اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں) پاکستان اور ترکی نے تجارت دفاع ، معیشت اور سرمایہ کاری سمیت تمام شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔ گزشتہ روز پاکستان اور ترکی کے درمیان وزراءخارجہ کی سطح پر مذاکرات کے دوران یہ اتفاق رائے سامنے آیا۔ مذاکراتی دور کے بعد دونوں وزراءخارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ ترک وزیر خارجہ نے صدر عارف علوی، وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقاتیں کیں۔ اس موقع پر ترک وزیر خارجہ میولٹ شاوس اوولو نے کہا کہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں۔ اصل دوستی پاکستانی اور ترک عوام کے درمیان ہے جسے دوام حاصل ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس میںکہا کہ مذاکرات کی بدولت دونوں ملکوں کے درمیان آزادتجارتی معاہدے میں پیشرفت پر تبادلہ خیال کےلئے ایک موقع ملا ہے۔ آزاد تجارتی معاہدے کے بارے میں بات چیت کے عمل کی بحالی اور اس معاملے کو جلد اس کے منطقی انجام تک پہنچانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطح کی سٹرٹیجک کونسل موجود ہے جو پہلے سے طے شدہ منصوبوں پر عملدرآمد یقینی بنانے کےلئے ایک طریقہ کار فراہم کرتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان کے ترک ہم منصب نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پرکشمیر رابطہ گروپ کے اجلاس میں شرکت کی دعوت قبول کی ہے۔ انہوں نے کشمیر کے بارے میں ترکی کے واضح موقف اور دوسرے عالمی فورموں پر پاکستان کی حمایت کرنے پر ترکی کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر آواز اٹھانے پر بھی ترکی نے پاکستان کا ساتھ دیا۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمارے درمیان یہ طے ہوا کہ ہم کس طرح مشترکہ ورکنگ گروپ کا اجلاس جلد از جلد منعقد کریں تاکہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران نوجوان سفارت کاروں کے لیے ایکسچینج پروگرام پر بھی تبادلہ خیال ہوا جس کا مقصد محبت کے پیغام کو آگے بڑھانا ہے۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اس ملاقات میں انہیں موقع ملا کہ افغانستان، ایران، کشمیر کے معاملے پر ترک وزیر خارجہ سے تبادلہ خیال کرسکوں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا ہم کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا بہترین حل چاہتے ہیں، کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی ہورہی ہے۔ ترکی نے مشکل وقت میں ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ پاک ترک عوام کے دل ایک دوسرے سے جڑے ہیں، پاکستان اور ترکی کے تعلقات حکومتوں تک محدود نہیں۔ ہماری محبت کے پیچھے ثقافت، مذہب، عوام کی محبت ہے، دونوں ممالک نے دفاعی تعاون، باہمی تعلقات بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا، مذاکرات میں مختلف معاملات پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر بھی ترکی نے ہمارا ساتھ دیا، مختلف فورمز پر ساتھ دینے کے لیے ترکی کے شکرگزار ہیں۔ اس موقع پر ترکی کے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان ہمارا دوسرا گھر ہے۔ شاہ محمود قریشی کے ساتھ اپنی بات چیت کو مفید قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ملک ترک کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کرے گا کہ وہ پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کریں۔ ترک وزیر خارجہ نے کہاکہ ہم اپنے دفاعی تعلقات کو مزید بڑھانے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے کہا ہماری دفاعی صنعت نے شاندار ترقی کی ہے اور ہمارے پاس مختلف شعبوں میں ماہرین موجود ہیں اور ہم ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرسکتے ہیں۔ ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل کا خواہاں ہے۔ نئی حکومت کے قیام پر مبارکباد دیتا ہوں۔ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں، عوام کا رشتہ قائم رہتا ہے، پاک ترک دوستی لازوال ہے ہمیشہ قائم رہے گی ہیں۔ ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان سے دوستی کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان آکر بے حد خوشی ہوئی اور ہم پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں، میرے بہترین استقبال پر اپنے ہم منصب اور دیگر کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ہماری بات چیت کا اہم موضوع اعلیٰ سطح کی سٹریٹجک تعلقات سے متعلق تھا اور انشا اللہ ہم دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدوں کو عملی جامہ پہنائیں گے۔ پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ترک وزیر خارجہ میولوت چاوش اولو نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق دوران ملاقات دفاع اور سلامتی سے متعلق دوطرفہ تعاون پر بات چیت کی گئی۔ اس موقع پر ترک وزیر خارجہ نے خطے کے تنازعات کے حل کے لیے پاکستان کے کردار کو سراہا اور دونوں برادر ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات کے لئے ساتھ کام کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا۔ ذرائع کے مطابق اس موقع پر پاک ترک تعلقات سمیت علاقائی اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی سے ترک وزیر خارجہ نے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات اورخطے کی صورتحال پر بات چیت ہوئی، ترک وزیر خارجہ نے خطے میں امن کیلئے پاکستان کی کوششوں کو سراہا، ملاقات میں بالخصوص مشرق وسطی کی صورتحال پر بھی گفتگو ہوئی۔ اس موقع پر صدر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان اورترکی کے درمیان تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں، پاکستان مضبوط سیاسی تعلقات کو معاشی شراکت داری میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا ترک حکومت پاکستانی عوام کے لئے ویزے میں آسانی کے لئے اقدامات کرے۔ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں پاک ترک دوطرفہ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم ہاﺅس سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیرِاعظم عمران خان نے کہا پاک ترک عوام مذہبی اور ثقافتی تعلقات میں بندھے ہیں، دونوں ممالک کی عوام کا مستقبل ایک دوسرے سے جڑا ہے، پاکستان اور ترکی نے ہمیشہ ایک دوسرے کا ساتھ دیا، دونوں ممالک مستقبل میں مضبوط شراکت داری قائم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اعلامیہ کے مطابق پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ترکی کے وزیرِ خارجہ نے ملاقات کے دوران نئی حکومت کو ترک صدر رجب طیب اردگان اور عوام کی جانب سے نیک خواہشات کا پیغام پہنچایا اور وزیراعظم عمران خان کو حالیہ عام انتخابات میں تاریخی کامیابی پر مبارکباد دی۔ اعلامیہ کے مطابق اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ترک وزیرِ خارجہ نے مستقبل میں پاکستانی حکومت کے ملک کی تیز ی سے معاشی پیشرفت، ترقی، عوام اور خصوصاً متحرک نوجوانوں کی خوشحالی کے لیے بہتر مواقع پیدا کرنے کے منصوبے کےلئے مکمل حمایت اور تعاون جاری رکھنے کے ترک حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماﺅں کے درمیان ملاقات میں باہمی تجارت بڑھانے پر بھی غور کیا گیا۔ ملاقات میں توانائی سمیت مختلف شعبوں میں ترکی کی سرمایہ کاری کے حوالے سے بھی بات کی گئی۔ دونوں ممالک نے اقوام متحدہ اور او آئی سی سمیت دیگر متعدد عالمی اور کثیرالطرفہ فورمز پر تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔
پاکستان/ ترکی