شدید احتجاج کرتے ہوئے قرارداد واپس لینے کا مطالبہ کرتے اسمبلی سے احتجاجاً واک آﺅٹ کےا اور اس کے ساتھ ہی کورم کی نشاندہی کر کے اجلاس ملتوی کرا دےا، ایوان نے جرمن نژاد پاکستانی ڈاکٹر روتھ فاو¿ کے انتقال پر تعزیتی قرارداد متفقہ طور پر منظورکر لی۔اجلاس ایک گھنٹہ 20منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ محمود الرشید نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بدھ کو مےری والدہ کی طبےعت ناساز تھی اور مجھے گھر جانا پڑا اور پنجاب اسمبلی مےں اےک اےسے شخص کے بار ے مےں قرارداد منظور کی گئی جسے عدالت سزا سناچکی ہے۔ انہوں نے اسمبلی رولز 117کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس شق کے مطابق سزا ےافتہ شخص کے بارے مےں اسمبلی مےں قرارداد یا تحریک التوائے کار پےش نہےں کی جاسکتی جبکہ یہ کیس بھی عدالت میں زیر بحث ہے۔ اسی دوران حکومتی خواتین ارکان نے قائد حزب اختلاف کے خلاف آوازےں کسنا شروع کردےں۔ صوبائی وزےر انسانی حقوق واقلےتی امور خلےل طاہر سندھو نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایوان سے جو قرارداد منظور کی جاچکی ہواس پر بات نہےں ہوسکتی ہے جس پر قائد حزب اختلاف نے کہاکہ سپےکر ہاﺅس کے کسٹوڈےن ہےں آپ کو قرارداد کی اجازت نہےں دےنی چاہئے تھی بلکہ اسمبلی رولز کے مطابق کام کرنا چاہئے تھا۔ صوبائی وزےر خلےل طاہر سندھو نے کہا کہ اسمبلی رولز کی شق 234کے تحت رولز کومعطل کےا گےا اور کثرت رائے سے قرارداد منظورہوئی آپ قرارداد پڑھ لےں اس مےں عدلیہ ےا کسی کے خلاف کوئی بات نہیں۔ مےاں محمودالرشےد نے کہاکہ نیب نے 19ستمبر کو نوازشرےف اور ان کے بچوں کو طلب کرلےا ہے تو قرارداد کو پاس کرنے کےلئے کےوں رولز کو معطل کےا گیا؟ جو قرارداد منظور کی گئی وہ توہےن عدالت ہے ہم اےسا نہےںہونے دےں گے ہم اس پر احتجاج کرتے ہےں جس کے بعد اپوزےشن ارکان قائد حزب اختلاف کی قیادت میں گلی گلی مےں شور ہے نواز، شہباز چور ہےں کے نعرے لگاتے ہوئے احتجاجاً ایوان سے باہر چلے گئے جس کے جواب مےں حکومتی ارکان نے عمران خان چور ہے، نواز تےرے جانثار، بے شمار بے شمار کے نعرے لگائے۔ اسی دوران اپوزےشن رکن اسمبلی عارف عباسی نے کورم کی نشاندہی کر دی۔ سپےکر نے 5منٹ تک گھنٹےاں بجانے تک حکم دےا تاہم ارکان کی تعداد پوری نہ ہونے پر اجلاس 15 منٹ کے لئے موخر کردےا۔ دوبارہ اجلاس شروع ہونے پر گنتی کرائی گئی تاہم کورم پورا نہ ہو سکا اور اجلاس آج جمعہ صبح 9بجے تک کےلئے ملتوی کردےا۔ حکومتی رکن اسمبلی رانا جمےل نے پوائنٹ آف آرڈر پر سپےکر کی توجہ دلاتے ہوئے کہاکہ ننکانہ صاحب مےں بابا گورو نانک ےونےورسٹی کو بنانے کی منظوری دی گئی تھی اس ضمن مےں سکھوںنے ےونےورسٹی بنانے کےلئے اراضی مہےا کرنی تھی لیکن بدقسمتی سے متروکہ وقف املاک بورڈ کے چےئرمےن صدےق الفاروق کا وکلاءسے تنازعہ ہوگےا جس پر انہوں نے نوٹےفکےشن جاری کےا کہ ےونےورسٹی ننکانہ صاحب کی بجائے مرےدکے مےں بنے گی۔ ےونےورسٹی کو ننکا نہ صاحب مےں بننا چاہئے۔ مےاں محمود الرشےد نے کہاکہ مےں بھی اس کی تائےد کرتا ہوںکہ ےونےورسٹی ننکانہ صاحب مےں بنائی جائے۔ ڈاکٹر وسےم اخترنے تجوےز دی کہ اےوان سے متفقہ طور پر اس کی منظور ی لی جائے۔ صوبائی وزےر خلےل طاہر سندھونے کہاکہ مےں سو فےصد معزز رکن کی تائےد کرتا ہوں اور انہےں ےقےن دلاتا ہوں کہ ےونےورسٹی ننکانہ صاحب مےں ہی بنے گی۔ محکمہ بہبود آبادی کے وزیر اور پارلیمانی سیکرٹری دونوں کی عدم موجودگی پر سپیکر برہم ہو گئے اور سوالات پیر تک ملتوی کر دیئے گئے۔ وقفہ سوالات کے دوران ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد یار نے کہا قصور میں پینے کا پانی خطر ناک حد سے خراب ہو چکا ہے۔اس خاص قسم کا وائرس پانی میں داخل ہو چکا ہے۔ سپیکر نے احکامات جاری کیے کہ ماحولیات کی کمیٹی فوری قصور کا دورہ کرے اور صوبائی وزیر بھی ان کے ساتھ جائے۔