قومی اسمبلی: تیسرے روز بھی کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس ملتوی‘ حق رسائی معلومات بل کی منظوری موخر

اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) قومی اسمبلی میں تیسرے روز بھی کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے اجلاس ملتوی کرنا پڑا پیپلزپارٹی کی طرف سے جمعرات کو بھی قومی اسمبلی میں شفاف اور موثرانداز میں معلومات تک رسائی کے حق سے متعلق بل پر بحث کے دوران کورم کی نشاندہی کر دی گئی۔ کورم پورا نہ ہونے پر اہم قانون سازی نہیںہو سکی۔ اپوزیشن جماعتوں کے طرف سے ایوان میں حکومت کو دبائو میں لانے کا سلسلہ جاری ہے گزشتہ روز جیسے ہی متذکرہ حق رسائی معلومات بل 2017ء کی منظوری کا عمل شروع ہوا توپاکستان پیپلز پارٹی کے رکن نذیر بگھیو نے کورم کی نشاندہی کر دی۔گنتی کروانے پر ہائوس ان آرڈر نہ ہونے پر کارروائی کو روک دیا گیا آدھے گھنٹے تک کارروائی معطل رہی ۔اجلاس دوبارہ شروع ہوا توکورم نہ ہونے پر ڈپٹی سپیکر نے کارروائی کو جمعہ کو صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا جس پر بل کی منظوری موخر کر دی گئی۔ کورم کے معاملے پر حکومت کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ۔ وقفہ سولات کے دوران حکومت کی جانب سے بتایا گیا کہ مالی سال 2017-18ء میں یوریا کی قیمت فی تھیلا 1400 روپے تک رکھی جائے گی۔ وزیر صحت نے بتایا کہ ہیلتھ کیئرکمشن کے قیام کا بل آئندہ اجلاس میں پیش کردیا جائے گا، گزشتہ دوسالوں کے دوران ڈرگ ایکٹ کی خلاف ورزی پر 8229 مقدمات قائم کئے گئے 4835 مقدمات کا فیصلہ ہوچکا ہے ، 19کروڑ80لاکھ روپے کے جرمانے بھی عائد کئے گئے ایڈز کے کیسز کی کل تعداد 8074 ہے جن میں وفاق میں 503 ‘ پنجاب میں 3878‘ سندھ میں 2521‘ کے پی کے میں 881 ‘ بلوچستان میں 291 کیسز رجسٹرڈ ہوئے ، فنڈز کی عدم دستیابی سے دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر میں تاخیر ہو رہی ہے ‘ ڈیم کے تعمیر اتی کام کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ مالی سال 2016-17ء میں 27.96 ارب روپے کی زرعی اعانت کی گئی۔ زرعی اعانت میں یوریا کے لئے 17.16 ارب روپے اور ڈی اے پی اور دیگر فاسفورس کھادوں کے لئے 10.80 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں تاہم رقم میں تقریباً 39 ارب روپے تک کا اضافہ کردیا گیا ہے۔ مالی سال 2017-18ء کے لئے وفاقی حکومت نے 50 کلو گرام کے تھیلے پر 100 روپے کی نقد سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے اور مالی سال 2017-18ء میں یوریا کی قیمت 1400 روپے فی تھیلا تک رکھی جائے گی۔ ڈینگی کے حوالے سے حامد الحق کے سوال کے جواب میں سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ پنجاب میں اس مرض پر قابو پانے کے لئے صوبائی حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جس کے اچھے نتائج سب کے سامنے ہیں۔ ہم نے صوبہ کے پی کے حکومت کو بھی پیشکش کی تھی کہ اگر وہ ہماری مدد نہیں لینا چاہتے تو ہم زبردستی نہیں کر سکتے۔ اس موقع پر سپیکر نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اس کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔ جمعرات کو وقفہ سوالات کے دوران پی ٹی آئی کے رکن حامد الحق نے بتایا کہ ان کی اہلیہ اور ان کا بیٹا اس وقت ڈینگی کے مرض میں مبتلا ہیں اور ہسپتال میں داخل ہیں‘ صوبائی حکومت کے اقدامات تو الگ بات ہے مگر وفاقی حکومت کو بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اس پر سپیکر نے کہا کہ یہ اہم قومی مسئلہ ہے اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ ہماری اس مرض کے حوالے سے جب جرمن ٹیم سے ملاقات ہوئی تو وہ اس بات پر حیران ہوئے کہ پنجاب میں اس مرض پر موثر انداز میں قابو پایا گیا ہے اور وہ حیران تھے کہ اس مرض سے 25ہزار ہلاکتیں کیوں نہیں ہوئیں۔ سندھ اور بلوچستان نے بھی اس حوالے سے اقدامات اٹھائے ہیں۔ سب کو مل کر اس مرض کا سدباب کرنا چاہیے۔ وفاقی وزیر جعفر اقبال کی طرف سے بتایا گیا کہ نیلم جہلم ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹ رقوم فراہم کرنے کے لئے کوئی قرض دہندہ تیار نہ تھا تاہم بعد ازاں ای اے ڈی کی ٹھوس کوششوں سے 2014ء میں چین کے ایگزم بنک نے ابتدائی طور پر 448 ملین امریکی ڈالر اور بعد ازاں فروری 2017ء میں 576 ملین امریکی ڈالر کا دوسرا قرضہ دینے پر رضامندی ظاہر کی۔ مقررہ فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث منصوبے پر کام کی رفتار سست روی کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی ذمہ دار قرار نہیں دیا جاسکتا کیونکہ حکومت پاکستان‘ واپڈا اور این جی ایچ پی سی نے منصوبے کے لئے مختلف کوارٹرز سے فنڈز کا انتظام کرنے کی اپنی پوری کوششیں کی ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ لاگت میں اضافے کے باعث مالی معاہدے کو فی الحال پورا نہیں کیا گیا اگرچہ حکومت پاکستان کی جانب سے سو ارب روپے کے سقوق فنڈز کا معاہدہ اور ایگزم بنک سے 576 ملین امریکی ڈالر کا قرضہ بھی لیا گیا ہے۔قومی اسمبلی میں حق رسائی معلومات بل 2017ء پر دوسری خواندگی کا عمل جاری تھا کہ پیپلزپارٹی کے رکن نذیر احڈمد بھگیو نے کورم کی نشاندہی کر دی جس پر خواندگی کا عمل مکمل نہ ہو سکا۔حکومتی نااہلی کی وجہ سے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف تحریک پر بحث بھی مسلسل دوسرے روز ایجنڈے پر ہونے کے باوجود نہ ہو سکی۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...