حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے راہنماوں نے کہاہے کہ نوازشریف کی کونااہل کرنا درست ہے یا نہیں عوام 17ستمبر اور 2018کے عام انتخابات میں فیصلہ کردیں گے .حدیبیہ ملز کی اپیل سے کوئی آسمان نہیں گرے گا جوہوگادیکھ لیں گے یہ فیصلہ تاریخ کی چھلنی میں پورا نہیں اترتا.سپریم کورٹ سے نظر ثانی اپیل خارج ہونا افسوسناک ہے مانیٹرنگ جج سے ماتحت عدالتوں کی آزادی مجروح ہونے کا اندیشہ ہے.جبکہ وزیراعظم کے مشیر بیرسٹر ظفراللہ نے کہا کہ 184 /3میں کسی کیس کی اپیل نہیں کی جاسکتی ہم اس قانون میں ترمیم کرکے اپیل کا حق دیں گے.ججوں سے بھی غلطی ہوسکتی ہے سیکڑوں کرپٹ ججوں کو جانتا ہوں کسی کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی۔ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ ن کے راہنماووزیراعظم کے مشیر بیرسٹر ظفراللہ اوروزیرمملکت برائے آئی ٹی انوشہ رحمان نے سپریم کورٹ کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم کے مشیر بیرسٹر ظفر اللہ خان نے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ تاریخ اس فیصلہ کے صیح اور غلط ہونے کا فیصلہ کرے گی اخبارات میں حدیبیہ ملز کیس پر عجیب وغریب باتیں لکھی جارہی ہیںشیخ رشید احمد7بار وزیر بنے جن میں سے 6بار نواز شریف کے دور میں وزیر بنے حدیبیہ ملز کی اپیل سے کوئی آسمان نہیں گرے گا دیکھ لیں گے انہوں نے کہاکہ 184 /3میں کسی کیس کی اپیل نہیں کی جاسکتی ہم اس قانون میں ترمیم کریں گے پہلے ترمیم اس لیے نہیں کی کہ تاثر یہ نہ ملے کہ نواز شریف کے لیے ترمیم کی جارہی ہے ججوں سے بھی غلطی ہوسکتی ہے184تھری کیس کی اپیل کا حق ہونا چاہے ایک جج پر کرپشن کا الزام لگتا ہے انکے خلاف 209کی کارروائی ہونی چاہیے مگر میں نے کبھی ججوں کے خلاف کرپشن پر کارروائی نہیں دیکھی میں سیکڑوں کرپٹ ججوں کو جانتا ہوں کسی کے خلاف کاروائی نہیں ہوئی یہ فیصلہ تاریخ کی چھلنی میں پورا نہیں اترتا۔وزیرمملکت برائے آئی ٹی انوشہ رحمان نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ نے نظر ثانی اپیل خارج کردی یہ فیصلہ ہمارے لیے افسوسناک ہے اس کے باوجود کے ہمارے کیس میں نظر ثانی کی گنجائش موجود تھی ہم سمجھتے تھے کہ میریٹ پر اس کیس کو ختم کیا جائے معزز عدالت نے ہماری درخواست کو رد کردیاہمارے لیے نظر ثانی اپیل مسترد ہونابہت حیران کن ہے بار بار معزز بنچ نے ہمیں شفاف ٹرائل کی یقین دہانی کرائی تھی سپریم کورٹ کے حکم پر نیب ہمارے خلاف ریفرنس دائر کررہا ہے افسوس ہے کہ جو فیصلہ ہوا اس میں ایسا کوئی ذکر نہیںمانیٹرنگ جج اگر موجود رہیں گے تو ماتحت عدالتوں کی آزادی مجروح ہونے کا اندیشہ ہے نواز شریف اور انکے خاندان کو پہلی بار ایسی صورتحال کا سامنا ہے عدالت نے ہماری کوئی ایک بھی درخواست کو قبول نہیں کیا آگے ہمیں فکر ہے کہ اگر سپریم کورٹ کی مانیٹرنگ رہی تو نواز شریف اور انکا خاندان کو کیا ملے گا؟یہ فیصلہ ٹرائل کورٹ میں چلے گا جو ہوگا ہم اپکے سامنے لائیں گے ٹرائل کورٹ میں انصاف کی امید سے جائیں گے تمام چیزیں عوام کے سامنے ہیںعوامی وزیر اعظم کو ایک جھٹکے سے ایسے ہٹا دیا گیا نواز شریف کے لیے ایسے اصول کیوں طے کیے جارہے ہیں جو پہلے کبھی کسی کے لیے نہیں بنے کیا 62 ون ایف کے تحت نااہلی کرنا درست ہے یا نہیں ان چیزوں کا فیصلہ عوام 17 ستمبر اور 2018کے انتخابات میں فیصلہ کریں گے ۔